دعا بھٹو، حلیم عادل شیخ سے خلع لینے پر کیوں مجبور ہوئیں؟ خود ہی تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے

کراچی(پی این آئی)گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن سندھ اسمبلی دعا بھٹو نے شوہر رکن سندھ اسمبلی اور قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ سے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔دعا بھٹو کی جانب سے خلع کا کیس دائر کرنے کی وجوہات سامنے آگئیں۔دعا بھٹو کا کہنا ہے کہ 2018میں علیم عادل شیخ سے شادی ہوئی تھی۔

 

 

 

پانچ لاکھ روپے حق مہر مقرر کیا گیا تھا جو تاحال ادا نہیں کیا گیا۔ نکاح نامہ حلیم عادل شیخ کے پاس ہے جو آج تک مجھے نہیں دیا گیا۔حلیم عادل شیخ کی پہلی شادی کے بارے میں بعد میں معلوم ہوا۔حلیم عادل شیخ کی پہلی بیوی اور بچے میری زندگی میں مداخلت کرتے ہیں۔حلیم عادل شیخ بدتمیزی، ذہنی ٹارچر کرتے رہے ہیں۔حلیم عادل شیخ کا رویہ نامناسب ہے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ حلیم عادل شیخ نے اپنی پہلی دو بیویوں کو بنگلوں میں رکھا ہوا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے مجھے کرائے کے فلیٹ میں رکھا ہوا ہے۔عدالت سے استدعا ہے علیم عادل سے خلع دلوائی جائے۔پانچ لاکھ روپے ماہانہ خرچ بھی دینے کا حکم دیا جائے۔خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ پی ایس 99 کراچی ایسٹ جب کہ دعا بھٹو خواتین کی مخصوص نشست سے رکن سندھ اسمبلی ہیں، دونوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔دونوں نے 2018 کے عام انتخابات کے فوری بعد شادی کی تھی، جسے تین سال تک خفیہ رکھا گیا تھا، تاہم ستمبر 2021 میں دعا بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش کے بعد شادی کا اعتراف کیا گیا تھا۔ دعا بھٹو سے حلیم عادل کی دوسری شادی کی تھی اور وہ ان سے عمر میں بھی بیس سال تک بڑے ہیں۔سندھ اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق حلیم عادل شیخ 7 بچوں کے والد اور 56 سال کے ہیں جب کہ دعا بھٹو کی عمر ویب سائٹ پر دستیاب نہیں۔شادی کے چار سال بعد اب دعا بھٹو نے مختلف وجوہات کے باعث شوہر سے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

 

 

دعا بھٹو نے حلیم عادل شیخ سے خلع کے لیے ملیر کی فیملی کورٹ میں خلع کی درخواست دائر کرتے ہوئے فیصلہ جلد سنانے کی اپیل کی۔ دعا بھٹو نے خلع کے لیے مختلف وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے درمیان کچھ خاندانی اور نجی مسائل ہوگئے ہیں، جس وجہ سے وہ اب مزید ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔دعا بھٹو کی جانب سے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیے جانے کے معاملے پر تاحال حلیم عادل شیخ نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔جوڑے کو ایک سال کا بیٹا بھی ہے جو اس وقت والدہ کے ہمراہ رہتا ہے۔خلع کے بعد ممکنہ طور پر دونوں ایک ہی سیاسی جماعت پی ٹی آئی میں بھی نہیں رہیں گے، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل ااز وقت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں