لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے مقتول صحافی ارشد شریف کے ملک چھوڑنے سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا اور واضح الفاظ میں بتا دیا کہ نہ چاہتے ہوئے ارشد شریف ملک چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوئے ۔
فواد چودھری نے کہا کہ ارشد شریف کو جو خطرات تھے ، اسے دھمکیاں ملیں تو وہ خفیہ تو نہیں تھیں ، عوام کے علم میں ہے جو لیٹر ارشد شریف نے 12 جولائی 2022 کو صدر کو جو لیٹر لکھا اس میں کہا کہ ان کی زندگی کو خطرات ہیں ، ان کی فیملی کو خطرات ہیں ۔ خیبرپختونخوا حکومت اپنا موقف دے چکی ہے کہ ارشد شریف ان کے کہنے پر باہر نہیں گئے ، وہ تو باہر جانا ہی نہیں چاہتے تھے ، جب یہاں ان پر رانا ثناء اللہ نے 16 کیسز بنائے ، اسے ٹی وی پر بولنے سے منع کر دیا گیا، اسے کسی بھی پروگرام میں شرکت کی اجازت نہ تھی ، جب آپ نے اس کی آواز دبا دی تو اسے بولنے کے لئے باہر جانا پڑا ، وہ ڈر کر باہر نہیں جانا چاہتا تھا ۔ فواد چودھری نے کہا کہ اس حکومت نے اسے جیل میں ڈلوا کر ہی مروا دینا تھا وہ تو جسٹس اطہر من اللہ نے اسے ضمانت دے دی۔
رانا ثناء اللہ کی تاریخ ہم سب جانتے ہیں ، عابد شیر علی کا والد کہتا ہے کہ اس نے 22 لوگ قتل کرائے ہیں ، جب ارشد پر بھی 16 کیسز بن گئے تو عمران خان نے بھی اسے کہا کہ باہر چلے جاؤ مگر وہ نہیں مانا ، اس کی تو جب آواز دبائی گئی تو وہ باہر گیا ، آئی ایس پی آر کی بات خوش آئند ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہئے اور اقوام متحدہ کے لوگوں کو شامل کرنا چاہئے ۔سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ فوج کی قیادت کا اھترام اہم ہے کوئی بھی ملک اپنی فوج کے بغیر کیسے رہ سکتا ہے ، خصوصا ہمارے جیسا ملک ، ہم سے زیادہ فوج سے کون عشق کرتا ہوں گا ، ہم روز جہلم میں روز اپنے بچوں کو دفناتے ہیں ، ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا پاکستان کو جمہوری ملک بنانا ہے یا برما اور نارتھ کوریا بنانا ہے ، پاکستان کی فوج کی لیڈر شپ کی عزت ضروری ہے وہیں سیاستدانوں کی عزت بھی ضروری ہے ، عوام کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ضروری ہے ۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد عوام نے دو مرتبہ اپنا فیصلہ دیا ہے ایک پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دوسرا انہوں نے اپنی مرضی سے حلقے تبدیل کرائے ، عوام نے دو بار عمران خان کے بیانیے کو ووٹ کیا اور اس تین چوتھائی سے کامیاب کیا ، اسکے بعد سر تسلیم خم کیا جانا چاہئے تھا ۔فواد چودھری نے کہا آج آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ سے دھچکا پہنچا۔
خواجہ آصف ، رانا ثناء کی پریس کانفرنس پر جواب دے سکتے ہیں مگر اداروں کا تو نہیں دے سکتے نہ ہی انہیں دینا چاہئے ، احترام و عزت کا تعلق برقرار رہنا چاہئے ، ایسا نہیں کہ ہم جواب دیں ۔سائفر کی بات کی گئی ، ہم کہتے ہیں کہ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہئے ، صدر مملکت سے بڑا کون سا عہدہ ہے ،انہوں نے سپریم کورٹ سے سائفر کی تحقیقات کا کہا مگر نہیں کرا رہے ۔ جب ہم حکومت میں تھے سپیکر نے لیٹر لکھا کہ تحقیقات ہونی چاہئے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں