عمران خان کا حقیقی آزادی مارچ کا اعلان، ریڈزون میں داخل ہوں گا یا نہیں؟ فیصلہ کر لیا

لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا اعلان، ہمارا احتجاج پرامن ہو گا، اسلام آباد کسی سے لڑنے نہیں جا رہے، کوئی قانون نہیں توڑیں گے، عدالت نے ہمیں اجازت دی ہوئی کدھر جلسہ کرنا ہے، اگر کسی نے انتشار کیا تو ان کے لوگ کرائیں گے ہم نہیں کرین گے۔

ہم انشا اللہ پُرامن رہیں گے ہم دکھائیں گے قوم کدھر کھڑی ہے، یہ سب کونظر آئے گا۔انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعے کولبرٹی چوک لاہور سے اسلام آباد کیلئے لانگ مارچ شروع کررہا ہوں، لبرٹی چوک لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ لانگ مارچ کا مقصد کیا ہے؟ مجھے کہا گیا آپ غیرذمہ دار ہیں ملک مشکل وقت میں ہے لیکن آپ احتجاج کررہے ہیں، میں قوم کویاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب پاکستان ملاتھا بینک کرپٹ پاکستان تھا، زرمبادلہ ذخائر گر کرکے 9 ارب کے قریب تھے۔ایکسپورٹ پانچ ملک کی بڑھی ہی نہیں تھی، ہمیں جو پاکستان ملا اس پاکستان کے اندر سب بڑا کرائسز یہ تھا کہ گرتے روپے کو روکنے کیلئے پیسا نہیں تھا، لیکن دوست ممالک نے مدد کی، پھر کورونا آگیا، اس سے نکلے دنیا نے تعریف کی، اس سے نکل کر 17سال بعد ملک کی سب سے بہتر معاشی گروتھ تھی۔

ہماری چار بڑی فصلوں کی سب سے زیادہ پیداوار تھی، ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، بلین ٹری سونامی کی دنیا نے تعریف کی۔ہمارے دور میں بلاول بھٹو نے 2مارچ کیے ، مولانا فضل الرحمان نے ایک مارچ کیے۔ ہم نے تو کسی کو مارچ سے نہیں روکا، تب تو کسی نے پرواہ نہیں کی کہ پاکستان کتنی مشکل میں ہے۔ہم نے مارچ پہلے ہی کردینا تھا۔ہم پر 25مئی کو تشدد کیا گیا، اگر اس مارچ کو ختم نہ کرتا تو اگلے دن حالات خراب ہونے تھے۔ اس لیے اس مارچ کو روک دیا۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا گیا،پھر ہم نے پرامن احتجاج کیا تو اس پر تشدد کرتے ہیں، مجھ پر مقدمات ، بڑی لیڈرشپ پر مقدمات بنائے گئے۔میڈیا پر پابندیاں لگائی گئیں، کہیں مثال نہیں ملتی۔ سب سے بڑا جو انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ کیا ، ایسا کوئی دشمن سے بھی نہیں کرتا، ارشد شریف کبھی ضمیر کا سودا نہیں کرتا، وہ ہمیشہ ملک کیلئے کھڑا ہوتا تھا۔ اس کو ڈرایا دھمکایا گیا کہ وہ اپنے مئوقف سے ہٹ جائے، میں نے اس کو مشورہ دیا پھر وہ ملک چھوڑ کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ اسلام آباد میں ابھی سے کانپیں ٹانگنا شروع ہوگئی ہیں، سیاسی جماعتیں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں، ہم آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن یقین ہوگیا کہ یہ الیکشن نہیں کرائیں گے، اب یہ مجھے غیرقانونی طریقے سے انتخابات نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پہلے فارن فنڈنگ میں نااہل کرانے کی کوشش کی، اب توشہ خانہ کیس میں نااہل کرنے کی کوشش کی۔گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے باوجود الیکشن نہیں جیتے۔انہوں نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ لانگ مارچ جمعے کو صبح 11بجے شروع ہوجائے گا، یہ نہیں کہ میں جمعے کو لانگ مارچ کا اعلان کروں گا، ہماراپرامن احتجاج ہے، تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے، جی ٹی روڈ سے اسلام آباد جاتے ہوئے لوگ ہمارے ساتھ ملتے جائیں گے، لاکھوں لوگوں کو دیکھ کر پولیس کچھ نہیں کرسکے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں