اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس میں ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، جب غلط ہوتا نظر آرہا ہو تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 استعمال کیوں نہ کرے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کے وکیل سے 2 سوالوں کے جواب مانگ لئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کی 62 ون ایف کے تحت ڈکلئیریشن سپریم کورٹ برقرار رکھ سکتی ہے،
کیوں نہ سپریم کورٹ مکمل انصاف کے لیے آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کرے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ذاتی خیال ہے الیکشن کمیشن کو 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں۔ جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کہ جب غلط ہوتا نظر آرہا ہو تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 استعمال کیوں نہ کرے۔ فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے موقف پیش کیا کہ اختیارات تو سپریم کورٹ کے بہت ہیں، کسی کو بھی پھانسی لگا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے نکات پر سوچ لیجئے، سماعت ملتوی کردیتے ہیں، اس کیس میں نا صرف سینئیر بلکہ دو سابق چیئرمین سینیٹ وکلا ہیں۔ وکیل وسیم سجاد نے استدعا کی کہ سماعت آئندہ ہفتے نہ رکھیں گڑ بڑ لگ رہی ہے۔
چیف جسٹس نے وسیم سجاد سے استفسار کیا کہ کیا آپ اگلے ہفتے گڑبڑ کی توقع کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت 9 نومبر تک ملتوی کردی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں