لاہور (پی ای آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ سے شدید دھچکا پہنچا ہے، رانا ثناء اللہ یا خواجہ آصف کی پریس کانفرنس کا توجواب دے سکتے ہیں، لیکن اداروں کو جواب نہیں دے سکتے،عزت واحترام کا رشتہ برقرار رہنا چاہیے،پاک فوج کی لیڈرشپ کے ساتھ سیاسی قیادت کی عزت بھی ضروری ہے ۔
انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پریس کانفرنسز پاکستان میں بھی ہوئیں، اور ایک پریس کانفرنس ہندوستان میں بھی ہوئی، ان کے وزیردفاع نے کہا ہم پاکستان سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بھی واپس لیں گے، بدقسمتی سے ہماری پریس کانفرنسز میں ہندوستان کے وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل دینے کی کوئی بات کرنی مناسب نہیں سمجھی گئی، اورزیادہ تر فوکس سیاسی لیڈرشپ پر رہا۔انہوں نے کہا کہ کوئی شبہ ہی نہیں کہ فوج کی لیڈرشپ کا احترام بہت اہم ہے، کوئی ملک فوج کے بغیر کیسے رہ سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان جیسا ملک ، جس کی جغرافیائی صورتحال اس طرح کی ہو، ہم سے زیادہ فوج سے کون عشق کرتا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک فریم ورک طے کرنا ہے کیا پاکستان کو جمہوری ملک بنانا ہے یا برما اور جنوبی کوریا کے ماڈل کو اپنانا ہے، جہاں فوج کی لیڈرشپ اور فوج کی عزت ضروری ہے وہاں سیاسی لیڈرشپ کی عزت بھی ضروری ہے، عوام کے فیصلوں کے سامنے سرخم تسلیم کرنا بھی ضروری ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے بعد پنجاب میں عوام نے تین چوتھائی سے الیکشنز جیتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ سے شدید دھچکا پہنچا ہے، وزیردفاع یا رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کا ہم جواب دے سکتے ہیں لیکن اداروں کو ہم جواب نہیں دے سکتے،احترام اور عزت کا تعلق برقرار رہنا چاہیے، سائفر کی بات کی گئی اس پر شاہ محمود قریشی نے تفصیلی جواب دیا۔ ہم چاہتے ہیں سائفر کی تحقیقات کرائی جائیں، چلو ہم نے اگر سازش گھڑی ہے تو پھر بھی تحقیقات کرائی جائیں، اسی طرح کمیشن بنتے ہیں اس کی رپورٹس نہیں آتی، یہی معاملہ ارشد شریف کا ہے، ارشد شریف کو تھریٹ ملا، انہوں نے صدر مملکت کو تحفظ کیلئے خط لکھا تھا، ان کی فیملی کو بھی تھریٹ تھا، خیبرپختونخواہ کی حکومت کے کہنے پر وہ باہر نہیں گئے، وہ باہر نہیں جانا چاہتے تھے، اسی لیے وہ ویزہ پر نہیں گئے، ویزہ لینا اس کیلئے کوئی مسئلہ نہیں تھا، جب رانا ثناء اللہ نے 16کیسز بنائے لیکن جسٹس اطہرمن اللہ نے ان کو ضمانت دے دی۔
اب انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ پریس کانفرنسز کررہا ہے۔ارشد پاکستان سے اس وقت گئے جب بولنے پر پابندی لگ گئی، آئی ایس پی آر نے اقوام متحدہ کے ایکسپرٹ سے تحقیقات کی بات کی ہے یہ بہت اچھی بات ہے۔ کیونکہ اس میں یواے ای ، کینیا اور پاکستان شامل ہیں۔ ہمارا لانگ مارچ کا معاملہ ہمارا سیاسی حق ہے۔ اگر حتجاج کا حق ختم کریں گے تو پھر پاکستان میں جمہوری نظام ہی ختم کردیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں