اسلام آباد(پی این آئی) سرکاری ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے 2019ءسے 2021ءکے درمیان 3عرب ممالک کے 10سرکاری دورے کیے، لیکن ان تمام دوروں میں انہیں کوئی قیمتی تحفہ نہیں دیا گیا، تاہم 2018ءمیں انہوں نے انہی تین میں سے ایک ملک کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں لاکھوں روپے مالیت کے تحائف ملے تھے۔
صحافی قاسم عباسی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مذکورہ 10دوروں میں سے پانچ کے دوران عمران خان کو ملنے والے تحائف بہت معمولی نوعیت کے تھے۔ حتیٰ کہ ان دوروں میں جو لوگ عمران خان کے ساتھ گئے تھے، انہیں عمران خان کی نسبت زیادہ قیمتی تحفے ملے تھے۔ باقی پانچ دوروں میں عمران خان اور ان کے وفود میں شامل اراکین نے کسی تحفے کی وصولی ظاہر نہیں کی۔ ایک دورے میں سیکرٹری خارجہ مس تہمینہ جنجوعہ کو تحفے میں ساڑھے 13لاکھ پاکستانی روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے ظاہر کی۔ اسی دورے میں چیف آف پروٹوکول کو 20لاکھ روپے مالیت کی رولیکس گھڑی ملی۔ یہ تحفے اسی دورے میں عمران خان کو ملنے والے تحفوں سے کئی گنا زیادہ مہنگے تھے۔
اس تازہ ترین سرکاری تفصیلات کے منظرعام پر آنے کے بعد توشہ خانہ سے متعلق مزید سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا عمران خان نے ان دوروں میں قیمتی تحائف وصول کیے؟ اگر وصول کیے تو پھر انہیں ظاہر کیوں نہ کیا؟ آیا واقعی عمران خان کے وفد میں شامل لوگوں کو عمران خان سے زیادہ قیمتی تحفے ملے؟ان میں سے چار دوروں میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی ان کے ساتھ گئیں لیکن انہوں نے صرف ایک دورے میں تحفے کی وصولی ظاہر کی۔ باقی تین دوروں میں انہیں کوئی تحفہ ملا ہی نہیں یا انہوں نے بھی ظاہر نہیں کیا؟ ان دوروں میں جو نمایاں شخصیات عمران خان کے ساتھ جاتی رہیں، ان میں فواد چوہدری، شیخ رشید احمد، فیصل جاوید، عمران اسماعیل، مرزا شہزاد اکبر، شوکت ترین، حماد اظہر، ملک امین اسلم اور طاہر اشرفی و دیگر شامل ہیں جنہوں نے تحائف وصولی ظاہر نہیں کی۔ پانچ دوروں میں اسد عمر بھی عمران خان کے ساتھ گئے لیکن تحائف میں صرف ایک گھڑی کی وصولی ظاہرکی۔عبدالرزاق داؤد نے پانچ دوروں میں دو تحائف اور زلفی بخاری نے چار دوروں میں سے دو میں تحائف کا ملنا ظاہر کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں