دال میں کالا کی خبریں، ارشد شریف کے قتل سے متعلق کینیا کے میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کچھ اور ہی کہہ دیا

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی کامران خان کے مطابق ارشد شریف مبینہ قتل کیس کے حوالے سے کینیا میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں دال میں کالا کی خبریں دے رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں مبینہ قتل کے حوالے سے ملک کے سینئر صحافی اور اینکر کامران خان کی جانب سے اہم ٹوئٹ کیا گیا ہے۔

سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ کینیا کے سب سے بڑا اخبار “دی نیشن” نے تھوڑی دیر قبل اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کر کے ایک پینڈورا بکس کھول دیا “ارشد شریف قتل کیس میں اصل حقیقت وہ ہوسکتی ہے جو پولیس رپورٹ میں تحریر نہیں کی گئی” کینیا میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں دال میں کالا کی خبریں دے رہے ہیں۔دوسری جانب سینئر صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل کے حوالے سے کینیا کی پولیس کی جانب سے دیے گئے بیانات پر کینیا کے اخبار دی سٹار سے وابستہ صحافی علییود کیبی کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔صحافی علییود کیبی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پہلے کہا گیا کہ گاڑی چوری شدہ تھی، لیکن ارشد جس گاڑی میں موجود تھے اس کا نمبر چوری شدہ گاڑی کے نمبر سے مختلف تھا۔جبکہ جس بچے کے اغوا کی بات کی گئی وہ مبینہ قتل کے واقعے سے قبل ہی بازیاب کروایا جا چکا تھا۔ گاڑی کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کو روکنے کیلئے سڑک پر رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں، لیکن یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ چوری شدہ گاڑی کو قبضے میں لینے کیلئے پولیس کی جانب سے گاڑی کا پیچھا کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ علییود کیبی نے مزید وضاحت کی کہ ارشد شریف کے ساتھ گاڑی میں موجود خرم احمد مقتول کے بھائی نہیں بلکہ کزن ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں