اسلام آباد(پی این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں حلال اتھارٹی کے ایک ڈی جی کے ماتحت 17نائب قاصد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پوری اتھارٹی میں اسٹاف کی کل تعداد 18 ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر شفیق ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ حلال اتھارٹی کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی 108ارب امریکی ڈالرز کی فوڈ مارکیٹ ہے۔پاکستان مسلم دنیا میں فوڈ مارکیٹ کے لحاظ تیسرے نمبر ہے۔
گوشت کی ایکسپورٹ مارکیٹ میں پاکستان کا شیئر 0.17 فیصد ہے،حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کے گوشت اسٹنڈرڈز پورے کرنے میں ناکام ہے۔پاکستان حلال اتھارٹی کے سعودی عرب، ملائشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ معاہدے تکمیل میں مراحل میں ہیں۔ان ممالک کے ساتھ معاہدوں کیلئے دفتر خارجہ سے معاونت لی جارہی ہے۔ایم او یوز کے بعد پورٹ پر ان ممالک کی اشیا کی ضرورت نہیں ہوگی۔معاہدوں کے بعد پاکستان کی اشیا ان ممالک میں جاسکیں گے۔پاکستان کی اشیا بھی
سرٹیفکیشن کے بعد ان ممالک کی بندرگاہوں پر چیک نہیں ہونگی۔کسی بھی لیبارٹری کیلئے نئے حلال سرٹیفکیشن لائسنس کی فیس 1 ہزار ڈالر ہوگی۔2سال کیلئے لائسنس کی تجدید کیلئے 15 ہزار ڈالر ہوگی۔حلال لوگو کے اجرا کی فیس 5 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔وزارت سائنس کے ادارے پاکستان حلال اتھارٹی میں افسر شاہی کی نئی مثال قائم ہو گئی۔
حلال اتھارٹی کے ایک ڈی جی کے ماتحت 17 نائب قاصد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حلال اتھارٹی کے پاس کل 18 اسٹاف ہے۔ارکان کمیٹی نے استفسار کیا کہ ایک افسر کے ماتحت 17 نائب قاصد کیا کررہے ہیں؟ یہ حالت ہو تو ادارے کیسے کام کریں گے۔ ڈی جی حلال اتھارٹی نے جواب دیا کہ نائب قاصد میرے سے پہلے آئے میں بعد میں آیا۔مجھے حلال اتھارٹی کا اکائونٹ کھولنے میں ڈیڑھ سال لگا۔ارکان کمیٹی نے پوچھا کہ
بینک اکاونٹ کھولنے کی منظوری کو سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی دے سکتے ہیں۔ایک دستخط سے کھلنے والے اکاونٹ میں ڈیڑھ سال کیسے لگ گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری سائنس سے استفسار کیا کہ اس کی ذمہ داری کس پر عائد کریں۔ ایڈیشنل سیکر ٹری نے جواب دیا کہ جہاں ادارے کے سربراہ کا یہ حال ہو وزارت کیا کرسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں