وزیراعظم شہبازشریف نے قومی اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن۔۔ حامد میر کا تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی حامد میر نے دعویٰ کیاہے کہ شہباز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے پانچ ماہ قبل تحریک انصاف سے مذاکرات کے نتیجے میں قومی اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن پھر اچانک اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے ۔

 

 

 

سینئر صحافی حامد میر نے مقامی اخبارمیں شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ہمارے وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ماہ قبل عمران خان نے ایک کاروباری شخصیت کو ان کے پاس بھیجا اور کہا کہ دو معاملات پر مذاکرات کر لیتے ہیں۔ پہلا یہ کہ آپس میں صلاح مشورے سے نئے آرمی چیف کا تقرر کرلیتے ہیں اور دوسرا یہ کہ نئے انتخابات کی تاریخ پر بات کر لیتے ہیں۔ شہباز شریف نے ان دونوں معاملات پر بات چیت سے انکار کردیا تاہم پیشکش کی کہ آیئے میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت پر بات کرلیتے ہیں اور یوں بات آگے نہ بڑھ سکی۔ شہباز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے پانچ ماہ قبل تحریک انصاف سے مذاکرات کے نتیجے میں قومی اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن پھر اچانک اس فیصلے سے بیک آؤٹ کیوں کر گئے؟ مئی کے تیسرے ہفتے میں بیک چینل سے ان کے مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئے تھے۔ یہ بھی مت بھولئے کہ اس سے پہلے عمران خان نے ایک کاروباری شخصیت کے ذریعہ آصف زرداری سے بھی رابطہ کیا اور ان کو توڑنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کاروباری شخصیت سے سوری کہہ دیا جس کے بعد عمران خان نے طاقتور حلقوں کے ذریعہ مسلم لیگ (ن) سے مذاکرات شروع کئے۔

 

 

مسلم لیگ (ن) کے لئے سب سے بڑی مشکل اس کے اتحادی تھے۔ پیپلز پارٹی اور جے یو ا?ئی (ف) سمیت دیگر اتحادی نئے انتخابات پر راضی نہ تھے لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی توڑنے پر راضی ہوگئی۔ انہی دنوں آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی جاری تھے لہٰذا ان مذاکرات کی وجہ سے قومی اسمبلی توڑنے کے اعلان میں چند دنوں کی تاخیر ہوگئی لیکن جس دن نئے انتخابات کا اعلان ہونا تھا اس دن عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔ خان صاحب کا خیال تھا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ان کے لانگ مارچ کی دھمکی کا نتیجہ سمجھا جائے گا اور انہیں بہت سیاسی فائدہ ہوگا۔ لانگ مارچ کے اعلان کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی توڑنے سے انکار کر دیا اور عمران خان کے لانگ مارچ کو بے تحاشہ طاقت کے استعمال سے ناکام بنا دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں