اسلام آباد (پی این آئی) ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اسلام آباد کا کہنا ہے کہ جس وقت اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا اس وقت وہ گھرمیں ہی ایک خفیہ جگہ پر چھپے ہوئے تھے ، انہیں ڈھونڈنے میں ایف آئی اے کو ایک گھنٹے کا وقت لگا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف جو مقدمہ درج کیا گیا تھا وہ قابلِ گرفتاری تھا، اس کے بعد ان کے جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے سے وارنٹ گرفتاری حاصل کیے اور گرفتاری کیلئے ٹیم تشکیل دی، اس ٹیم میں لیڈیز اہلکاروں کے علاوہ مجسٹریٹ فرسٹ کلاس بھی شامل تھے۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے اہلکار اعظم سواتی کے گھر کے گیٹ پر گئے اور باعزت طریقے سے ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے پولیس سٹیشن لے کر آئے۔ وہ تین دن ایف آئی اے کی حراست میں رہے جس کے دوران ان کا روزانہ کی بنیاد پر میڈیکل چیک اپ کیا گیا اور انہیں ان کے گھر سے آنے والا کھانا فراہم کیا گیا۔
اس کے بعد انہیں جوڈیشل پر جیل بھیجا گیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر کے مطابق ٹیم کو 45 سے 50 منٹ تک گیٹ پر انتظار کرنا پڑا جس کے بعد انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت دی گئی ۔ ٹیم اندر گئی تو اعظم سواتی اندر موجود نہیں تھے، انہیں ڈھونڈنے میں ایک گھنٹہ لگا، وہ گھر میں ایک خفیہ جگہ پر گدے پر لیٹے ہوئے تھے جہاں سے انہیں گرفتار کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں