توشہ خانہ کا کیا کریں گے؟ آخر میں تحائف بیچنے ہی پڑیں گے، عمران خان کھل کر بول پڑے

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے دو تہائی اکثریت نہ ملی تو حکومت نہیں لوں گا، انہوں نے نااہلی کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ توشہ خانہ کا کیا کریں گے؟ آخر میں تحائف بیچنے ہی پڑیں گے، سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس بار ہم بہت تیاری کے ساتھ لانگ مارچ کیلیے آرہے ہیں، حکومت کچھ بھی کر کے عوام کے سمندر کو نہیں روک سکے گی۔

 

 

انہوں نے کہا کہ ملک میں چوری اور کرپشن کو روکنا عمران خان کے علاوہ کسی کی ذمہ داری نہیں؟ توشہ خانہ کا کیا کریں گے؟ آخر میں بیچنے ہی پڑیں گے نہ‘۔ میں چیلنج کرتا ہوں نااہلی کا فیصلہ عدالت میں نہیں ٹھرے گا کیونکہ اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے اور نہ ہی یہ ثابت کرسکیں گے، ، الیکشن کمیشن بزد ل اور ڈرپوک ہے فیصلے نہیں کرسکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بلاول بھٹو کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا کیونکہ اُس نے زندگی میں ایک دن بھی کام نہیں کیا، بھارت کے وزیر خارجہ کے مقابلے میں بلاول بچہ ہے، نوازشریف اور زرداری نے بھی توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، نواز شریف نے 17 فیکٹریاں بنائیں، یہ توشہ خانہ کیس میں عدالت کو ایک چیز نہیں بتاسکے اور نہ ہی اپنی بے گناہی ثابت کرسکے۔عمران خان نے کہا کہ جو بائیڈن نے پاکستان کو دنیا کا خطرناک ملک قرار دیا، کہاں ہے سفارتکاری، مجھے دو تہائی اکژیت نہ ملی کو حکومت نہیں لوں گا۔

 

 

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر میں صاف لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹا کر شہباز شریف کو وزیر اعظم لے کر آؤ، 6 تاریخ کو مراسلہ آتا ہے کہ 7 تاریخ کو عدم اعتماد آ جاتی ہے، نواز شریف کی واپسی سے ہمارا فائدہ ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے نکلنے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی، مسلم لیگ ن اور پی پی کو کرپشن کی وجہ سے ہٹایا گیا، اب مافیا نے ملک کو کنٹرول کرلیا۔قبل ازیں سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں سنی اتحاد کونسل سے وابستہ 30 سے زائد جید مفتیانِ کرام کے وفد نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ملاقات میں ملکی صورتحال، لانگ مارچ اور انتخابات کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔

 

 

عمران خان نے صاحبزادہ حامد رضا کی بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوششوں کو بھی سراہا۔سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے 30 مفتیان کرام نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفیﷺ کا عملی نفاذ کرے۔عمران خان نے مفتیانِ کرام کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء کرام علیہ السلام کے ناموس کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی ہونی چاہیے، پاکستان کی سلامتی و استحکام کے لیے دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ محب وطن قوتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، مستحکم پاکستان عالم اسلام کی ضرورت ہے، علماء نوجوان نسل میں امن پسندی بیدار کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، مغربی قوتیں مسلمانوں کے جذبہ عشقِ رسول سے خائف ہیں۔مفتیان کرام کے وفد نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے متعلق عمران خان کی تاریخی قرارداد کی او آئی سی کے اجلاس سے منظوری اور 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا عالمی دن قرار دینا عظیم کارنامہ ہے، تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت، ناظرہ، ترجمہ قرآن لازمی، رحمتہ اللعالمین اتھارٹی کا قیام اور دنیا بھر میں اسلام کا درست تشخیص اجاگر کرنے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مقدمہ اقوام متحدہ میں لڑنا قابل ستائش اقدامات ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفیﷺ کا عملی نفاذ کرے کیونکہ تمام مسائلِ کا حل نظام مصطفیﷺ کے نفاذ میں مضمر ہے۔علاوہ ازیں صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں لانگ مارچ اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی طے کی گئی۔صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان کو یقین دلایا کہ ہم اہل وفا لوگ ہیں اور تحریک انصاف اور عمران خان کے سیاسی اتحادی ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں تحریک انصاف کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔حامد رضا نے مزید کہا کہ عمران خان کی حقیقی آزادی کی تحریک میں ان کا ساتھ دیتے رہیں گے، سنی اتحاد کونسل نے اپنی تنظیمات اور کارکنانِ کو لانگ مارچ میں شرکت کی ہدایات جاری کردی ہیں، ہر محاذ پر سنی اتحاد کونسل تحریک انصاف کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں