لاہور (پی این آئی ) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے ارشد شریف کا لیپ ٹاپ اور موبائل دے دیں ، 99 فیصد کیس حل کر دوں گا کہ کہاں سے سازش شروع ہوئی ۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کینیا کے پوسٹمارٹم پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے ، کفن شدہ ارشد شریف کی میت کو آتے ہی دفنانے کی بجائے یہاں اس کا پوسٹمارٹم ہونا چاہئے اور فرانزک ہونا چاہئے ۔
اعلیٰ سطح کے سرجن اور فرانزک ایکسپرٹ اس کا پوسٹمارٹم کریں ۔ پوسٹمارٹم سے بہت کچھ پتہ چلے گا، اگر اس کی میت آتے ہی دفنا دی تو یہ ہماری ناکامی ہو گی ، یہ کہتے ہیں ارشد شریف پر چار طرف سے فائرنگ کی گئی ، چار طرف سے فائرنگ تب کی جاتی ہے جب کوئی گھات لگا کربیٹھا ہو ۔ دوسری ایک اور اہم بات ہے کہ کینیا کی پولیس نے یہ تسلیم کرلیا کہ ہمارے ہاتھوں مارا گیا ہے ، اس میں اہم چیز ہے کہ ایک وہ مان گئے ، اس کا مطلب وہ موقع پر تھے ، ارشد شریف کا لیپ ٹاپ اور ٹیلی فون ان کے پاس محفوظ ہونا چاہئے ۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا فائر پاس سے ہو تو بھیجا باہر آجاتا ہے ، بڑا زخم ہوتا ہے ، پوسٹمارٹم رپورٹ بہت کچھ بتا دیتی ہے ، لائن آف فائر ، گولی کی دوری ، گولی کہاں لگی ، اور اسلحہ کس قسم کا تھا، اسلحہ پولیس کا ہونا چاہئے ، اس طرح اس کیس میں حقائق کا پتہ چلنا چاہئے ، گولیاں کتنی چلی ، کتنے ہتھیار موجود تھے کیونکہ ہر گولی اپنے ہتھیار سے میچ کرتی ہے ، ہر گولی دستخط کی طرح اسلحے سے میچ کرتی ہے ۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے ایک ٹیکنالوئی کا بندہ دے دیں اور ارشد شریف کا موبائل ، لیپ ٹاپ دےد یں جس میں 10روز کا ڈیٹا ہو تو ساری سازش بتا دوں گا کہ کون سی چیز کب کہاں سے شروع ہو ئی ۔سچ تک پہنچنا دشوار نہیں ۔ پوسٹمارٹم کیلئے 7 پروفیسر ہونے چاہئے ۔ ہتھیاروں کی فرانزک کیلئے ہتھیاروں کے ماہرین ہونے چاہئے ، آئی ٹی کے ماہرین لیپ ٹاپ اور موبائل کا ڈیٹا ریکور کرنے والے چاہئے ۔پروگرام کے دوران بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جب ارشد شریف کی وفات کی خبر سنی تو آنسو نکل آئے ، جب حامد میر کو گولیاں لگی تھیں میں ان کو دیکھنے گیا ۔ اینکرز کی جو نسل آئی ہے اس نے عوام کو بہت ایجوکیٹ کیا ، بہت محنت کر کے آتے ہیں یہ اینکر ، حامد میر جانتا ہے اسے گولیاں لگی تو میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے ، ابصار عالم کو دیکھو گولیاں پیٹ میں ماری گئیں ، میں تو مطیع اللہ جان کی پٹائی پر بھی افسردہ ہوتاہوں ، ایاز امیر کی پٹائی ہوئی ، بیچارے بزرگ آدمی کی ، کسی کی کیا سکیورٹی رہ گئی ،جمیل فاروقی کیساتھ کیا گیا،عمران ریاض کےساتھ جو ہوتا ہے ۔
ان میں سے کسی کی بھی رائے سے اختلاف کر سکتے ہیں مگر وہ اس طرح کے سلوک کے مستحق نہیں ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں خود کو قصور وار سمجھتا ہوں کم از کم میری نسل کا قصور ہے ، ہم نے کوئی اقدار محفوظ نہیں رہنے دی ، بس زندگی جھپٹا جھپٹی میں گزاری ، پراپرٹیز بنائیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں