لاہور (پی این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سیاست سے کسی کو بھی زبردستی باہر نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت آپس میں مشاورت اور اعتماد کے ساتھ چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب اپوزیشن میں تھے تو عمران خان کو کہتے تھے ملکی مسائل کے لیے اکٹھے بیٹھنا چاہیے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ملک گھمبیر مسائل میں ہے، کوئی ایک جماعت اس کا حل نہیں نکال سکتی۔ انہوں نے کہاکہ سیاست سے کسی کو بھی زبردستی باہر نہیں کیا جانا چاہیے، اس سے پہلے بھی سیاست دانوں کے خلاف فیصلے ہوئے ہیں۔قمر زمان کائرہ نے استفسار کیا کہ کیا پاپولر لیڈر اگر جرم کرتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟ تحفہ بیچنا اخلاقی طور پر بری بات ہے۔ دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین پی ٹی آئی عمراں خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کے تفصیلی فیصلہ کی کاپی حاصل کرلی ہے تاہم تفصیلی فیصلہ ابھی تک سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ 36صفحات پر مشتمل ہے ،اسپیکر کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے 7سوالات ترتیب دیے۔
تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا، تفصیلی فیصلہ میں عمران خان بنام نوازشریف کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ کسی رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کو سننا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، عمران خان نے اعتراف کیا کہ وہ چار تحفے بیچ چکے تھے اور جون 2019میں ان کے پاس نہیں تھے۔یہ رقم ان تحائف کے نصف سے بھی کم تھی۔ عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات بینک اسٹیٹمنٹ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔عمران خان نے تسلیم نہیں کیا کہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے ان سے غلطی ہوئی، عمران خان نے یہ مانا کہ 3اہم ترین تحفے آگے کسی کو گفٹ کردیے ، یہ نہیں بتایا کون سے تحفے کس کو اور کس سال دیے گئے، تحائف کی منتقلی کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔عمران خان نے ایک کروڑ 16لاکھ ادا کرکے تین تحفے رکھے۔ عمران خان بیچے گئے تحائف اور ان کی رسیدیں دینے میں بھی ناکام رہے،عمران خان وہ معلومات دینے میں ناکام رہے جن سے سنگین نتائج ہوتے ہیں،کابینہ ڈویژن کے مطابق عمران خان نے،گھڑی، نیکلس، بریسلٹ، انگوٹھی، بالیاں اور کارپٹ بھی اپنے پاس رکھا،عمران خان نے الیکشن ایکٹ 137، 167، 173اور 174کی خلاف ورزی کی۔
الیکشن کمیشن کا کام شفاف الیکشن کرانا اور غلط پریکٹسز کو روکنا ہے،عمران خان نے جان بوجھ کر تفصیلات چھپائیں۔ عمران خان غلط پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے، سپریم کورٹ کے فیصلوں میں غلط بیانی اور جھوٹا ڈیکلریشن کے نتائج واضح ہیں۔اسپیکر ریفرنس پر نااہلیت کے معاملے میں 90روز میں الیکشن کمیشن کو فیصلے کا اختیار ہے، عمران خان آئین کے آرٹیکل63ون پی کے تحت نااہل قرار پائے ہیں، عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے ان کی نشست خالی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں