اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )الیکشن کمیشن توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو نا اہل قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ پیر کو جاری کرے گا ۔روزنامہ جنگ میں طاہر خلیل کی خبر کے مطابق الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتہ اور اتوار تعطیل کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے دفاتر بند رہتے ہیں اس لئے توقع کی جارہی ہے کہ پیر کو 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا جائے گا۔
تاہم سوشل میڈیا پر بعض صحافیوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس تفصیلی فیصلے کی کاپیاں موجود ہیں اور بعض اینکر نے سوشل میڈیا پر یو ٹیوب کے ذریعے اس پر اپنے پروگرام بھی شیئر کئے تاہم الیکشن کمیشن کے ذرائع نے سوشل میڈیا پر وائرل تفصیلی فیصلے کے مندرجات سے انکار کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایسا کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل تفصیلی فیصلے کے مندرجات سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کی نا اہلی کی وجوہات کیا تھی ،
فیصلہ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جائیدادوں کی مجموعی مالیت اور اراضی کی تفصیلات بھی بیان کی گئی ہیں اور بتایا گیا کہ عمران خان 1030 کنال اراضی کے مالک ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کے پاس 700 کنال اراضی موجود ہے اس طرح دونوں میاں بیوی 1700 کنال اراضی اپنی مالکیت میں رکھتے ہیں، الیکشن کمیشن سے منسوب یہ دستاویزات تین سال پہلے کی ہیں جو تفصیلی فیصلے کا حصہ بتائی جارہی ہیں جس میں پی ٹی آئی کے ریفرنس پر اعتراضات اور دونوں فریقین کے وکلا ء کے دلائل بھی شامل کئے گئے ہیں ۔
اس فیصلے کی بنیاد پر پی ٹی آئی نے ہفتہ کو 129 صفحات پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پٹیشن جمع کرائی ، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فیصلے کی کاپی ہمیں نہیں ملی اورہمیں یہ ہی بتایا گیا کہ ہفتہ اور اتوار کو الیکشن کمیشن کے دفاتر بند ہوتےہیں ،پیر کو فیصلے کی کاپی ملے گی ، الیکشن کمیشن کے ذرائع نے مزید بتایا کہ پنجاب کے ممبر بابر بروانا کے دستخط فیصلے پر موجود نہیں ۔
اگر پیر کو ان کے دستخط ہو گئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ چار رکنی بینج کی جانب سے جاری کر دیا جائے گا ، سوشل میڈیا پر جاری مبینہ فیصلے کے پہلے صفحہ میں بتایا گیا کہ یہ پٹیشن پی ڈی ایم کی جماعتوں کے چھ ارکان نے سپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جس میں محسن شاہ نواز رانجھا، آغا حسن بلوچ، صلاح الدین ایوبی، علی گوہر خان ، سید رفی اللہ آغااور سعد وسیم شیخ شامل تھے۔
2 اگست 2022 کو سپیکر کی طرف سے عمران خان کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا ،اس کی ابتدائی سماعت 18 اگست کو ہوئی، عمران خان نے 7 نومبر کو پہلا جواب جمع کرایا ، 19 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں پہلی باقاعدہ سماعت ہوئی ،الیکشن کمیشن کے سامنے 2017 سے 2021 تک اثاثوں کی تفصیلات کا معاملا تھا کہ توشہ خانہ کے کتنے تحفے عمران خان نے اپنے پاس رکھے ،انہیں فروخت کیا، توشہ خانہ میں جمع کرایا یابیج دیا اور تحفوں کی یہ رقم الیکشن کمیشن میں داخل گوشواروں میں ڈکلیئر ہوئی یا نہیں۔،
صفحہ تین پر بتایا گیا کہ 2 قسم کی نا اہلی ہوتی ہے، انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے بعد بھی ہو سکتی ہے ، اس میں پرانے کیسز کا ذکر ہے، فیصل ووڈا کیس کا بھی تذکرہ موجود ہے ،بیرسٹر علی ظفر نے جو عمران خان کے وکیل تھے نے دلائل میں یہ موقف اپنایا کہ سپیکر نے آرٹیکل 63 کے تحت اقدام کیا جبکہ عمران خان نے انکم ٹیکس ریٹرن میں ایف بی آر کو تمام تفصیلات پیش کر دی تھیں ، اس لئے اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ تفصیلات اثاثوں کے گوشواروں میں شامل نہیں کی گئی ۔
ان کا یہ بھی موقف رہا کہ الیکشن کمیشن کا غذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد 120 دن کے اندر غلط اثاثے دائر کرنے پر کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے، 120 دن گزرنے کے بعد یہ اختیار ختم ہو جاتا ہے، پٹیشنر کے دکیل خالد اسحاق کے دلائل کا ذکر بھی کیا گیا ہے، صفحہ 8، 9 ،10 اور 11 میں اس کی تفصیلات موجود ہیں، صفحہ نمبر 11 میں پوائنٹ نمبر 8 اہم ہے جس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے سات سوالات تھے۔
کیا ہم سپیکر کے ریفرنس کو سن سکتے ہیں ، 2018-2019 میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کتنے تحفے ملے ، 2018 اور 2019 میں کتنے تحفے بیجے گئے ، ان تحفوں کی اصل مالیت کیا تھی ،عمران خان نے کتنے تحفے اپنے پاس رکھے ، 2020اور 2021 میں ایف بی آر کو ریٹرن کی تفصیلات کیا تھیں ،الیکشن کمیشن میں فارم Bکے تحت جمع کرائے گئے اثاثوں کی تفصیلات کیا تھیں ،یہ سات سوالات تھے جس پر الیکشن کمیشن نے کارروائی کو آگے بڑھایا ۔
صفحہ نمبر 19 میں 2018 اور 2019 کے تحفوں کی تفصیلات بیان کی گئیں جو عمران خان نے اپنے پاس رکھے یا توشہ خانہ میں جمع کرائے ،جو گفٹ اپنے پاس رکھے ان کی تفصیلات یہ ہیں، ڈیکوریشن پیس 20ہزار روپے ،ٹیبل میٹ 30ہزار ، ڈیکوریشن پیس 8ہزار،لاکٹ20ہزار ، مکہ کلاک ٹاور ماڈل 20ہزار ،ڈیکوریشن پیس 9ہزار روپے ، وال ہنگینگ 8ہزار روپے ، ڈیکوریشن پیس 9ہزار روپے ، ڈیکوریشن پیس 25 ہزار روپے ، 8کروڑ 50 لاکھ مالیت کی گھڑی 2 کروڑ 1 لاکھ 78ہزار میں ، کفلنگ مالیت 56 لاکھ 70 ہزار ،ایک پین ،15 لاکھ ، ایک انگوٹھی 87لاکھ 85ہزار ۔
یہ چاروں چیزیں 2 کروڑ 1لاکھ78ہزار میں خریدیں،ایک وال ہنگنگ 18 ہزار روپے ،گھڑی رولیکس 38 لاکھ روپے ، ایک گھڑی رولیکس 15 لاکھ روپے ،گلدان 15 ہزار روپے ،ایک گھڑی رولیکس 8لاکھ روپے ، گھڑی رولیکس لیڈیز 2 لاکھ 10 ہزار روپے،موبائل فون 35ہزار روپے ، دوسوٹ 20ہزار روپے ، ایک پرفیوم 18 ہزار روپے ان کی ٹوٹل مالیت 17 لاکھ 23 ہزار روپے ، ایک ڈیکوریشن پیس اور کتابیں 15 ہزار روپے ، ڈیکوریشن پیس 25 ہزار ، ڈیکوریشن فریم 30ہزار روپے ، گلد ان 30ہزار روپے ، کارپٹ 20 ہزار روپے ، ایک فریم جس کی مالیت نہیں شو کی گئی ۔
ایک لکڑی کا بکس ، ٹیبل واچ ، کارڈ ہولڈر اور پیپر ویٹ 3500 روپے ، ایک بکس ،ایک چوغا ، عطر اوود اور دیگر فرفیوم مالیت 30 ہزار، کیلری گرافی 5 ہزار ، ایک کارپٹ 30 ہزار روپے ، ایک اور کارپٹ 30 ہزار روپے ، ایک ٹرک کا ماڈل جس کی مالیت شو نہیں کی گئی یہ سب چیزیں فری آف کاسٹ اپنے پاس رکھ لی، اس کے علاوہ وال ہنگنگ 30 ہزار روپے ، ایک پیپر وال ہنگنگ 5ہزار روپے ، ایک بکس جس میں عطر اوود ،اور دیگر پرفیو م تھے جن کی مالیت 5 لاکھ دس ہزار روپے ہے جس کو 2 لاکھ 10 ہزار میں خرید کر انہوں نے اپنے پاس رکھ لیا ۔
ایک سال کے ان تحائف کی مالیت 10 کروڑ روپے سےزیادہ بنتی ہے اور یہ 2کروڑ 45 لاکھ روپے میں خان صاحب نے خر ید ے، اس کے بعد ان تحائف کی تفصیلات دی گئی جو عمران خان صاحب نے خرید کر فروخت کر دیئے ، بنک الفلاح کے اکاؤنٹ کی تفصیلات ہیں جس میں یہ جمع کرائے گئے ، پوائنٹ نمبر 22 میں بنک کی اسٹیٹمنٹ کی تفصیلات بیان کی گئیں ، 7 الفلا ح بنک کے اکاؤنٹ جس میں پاکستان کرنسی اور ڈالر اور یورو کے الگ الگ اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں ۔
جبکہ دو اکاؤنٹ الائیڈ بنک کے ہیں ان کی بنک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 5 کروڑ 18 لاکھ روپے کے اکاؤنٹس موجود تھے ، لیکن ساڑھے 3 کروڑ روپے میسنگ بنتے ہیں اس طرح اکاؤنٹس کی رقم میں فرق آرہا ہے ، جس کا جواب عمران خان نہیں دے پائے ، جبکہ صفحہ نمبر 27 پر 2019اور 2020 میں گفٹز کی تفصیلات دی گئی ہیں ، ان میں ایک ڈیکوریشن پیس مالیت 23ہزار روپے ، ایک بکس جس میں ایک لاکٹ گولڈ چین کے ساتھ ، ایک گھڑی گولڈ اور ڈائمنٹ ،ایک گھڑی جو گولڈ اور ڈائمنٹ کی تھی ،2 بریسلٹ گولڈ ، جن کی ٹوٹل مالیت 2 کروڑ 12 لاکھ 5 ہزار 6 سو بنتی ہے جبکہ عمران خان صاحب نے یہ سب گفٹ 5لاکھ 44ہزار 700روپے خرید لیے۔
ایک قرآن پاک ، ایک ڈیکوریشن پیس اور ایک شیلڈ اپنے پاس رکھی جس کی مالیت نہیں بتائی گئی ، ایک وول کرپٹ 28 ہزار روپے ، مسجد کا ماڈل ،ایک کیلی گرافی ایک لیڈز ہینڈ بیگ بھی رکھا ان کی کوئی مالیت ظاہر نہیں کی گئی ، سوشل میڈیا پر جاری 36صفحات میں سے 24، میں فارم Bکی تفصیلات موجود ہیں جبکہ پیج 29 میں 2019اور 2021 میں گفٹز کی تفصیلات دی گئیں صفحہ 29 میں بتایا گیا کہ عمران خان نے 80 لاکھ روپے کا ٹیکس جمع کرایا گیا۔،
فارم Bجس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے اثاثوں کی تفصیلات دی گئی ، جس میں بتایاگیا کہ عمران خان کے پاس زمان پارک لاہور میں 7 کنال 8 مرلہ کا گھر جس کی تعمیر میں 4کروڑ 86 لاکھ 60ہزار روپے خرچ ہوئے ، 300 کنال کا گھر بنی گالہ میں تحفہ میں ملا جس کی اضافی تعمیر پر ایک کروڑ سے زائدرقم خر چ ہوئی، تزین و آرائش پر 39 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، موڑہ نور اسلام آباد میں 6 کنال 16 مرلہ زمین ،میانوالی وراثت کا گھر ، بکھر میں وراثت میں ملی 115 کنال زمین اس طرح عمران خان کے پاس کل 1030 کنال زمین انکی مالکیت ہے ۔
عمران خان کے پاس 4 بکریاں ہیں جن کی مالیت 2 لاکھ روپے ہے ، بشریٰ بی بی کے پاس ٹوٹل 701 کنال زمین موجود ہے اور اس طرح دونوں کے پاس ٹوٹل 1700 کنال زمین موجود ہے ، اراضی کی اس تفصیلات پر عمران خان کے دستخط بھی موجود ہیں ۔ صفحہ 33 میں 2020اور 2021 کی تفصیلات درج ہیں جس کے مطابق ایک بکس جس میں رولیکس گھڑی، انگوٹھی ، کفلنگ ،ایک سوٹ ، ایک نکلیس ، ایک بریسلٹ ، ایک کانوں کے ٹاپس جن کی ٹوٹل مالیت2روڑ 29 لاکھ92ہزار بنتی ہے جبکہ عمران خان نے یہ 1کروڑ14لاکھ 66ہزار روپے میں خریدیں ہیں ۔
ایک کارپٹ تین ہزار روپے ، ایک وال ہینگنگ 30 ہزار روپے قیمت ادا کئے بغیر اپنے پاس رکھیں ، 15 ہزار روپے کی ایک اور وال ہینگنگ اور 22 ہزار روپے کا ایک کارپٹ کوئی قیمت دیئے بغیر اپنے پاس رکھ لیا، ایک کارپٹ 32 ہزار روپے ،ایک ہزار روپے میں خرید لیا، ڈنر سیٹ 20 پیسز کا مالیت 1 لاکھ 10 ہزار روپے تھی جس کو 40 ہزار روپے میں خرید لیا، ڈنر سیٹ 34 پیسز قیمت 1 لاکھ روپے 45 ہزار روپے میں خرید لیا، ایک کلفلنگ 20 ہزار روپےوہ بھی رکھ لیا، سری لنکا کے جم سٹون مالیت 5ہزار روپے ، سپیشل چائے سری لنکا 25 ہزار روپے مالیت ، ایک بکس جس میں اوود عطر دو بوتل اوود ، تین بکس گھجور ، خالص شہد کی بوتلیں ،زیتون کے تیل کی بوتلیں ، کافی اور دیگر چیزیں تھیں جن کی ٹوٹل مالیت دو لاکھ 96 ہزار 5سو بنتی ہے جبکہ عمران خان نے ایک لاکھ 33 ہزار 250 روپے میں خریدیں ۔
ایک نیکلس گولڈ ، ایک کانوں کے ٹاپس ، ایک انگوٹھی ، ایک بریسلٹ ٹوٹل مالیت 58 لاکھ ، 59 ہزار بنتی ہے جبکہ انہوں نے 20 لاکھ 14 ہزار پانچ سو روپےمیں خریدکر پاس رکھ لی، اگلے صفحات میں الیکشن کمیشن نے فیصلے کی تفصیلات بیان کی ہیں اور یہ دو صفحات پہلے ہی الیکشن کمیشن با ضابطہ طور پر جاری کر چکا ہے ۔ بتایا جارہا ہے اگلے ہفتے الیکشن کمیشن خود سیشن کورٹ میں مقدمہ کیلئے درخواست جمع کروائے گا جس کے نتیجہ میں پانچ سال کیلئے نا اہلی ہو سکتی ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں