اسلام آباد (پی این آئی)ناراض پی ٹی آئی رہنما چوہدری سرور نے خاموشی توڑدی۔قومی اسمبلی سے استعفوں سے متعلق حقیقت بتادی۔سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی رکن قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے حق میں نہیں تھا۔انہوں نے سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی سے مستعفی نہیں ہونا چاہئیے تھا۔چوہدری سرور نے کہا کہ بہت لوگ عمران خان کو سرور فاؤنڈیشن کا نام لے کر مس لیڈ کرتے تھے،
گورنر کے دفتر کو فاؤنڈیشن کے لیے پیسہ اکٹھا کرنے کا الزام لگتا رہا۔چوہدری سرور نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین سے پچھلے ہفتے ایک شادی میں ملاقات ہوئی، جہانگیر ترین سے کہا باتیں چل رہی ہیں میں اور آپ کوئی جماعت بنا رہے ہیں۔چوہدری سرور نے کہا کہ خوابوں میں بھی نہیں تھا کہ عثمان بزدار وزیراعلیٰ بنیں گے، پارٹی کا کوئی رکن عثمان بزدار سے خوش نہیں تھا۔عثمان بزدار کا استعفیٰ وزیراعظم کے دفتر سے ملا تھا، استعفیٰ پہلے میرے سیکرٹری کے پاس آنا چاہئیے تھا، عثمان بزدار کو بلا کر ان سے استعفے کی تصدیق کی تھی۔
عثمان بزدار نے کہا وزیراعظم ہاؤس سے حکم ہے استعفیٰ قبول کریں۔انہوں نے مزید کہا سائفر سے متعلق علم نہیں تھا۔سابق گورنر نے کہا کہ پی ٹی آئی سسمیت کسی جماعت میں جمہوریت نہیں، پی ٹی آئی کے لیے پنجاب کے صدر کا امیدوار تھا لیکن پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب ملتوی کرا دئیے گئے۔اب پی ٹی آئی کا حصہ نہیں آزاد پنچھی ہوں۔قبل ازیں سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد اور بحالی ایک بڑا چیلنج ہے۔
پاکستان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک میں شامل فلاحی ادارے اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں کو یہ مراحل طے کرنے اور درپیش چیلنجز سے نبٹنے کیلئے مخیر حضرات کے ساتھ کی اشد ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی بحالی اور آبادکاری کا نظام بہتر طریقے سے تشکیل دیا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں