اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد پہنچنے پر ہمارے پاس پلان بی اور سی بھی موجود ہے ۔ میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جب ہم اسلام آباد پہنچیں گے تو ہمارے پاس پلان بی اور سی بھی موجود ہوگا جو کہ ڈسکس ہو چکا ہے ، ہم جو بھی کریں گے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں گے ، میں مزید تفصیل نہیں بتا سکتا۔
سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ ہفتے کی رات کوئی مذاکرات ہو رہے تھے جس کے باعث عمران خان لاہور گئے ، میں نے کہا تھا کہ پارٹی کی میٹنگ ہو رہی ہے ، عمران خان اس میں شرکت کیلئے گئے ہیں ۔اسد عمر نے مذاکرات کیلئے رابطہ کئے جانے کی تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔اسد عمر نے کہا کہ ہم تو متعدد بار بول چکے ہیں کہ وزیر اعظم اعلان کریں کہ پاکستان بد ترین بحران کا شکار ہے اور وہ الیکشن کی بات کریں تو ہم ان سے بات کریں گے ، الیکشن کے ساتھ وہ اور بھی کوئی بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم کرنے کو تیار ہیں ۔ اگست میں انتخابات کا فارمولہ پیش کرنے کی بات الیکشن نہ ہونا ہی ہے ۔ حکومت جب سنجیدہ ہو جائے گی تو دیکھیں گے ، مسلم لیگ (ن) کی سیاست دفن ہو رہی ہے ۔ ہمارے حکومت سے کبھی مذاکرات نہیں ہوئے ، ایک سیشن بھی نہیں ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر صاحب نے ایک کوشش کی تھی ، اس میں ایک ملاقات ہوئی تھی جس کا ذکر عمران خان صاحب کر چکے ہیں، مگر ان مذاکرات کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ، ان مذاکرات میں بھی عمران خان صاحب نے مطالبہ کیا تھا کہ انتخابات کرائے ہیں اس کے علاوہ مذاکرات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
میزبان کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ جب پنڈی کے بعد اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے تو شائد مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے تو آپ کی حکمت عملی کیا ہو گی، اسد عمر نے جواب دیا کہ ہم نے ایک درخواست دی ہے انتظامیہ کو اگر وہ اجازت نہیں دیتی تو ہم عدالت جائیں گے ، ہم اسلام آباد میں بیٹھنے کا اعلان کریں گے ، اٹھنے کی تاریخ نہیں دیں گے ۔ ہم نے ایچ نائن پارک کی اجازت طلب کی ۔ میزبان کاشف عباسی نے پوچھا کہ 2014 کے دھرنے میں آپ کے ساتھ طاہر القادری کے لوگ بھی ساتھ تھے ، آپ بیٹھے رہے اور بیٹھے رہے مگر حکومت ختم نہیں ہوئی ،اس وقت اسٹیبشلمنٹ بھی آپ کے ساتھ تھی تو آپ کو کیوں لگتا ہے کہ اس بار آپ پریشر ڈالنے اور حکومت کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ اسد عمر نے جواب دیا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ تھی ، اس وقت ہمارا مطالبہ چار حلقے کھولنے کا تھا ، بڑا سادہ سا مطالبہ تھا مگر 2017 میں کیا ہوا ، رات کو آنسو گیس کی شیلنگ کر دی گئی ، خیبرپختونخوا سے آنے والے اس وقت کے چیف منسٹر پرویز خٹک کو دوسرے صوبے میں داخل ہونے سے روک کر فیڈریشن کو تقسیم کیا گیا ۔
ہمیں اگلے روز سپریم کورت نے بلا لیا کہ ملک کے اندر ہیجان کی کیفیت ہے ، آپ سڑکوں پر کیوں ہیں، ہمارے پاس آئین ، ہم انصاف دیں گے ۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی مہم میں بہت عرصہ سے ساتھ ہوں مگر یہ انقلاب ہے ، آپ دیکھیں کہ پی ٹی آئی نے کرم کی سیٹ دو تہائی اکثریت سے جیتی ، حکمران اسی لئے انتخابات نہیں کرا رہے کہ ضمنی انتخابات میں وہ نتائج دیکھ چکے ہیں کہ عوام تو عمران خان کیساتھ ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں