نیروبی(پی این آئی) سینئرصحافی ارشد شریف کو دو روز قبل افریقی ملک کینیا میں بہیمانہ طریقے سے سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اب کینیا کے ایک مقامی کرائم رپورٹر نے اس پورے واقعے کو تفصیل سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بیان کیا ہے۔
سائرس اومباتی نامی اس رپورٹر نے ٹی سی ایم کی طرف سے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں بتایا ہے کہ ارشد شریف گاڑی کے ڈرائیور کے ساتھ میگاڈی نامی قصبے سے دارالحکومت نیروبی جا رہے تھے۔ راستے میں ایک پولیس چیک پوسٹ تھی جہاں گاڑیوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی تھیں۔سائرس اومباتی بتاتا ہے کہ اس چیک پوسٹ پر 8مسلح پولیس اہلکار ڈیوٹی دے رہے تھے۔ ارشد شریف کے ڈرائیور نے چیک پوسٹ پر گاڑی نہیں روکی، جس پر پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ پولیس کی طرف سے گاڑی پر 10فائر کیے گئے، جن میں سے ایک گولی ارشد شریف کے سر میں لگی۔ گاڑی کا ڈرائیور فوری طور پر ارشد شریف کو علاقے میں رہنے والے ایک پاکستانی شہری کے گھر لے کر گیا تاہم ارشد شریف کی تب تک موت واقع ہو چکی تھی۔ سائرس اومباتی کا کہنا تھا کہ ”ہم کچھ نہیں جانتے کہ وہ دونوں میگاڈی میں کیا کر رہے تھے اور وہ کب کینیا آئے تھے۔
ہمارے خیال میں ارشد شریف یہاں کینیا کے مقامی صحافیوں کے ساتھ مل کر کینیا، پاکستان اور لندن میں کرپشن پر تحقیقات کرنے آئے تھے۔ تاہم اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان پر کی گئی فائرنگ کا تعلق ان تحقیقات سے تھا یا فائرنگ محض پولیس کی غلطی تھی۔“سائرس بتاتا ہے کہ ”یہ لگ بھگ رات 9بجے کا وقت تھا اور پولیس اہلکاروں کا ممکنہ طور پر خیال تھا کہ گاڑی سے ان پر فائرنگ ہو سکتی ہے۔ ارشد شریف کا ڈرائیور بھی پاکستانی شہری ہی تھا۔ پولیس اہلکاروں نے رکاوٹیں اس لیے کھڑی کر رکھی تھی کہ انہیں ایک کار ہائی جیک ہونے کی اطلاع ملی تھی اور انہیں اس کار کو روکنا تھا۔“رپورٹ کے مطابق کینیا پولیس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کو نیروبی میگاڈی ہائی وے پرگولی ماری گئی۔ ان پر گولی شناخت میں غلطی کے سبب چلائی گئی۔ مقامی حکام پاکستانی صحافی کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں