عمران خان کے لانگ مارچ کو پہلی بڑی کامیابی مل گئی، بڑی سیاسی شخصیت ن لیگی صفوں سے نکل کر عمران خان کا ساتھی بن گیا

کوئٹہ (پی این آئی) تحریک انصاف نے ن لیگ کی بڑی وکٹ گرا دی، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینئر لیگی رہنما عمران خان کے قافلے میں شامل ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے کوئٹہ ڈویژن کے صدر رحیم کاکڑ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پارٹی کو چھوڑتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

 

 

ن لیگی رہنماؤں کی پی ٹی آئی شمولیت کا اعلان سابق ڈپٹی سپیکر اسمبلی قاسم سوری کی موجودگی میں کیا گیا۔جبکہ سابق صدر مسلم لیگ ن لیبر ونگ آغا عمر نے بھی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلا ن کر دیا۔ واضح رہے کہ رحیم کاکڑ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران متعدد مواقعوں پر اپنی لیڈرشپ کے رویے کیخلاف تحفظات کا اظہار کر چکے تھے، تاہم قائدین کی جانب سے تحفظات دور نہ کیے جانوں پر اب انہوں نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔30 جولائی کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں رحیم کاکڑ نے پارٹی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کر نے کے بجائے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، وزیر اعظم میا ں محمد شبہاز شریف سے کس نے کہا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو گرا کر اپنی حکومت بنائے ، مر کزی قیادت اگر اپنا قبلہ درست کر لے تو ہم اپنی جان بھی پارٹی پر قر بان کر دیں گے ، وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور مرکزی جنرل سیکر ٹری احسن اقبال اگر بلوچستان میں پارٹی کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمارے خدشات دور کئے جائیں ۔

 

 

شہباز شریف نے ملک کو تباہی کے دہا نے پر لا کر کھڑکر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 2019 میں بلو چستان میں مسلم لیگ (ن )کا نام لینا گناہ تھا تب ہم نے پارٹی کا پرچم بلند کیا ،2014 میں بھی مسلم لیگ (ن )نے بلدیاتی انتخابات میں ہمیں لڑایا اور پھر مئیر شپ قوم پرست جماعت کو دے دی گئی اب بھی مسلم لیگ (ن )مذہب پرستوں اور قوم پرستوں میں نوکریاں اور وسائل کی بندر بانٹ کر رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے جس طرح قوم پرستوں اور مذہب پرستوں کو گود لیاہے اس طرح پارٹی کے کارکنوں کا بھی خیال کریں عمران خان کے دور میں اتنی مہنگائی نہیں تھی جتنی شہباز شریف کے دور میں ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میاں محمد شہباز شریف جب تک پیٹرول کی قیمت میں کمی اور عوام کو نوکریاں دیتے ہم بھی انہیں زند ہ آباد نہیں کہیں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں