صدف نعیم کو عمران خان کے سیکیورٹی گارڈ نے دھکا دیا اور پھر وہ گر گئیں، موقع پر موجود رپورٹرز کے سنگین الزامات

لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران نجی ٹی وی سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی صدف نعیم کنٹینر کے نیچے آنے کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ موقع پر موجود بعض رپورٹرز نے الزام عائد کیا ہے کہ صدف کو عمران خان کے سیکیورٹی گارڈز نے دھکا دیا تھا جس کی وجہ سے وہ کنٹینر سے نیچے گریں اور پھر کنٹینر ان کے سر کے اوپر سے گزر گیا۔

 

 

صحافی افضل سیال کے مطابق ” جی ٹی روڈ سادھوکی عمران خان کے خطاب کے بعد مختلف چینلز کے کل تین رپورٹرز اپنے کیمرہ مینوں کے ساتھ عمران خان کے کنٹینر کے دروازے والی سائیڈ سے ساتھ ساتھ بھاگ رہے تھے تاکہ عمران خان کا ساٹ کیا جاسکے، کنٹینر کے ساتھ بھاگنے والوں میں دنیا نیوز کے اخلاق باجوہ ان کے کیمرہ مین آصف پرویز ٹوبہ، نیو ٹی وی کے کاشف سلمان اور ان کے کیمرہ مین اور پانچویں صدف نعیم تھیں جو ساتھ ساتھ بھاگ رہی تھیں ، کوئی دو سے تین کلومیٹر بھاگنے کے بعد جب کنٹینر پر چڑھنے کی اجازت نہیں ملی تو اخلاق باجوہ صاحب تھک کر سائیڈ پر ہو گئے اور اس کے پیچھے صدف نعیم نے ان کی جگہ پر بھاگنا شروع کردیا۔ اخلاق باجوہ نے صدف کو کہا ہے دفعہ کریں ہم تھک گئے ہیں یہ ہمیں کنٹینر پر نہیں چڑھنے دیں گے، اب صدف آگے تھی کیمرہ مین آصف پرویز پیچھے تھا اور اس کے پیچھے نیو ٹی وی کے کاشف سلمان اور انکا کیمرہ مین تھا، اسی اثنا میں صدف نے کنٹینر کے دروازے کو ہاتھ ڈالا۔

 

 

 

عمران خان کے دو سیکیورٹی گارڈ جو کنٹینر کے دروازے پر مامور تھے ان میں سے ایک نے صدف کوُ دھکا دیا اور وہ گر گئی ، جیسے ہی وہ گری کنٹینر کے ٹائر نے صدف نعیم کا سر کچل دیا اور صدف نعیم موقع پر شہید ہو گئیں۔”افضل سیال کے مطابق صدف نعیم کی شہادت کے بعد سب سے پہلے دنیا نیوز کے کیمرہ مین آصف پرویز نے جب یہ دیکھا تو اس نے شور کیا جس کے بعد عمران خان کے گارڈز نے بے شرمی کی انتہا کردی اور ویڈیو بنانے والے کیمرہ مینوں کو کنٹینر کے اوپر سے پانی والی بوتلیں مارنی شروع کردیں اور جو گارڈز کنٹینر کے دروازے پر تعینات تھے وہ نیچے اترے اور ویڈیو بنانے والوں کو زدو کوب کرنا شروع کردیا اور اونچی آواز میں کہتے رہے کوئی ویڈیو مت بنائے۔

 

 

کسی ایک ویڈیو بنانے والے کا موبائل بھیچھیناگیا ہے اس کے بعد صدف کی ڈیڈ باڈی کو ریسیکو کیا گیا عمران خان جب نیچے اترا تو اس کے گارڈ صدف نعیم کو کنٹینر سے دھکا دیکر قتل کرکے ویڈیو بنانے والوں پر تشدد کرنے میں مصروف تھے۔”صحافیوں کے مطابق صدف نعیم کی ڈیڈ باڈی بھی موقع پر موجود صحافی افضل بٹ اپنے طور پر مریدکے تحصیل ہسپتال لے کر گئے۔ اس حوالے سے لاہور پریس کلب کے سیکریٹری عبدالمجید ساجد نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا “صدف نعیم کی ڈیڈ باڈی کامونکی کے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں ہمارے سینئر دوست صحافی قذافی بٹ اکیلے لے کے آئے ہیں کینٹینر سے اتر کر خان صاحب کو افسوس کی فرصت تک نہیں ملی،نہ ہی کسی اور سیاست دان کو۔قریب موجود صحافی ساتھیوں سے گزارش ہے کہ کامونکی ہسپتال پہنچنے کی کوشش کریں۔”

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں