پشاور (پی این آئی ) پرویز خٹک نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما، سابق وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ، سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما سے جب سوال کیا گیا کہ اگر عمران خان نااہل قرار دے دیے جائیں، تو اس صورت میں کیا وہ وزیر اعظم کے امیدوار ہوں گے؟ تو اس کے جواب میں سابق وزیر دفاع نے کہا کہ میں نے نہ کبھی ایسا سوچا، چاہا اور نہ ہی ایسے عمل میں شامل ہوں گا بلکہ میں تو اب تھک چکا ہوں اور چاہتا ہوں اب ریٹائر ہو جاؤں۔
حکومت سے مذاکرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ گیارہ بندوں سے کیا بات کی جائے؟ تحریک انصاف کے کسی سے ایسے مذاکرات نہیں ہوئے جو کامیاب ہوسکیں کیوں کہ دوسری طرف وہ جذبہ ہی نہیں ہے، اس لیے مذاکرات کے لیے سنجیدہ ملاقاتیں ہوئی ہی نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ اُدھر کی طرف سے کبھی اس جذبے کے ساتھ سوچا ہی نہیں گیا اور مذاکرات کامیاب بھی کیسے ہوں، مینڈیٹ کسی کے پاس ہے ہی نہیں، اس لیے جب تک نئے الیکشن پر بات نہیں ہوگی ہم اس عمل سے دور ہی رہیں گے۔ جبکہ گزشتہ روز پشاور میں میڈیا کے نمائندوں نے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اسد قیصر اور پرویز خٹک سے سوالات کیے تو سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ فوجی آدمی کسی کا امیدوار نہیں ہوسکتا، کوئی بے وقوف شخص ہی ہوگا جو ایک جرنیل کو کہے گا کہ وہ میرا امیدوار ہے، فوج کا اپنا ادارہ ہے اس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا، ہمیں کسی پر اعتراض نہیں جو بھی نامزد ہوتا ہے ہوجائے، یہ ایک سسٹم ہے وہاں سے ریکمنڈ ہوتا ہے، جو بھی جرنیل ہو وہ پاکستان کا بہترین جنرل ہے، وہ بہترین ڈلیور کرے گا وہ پاکستان کا دشمن تو نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کلیئر میسج دے چکے ہیں اب بس ایک پروپیگنڈا چل رہا ہے، آئین اور قانون میں تاحیات توسیع کے اختیارات نہیں ہیں، آئین میں صرف عمر کا ذکر ہے جس کے تحت 64، 65 سال کی عمر تک توسیع ہوسکتی ہے، انہوں نے کیسے کہہ دیا کہ کبھی پوچھوں گا، ہم سیاسی پڑھے لکھے لوگ ہیں اللہ نے عقل دی ہے کیسے کوئی تاحیات کا کہہ سکتا ہے؟غلط فہمی ہوگی الفاظ کے چناؤ میں غلط فہمی ہوئی ہوگی۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارا احتجاج آج سے تو نہیں جس دن سے عمران خان کو اتارا گیا ہے اس دن سے ہے، پہلے دن سے ہمارا مطالبہ ہے کہ عام انتخابات کرائے جائیں کیوں کہ جو حکومت بنی ہے وہ ڈلیور نہیں کرسکتی، مذاکرات کے لیے حکومت کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اور اس وقت کوئی بیک ڈور باتیں نہیں ہو رہی ہیں، ہم پر امن ہیں، اگر پی ڈی ایم تصادم چاہتی ہے تو یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے، ہم نے ہر حال میں لانگ مارچ میں آگے بڑھنا ہے، ہمیں کوئی روک نہیں سکتا یہ ان کی غلط فہمی ہے، ہم قانون سازی نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ہمارے ساتھ اتحادی تھے، اس لیے ہم بلیک میل ہوتے تھے، جس دن سے عمران خان کو اتارا ہے اس دن سے ہم احتجاج پر ہیں اور ہم جمہوری لوگ ہیں، ہمیں آنے دیں، ہم وہاں بیٹھ جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں