عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پی ٹی آئی کا وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کا مطالبہ

لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء شیریں مزاری نے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے قتل کی دھمکی دی تھی، رانا ثناء اللہ کے بیانات اس کے عزائم کے گواہ ہیں۔

 

 

 

انہوں نے لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے ردعمل میں کہا کہ رانا ثناء اللہ نے قتل کی دھمکی دی تھی، آج ہم دیکھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے بیانات اس کے عزائم کے گواہ ہیں، رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔اسی طرح رہنماء پی ٹی آئی فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ آزادی کی تحریک اب رُکے گی نہیں، اس واقعے کی انکوائری ہونی چاہیے ہمارے حوصلے بلند ہیں، عمران خان خیریت سے ہیں، کنٹینر پر فائرنگ سے ایک ساتھی شہید ہوا ہے دیگر زخمی ہیں۔وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چھ دن سے ہمارا مارچ پرامن جارہا تھا، خونی مارچ کا دعویٰ وزیرداخلہ کررہے تھے۔اسی طرح پی ٹی آئی رہنماء سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر براہ راست فائرنگ کی گئی، خان صاحب پر اسٹریٹ فائرنگ کی گئی۔

 

 

عمران خان کی الٹی ٹانگ میں تین گولیاں لگی ہیں، خون روکنے کیلئے پٹی باندھی گئی ہے،گولیاں لگنے کے بعد عمران خان نے کہا کہ مت گھبراؤ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کا رانا ثناء اللہ کو موردالزام ٹھہراتے ہیں، رانا ثناء اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے۔دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فائرنگ کرنے والے مبینہ حملہ آور کا ابتدائی بیان سامنے آگیا ہے ۔مبینہ حملہ آور نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو بیان میں بتایا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کررہا تھا، مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اور میں نے اس کو گولی ماردی،میں صرف عمران خان کو مارنے کی کوشش کی، ادھر اذان ہورہی تھی اور ادھر ڈیک لگا کر شور کررہے تھے۔میں نے عمران خان کو مارنے کااچانک فیصلہ کیا اورعمران خان کو مارنے کا دل سے فیصلہ کیا ، عمران خان جس دن سے لاہور سے چلا ہواہے میں اس دن سے فیصلہ کیا ہوا۔ مبینہ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ میرے پیچھے کوئی نہیں ہے، میرے ساتھ بھی کوئی ساتھی نہیں ہے، جب میں گھر سے چلا ہوا ہوں تو اکیلا تھا اور اپنی موٹرسائیکل پر گھر سے اکیلا آیا۔ حملہ آور نے بتایا کہ میری موٹرسائیکل میں نے اپنے ماموں کی دکان پر کھڑی کردی تھی، ماموں کی دکان موٹرسائیکلوں کا شوروم ہے۔پنجاب پولیس نے یکم نومبر کو پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کے دوران تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا تھا، پولیس نے عمران خان کے چیف سکیورٹی آفیسر کو بھی خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا۔

 

 

 

بتایا گیا ہے کہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو تحریری طور پر تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا تھا، پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی لانگ مارچ انتظامیہ کو بھی تحریری طور پر تھریٹ الرٹ سے متعلق آگاہ کیا تھا۔واضح رہے بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کے کنٹینر پر وزیرآباد میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، اللہ والا چوک میں پی ٹی ائی استقبالیہ کیمپ کے قریب فائرنگ ہوئی، عمران خان کو گولی لگی ہے اور وہ بہتر حالت میں ہیں۔ گولی لگنے سے عمران خان کی ٹانگ میں زخم آیا، عمران خان کو لاہور منتقل کیا جارہا ہے، فیصل جاوید کو بھی ایک گولی لگی ہے، عمران خان ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے، زیادہ تر لوگ جسم کے نچلے حصے میں گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے ایک برسٹ چلایا اور بعد میں ایک اور گولی چلائی، حملہ آور نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے، پولیس نے حملہ آور کو تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، پولیس کے مطابق فائرنگ سے کنٹینر کے سامنے کھڑے لوگ زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

 

 

 

اسی طرح ٹی ایچ کیووزیرآباد کا کہنا ہے کہ معظم کو زخمی حالت میں ہسپتا ل منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، فائرنگ سے رہنماء پی ٹی آئی فیصل جاوید ،احمد چٹھہ، حمزہ، زاہد ،محمد عمران ، محمد فاروق، لیاقت اور راشد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کا نوٹس لے لیا ہے، اور فائرنگ واقعے پر انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں