گکھڑ منڈی/لندن(آئی این پی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران چھ سوالوں کے جواب مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیوٹرل اور غیرسیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو کیا چیزآپ کوصاف اورشفاف الیکشن کرانے میں روک رہی ہے، اگر الیکشن کا اعلان نہیں کیا گیا تو یہ تحریک اگلے 10 مہینوں تک چلتی رہے گی۔
بدھ کو گکھڑ منڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ 20 سے 25 سال کھیلوں کی گرانڈز میں دنیا کی ٹاپ ٹیموں کا مقابلہ کیا، اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے لوگ سن لیں، نوازشریف جنرل جیلانی کے گھر سریا لگاتے لگاتے وزیراعلی بن گیا، میں چھبیس سال سے مقابلہ کر کے ادھرپہنچا ہوں، میچ کے دوران ہی کپتان کو پتا چل جاتا ہے وہ میچ جیت گیا ہے، پاکستانیوں ہم اللہ کے فضل سے پاکستان کا میچ جیت چکے ہیں، اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس کچھ نہیں، ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں اورپسینے آرہے ہیں۔ مجھے پہلی دفعہ پاکستان میں حقیقی آزادی نظرآرہی ہے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ جب ملک میں انصاف ہوتا ہے تو خوشحالی آتی ہے، طاقتور ٹولہ ملک پر قبضہ کرکے بیٹھا ہوا ہے، یہ اربوں کی چوری کر کے این آراولے لیتے ہیں، پاکستان میں طاقتور کے سامنے کمزور بے بس ہے، حقیقی آزادی تب آئے گی جب ملک میں انصاف قائم ہو گا، مدینہ کی ریاست میں پہلے انصاف پھر خوشحالی آئے گی، غلام چونٹیوں کی طرح زمین پر رینگتے ہیں، اقبال کا شاہین آزاد ہوتا ہے، غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے ہمیں انصاف چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 سوال پوچھنے لگا ہوں، جواب چاہئیں، پہلا سوال ، جب ڈونلڈ لو نے سفیر کو دھمکی دی اور وہ کس کو پیغام دے رہا تھا، وزیراعظم تو میں تھا، دوسرا سوال، ارشد شریف شہید کو کون دھمکیاں دے رہا تھا اور کس نے اس کو باہرجانے پر مجبورکیا، وہ کون تھا جو ارشد شریف کا منہ بند کرنا چاہتا تھا، تیسرا سوال، کون ہے جوصحافیوں کا منہ بند کرنا چاہتا ہے اورکون ہے جوآزادی اظہارسے خوفزدہ ہے۔
چارصحافی ملک سے باہر جا چکے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ چوتھا سوال، وہ کون ہے جنہوں نے اعظم خان سواتی کو ننگا کر کے تشدد اور وہ کون تھا جو آرڈر دے رہا تھا، شہباز گِل کو بھی ننگا کر کے تشدد کیا گیا، پولیس کہہ رہی ہے وہ ملوث نہیں تو پھرکون آرڈر دے رہا تھا، نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں دینے والے کون ہے؟ تحریک انصاف سے دور رہنے کی دھمکیاں دینے والے کون ہیں؟ وہ کون ہے جنہوں نے چوروں، ڈاکوں کو ہم پر مسلط کیا ہوا ہے، کیا قائداعظم، علامہ اقبال نے اس لیے جدوجہد کی تھی، اٹھارہ قتل کرنے والے کو وزیرداخلہ بنادیا جائے، کیا پاکستان اس لیے بنا تھا؟ کیا پاکستان اس لیے بنا تھا کہ بھگوڑا مفرور، مجرم لندن میں بیٹھ کر آرڈر کر رہا ہے کون آرمی چیف بنے گا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان اس لیے بنا تھا شہبازشریف، بیٹے کو سزا ہونے والی تھی اس کے کیسز ختم کر کے وزیراعظم بنا دیا گیا، زرداری کے کیسزبھی ختم کیا اس ملک کا مستقبل ڈاکوں کے ہاتھ میں ہے، اسحاق ڈار نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان حلفی دیا شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا رہا، قرآن میں اللہ کا امربالمعروف میں حکم ہے اچھائی کا ساتھ اوربرائی کے خلاف جہاد کرو، چوروں کواوپربٹھا دیا گیا کیا ہم بھیڑ،بکریاں ہے چوروں کوکبھی تسلیم نہیں کریں گے ۔اگر ان چوروں کے نیچے غلامی کرنی ہے تو اس سے بہترموت ہے، کبھی ان کوتسلیم نہیں کرونگا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسلام آباد میں تحریک ختم ہو جائے گی، تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک الیکشن نہیں ہوتے، چھٹا سوال، اگرآپ نے نیوٹرل اور غیرسیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے توکیا چیزآپ کوصاف اورشفاف الیکشن کرانے میں روک رہی ہے۔ جب میں پنڈی پہنچوں گا توسب کوکال دوں گا، آپ سب نے اسلام آباد پہنچنا ہے جو بھی سواری ملے پہنچنا ہے، اگرکوئی سواری نہ بھی ملے توپیدل اسلام آباد پہنچنا ہے۔گوجرانوالہ کے علاقے راہوالی میں آزادی مارچ کے چھٹے روز کے دوران شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک طاقتور کو قانون نے نیچے نہیں لایا جاتا۔ رانا ثنااللہ کے خلاف کرپشن کیس میں ایک افسر تفتیش کر رہا تھا مگر پتا چلا کہ اس افسر نے خودکشی کرلی جس کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی۔ اپنے دورِ حکومت میں میری پوری طرح کوشش تھی کہ 30 سالوں سے ملک کو لوٹنے والے چوروں کو کسی طرح سزا ہو لیکن خفیہ ہاتھ تھے جس کی وجہ سے انہیں سزا نہیں ہوتی تھی اور ہم کچھ نہیں کر سکے کیونکہ نیب میرے ہاتھ میں نہیں تھا۔ جو نیب کو کنٹرول کر رہے تھے انہوں نے ان چوروں کو بچایا جو آج ہمارے اوپر مسلط کیے ہوئے ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں بجلی، ڈیزل اور دیگر اشیا کی قیمتیں کم تھیں مگر جب سے چوروں کو مسلط کیا گیا ہے قیمتیں اوپر جانے لگی ہیں، سب کو سوال پوچھنا چاہیے کہ 6 ماہ میں کونسی قیامت آگئی کہ تمام چیزوں کی قیمتیں اوپر چلی گئیں۔ میں آگے جاکر یہ سوال کروں گا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کس نے ان چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کیا اور ان کے سارے کیسز ختم ہونا شروع ہوئے، این آر او ملنے لگا، مریم نواز بھی بری ہوگئیں جبکہ مریم کا پاپا (نواز شریف)بھی واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز بھی ختم ہوگئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اب انہوں نے ایسے قانون بنا دیے ہیں کہ صرف چھوٹا چور پکڑا جائے گا جبکہ بڑے چور ملک سے پیسا چوری کرکے باہر جائیں تو ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہوگا۔اگر قوم اپنے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہوتی تو ان کو جانوروں کی طرح رکھا جاتا ہے اور جانوروں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے، جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا بلکہ انسانوں کے معاشرے میں ہوتا ہے اور ہم سب اسی انصاف کے لیے نکلے ہیں۔ میری نظر میں کسی کی غلامی کرنے سے بہتر ہے انسان مر جائے۔دوسری جانب برطانوی ویب سائٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعینات میرٹ پر ہونی چاہیے اور نہ نواز شریف نہ آصف زرداری کو کرنی چاہیے کیوں کہ دونوں قوم کے مجرم ہیں۔ مجرموں کو آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کرنی چاہیے۔ارشد شریف کے قتل تحقیقات میں اگر کمیشن بنتا ہے تو میں جانے کے لیے تیار ہوں اور بھی لوگ جانے کے لیے تیار ہیں، جیسا کہ شیریں مزاری ہے۔ میں جانتا تھا سینئر صحافی کی جان کو خطرہ تھا، مرحوم مراد سعید کے ساتھ رابطے تھے۔ میں نے ارشد شریف کو کہا جا۔مگر وہ جانا نہیں چاہتا تھا تو میں نے کہا باہر جا کر کم از کم تمہاری آواز بند نہیں ہو گی۔ ان کی زندگی یہاں تنگ کر دی گئی تھی۔لانگ مارچ کے بعد بھی اگر عمران خان کا جلد انتخابات کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا تو اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے زندگی میں ہار نہیں مانی اور سوال ہی نہیں پیدا ہوتا مارچ کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ یہ ختم ہی نہیں ہو گا۔ حکمرانوں کا کیا خیال ہے میں اسلام آباد میں رک جائوں گا؟ میرا پورا پلان بنا ہوا ہے اس کے بعد کیا کرنا ہے۔ جانا تو ہم نے اسلام آباد ہے لیکن اس کے بعد ہم کیا کریں گے وہ ابھی میں کسی کو نہیں بتا رہا مگر آئین اور قانون کے مطابق رہیں گے ۔پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق کچھ بھی کر سکتا ہوں۔فیصل واوڈا سے متعلق سوالوں پر سربراہ پی ٹی آئی نے جواب دینے کی بجائے انتہائی ناگواری سے کہا کہ میں اس کا نام ہی نہیں لینا چاہتا۔میں نے نیوٹرلز کو کہا تھا میری حکومت کیخلاف سازش کامیاب ہو گئی تو معیشت تباہ ہو جائے گی تو اب صورتحال سب کے سامنے ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، مہنگائی آسمان پر پہنچی۔ کسان سڑکوں پر ہے اس لیے میں نے کہا تھا کہ سازش روکو۔بی بی سی کو انٹرویو میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس میں جھوٹ اور آدھا سچ بولا گیا اوربات کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ آئی ایس آئی چیف کا پریس کانفرنس کرنا بدقسمتی ہے ۔ کبھی آئی ایس آئی چیف اس طرح کی پریس کانفرنس نہیں کرتا۔ پریس کانفرنس میں کی گئی ہربات اورالزامات کا جواب دے سکتا ہوں۔ ہم نہیں چاہتے کہ فوج کے ادارے کو نقصان پہنچے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کا ایک ہی مقصد آزادانہ اورمنصفانہ الیکشن کا انعقاد ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ایسی حکومت ہو جسے عوام منتخب کریں۔ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو الیکشن سے آئے آکشن سے نہ آئے۔ یہ جو حکومت آئی ہے اس نے پیسے خرچ کر کے، ہارس ٹریڈنگ کرکے اورلوگوں کے ضمیر خرید کر پچھلی حکومت گرائی ہے۔ان کا ایک نکاتی ایجنڈا اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرانا تھا۔ ان کے اوپر تقریبا 11 ارب روپے کے کیسز ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں لانے کے لیے باہر سے رجیم چینج کا منصوبہ بنایا گیا۔اس سلسلے میں سائفر منظر عام پر آ چکا ہے۔ عوام کیا چاہتے ہیں مجھے پتا ہے۔میں اب تک 55 جلسے کرچکا ہوں ۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے بڑے جلسے نہیں ہوئے۔ تاریخ میں کبھی اتنا بڑا اجتماع نہیں ہوا ہوگا جو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں