اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ جمہوری حکومت مذاکرات سے نہیں بھاگتی لیکن جب دوسری طرف سے غیر سنجیدہ رویہ ہو تو پھر چیزیں آگے نہیں بڑھتیں۔ انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ عمران خان بیٹھیں، جو ایشوز ہیں وہ بتائیں ہم تیار ہیں۔
پہلے الیکشن کوئی غلط بات نہیں لیکن اس کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے۔ایک بندے کی خواہش پر ایسا نہیں ہوسکتا، حالات کو دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ بہت ہی اندوہناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔عمران خان کمیشن میں پیش ہوں اور حقائق بتائیں۔مریم بی بی کو جب محسوس ہوا کہ ان کا ٹوئیٹ غلط تھا تو اس پر معذرت کی اور یہ ان کے بڑے پن کی علامت ہے۔وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں ایک ایسے ادارے پر تنقید ٹھیک نہیں جو ملک کے لیے قربانیاں دے رہا ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے اس واقع پر نہیں سنیارٹی کے ایشو پر استعفی دیا۔دوسری جانب اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وہ جونیئر ججز کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھے، بطور وزیرقانون ووٹ دیا،اتحادی حکومت کا فیصلہ تھا جو انہوں نے تسلیم کیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ذاتی طور پر نہیں بلکہ بطور وفاقی وزیر ووٹ دیا اور یہی استعفیٰ کی اصل وجہ ہے۔
ان ججز کی تعیناتیوں کے خلاف تھے لیکن حکومتی پالیسی پر مجبوراَ عمل کرنا پڑا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیر کے روز دیر رات اپنے عہدے سے اچانک استعفی دیا تھا۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے نام ہاتھ سے لکھے گئے اپنے استعفی نامے میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ “ذاتی وجوہات” کی بنا پر مستعفی ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں