لاہور( پی این آئی)پنجاب اسمبلی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہلی کے خلاف اور چیف الیکشن کمشنر کو ہٹا کر غیر جانبدار شخص کو اس عہدے پر مقرر کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔
اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ، اپوزیشن اراکین ایوان میں کلائی پر باندھنے والی گھڑیاں اور عمران خان کے خلاف مختلف نعروں کی تحریر والے پلے کارڈز لہراتے رہے ، اپوزیشن اراکین سیٹیاں بھی بجاتے رہے جس پر سپیکر سبطین خان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹے 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر محمد سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے رولز کی معطلی کی منظوری کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد ایوان میں پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف جوسنایا وہ سراسر بد نیتی اوربدیانتی پر مشتمل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جمہوری جماعت اور وفاق کی علامت ہے، جس کی نما ئند گی چاروں صوبوں سمیت باقی دو اکائیوں کے اندر بھی موجود ہے۔ بنیادی طور پر اس طرح کے فیصلہ کامقصد وفاق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ جو کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کوصادق اور امین قرار دے چکی ہے وہ الیکشن کمیشن کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ پاکستان کی اعلی عدلیہ کے ان فیصلوںکے خلاف ہے جن میں اعلی عدلیہ یہ قرار دے چکی ہے کہ62ون ایف کے تحت ڈیکلریشن کے فیصلے کورٹ آف لاء دے سکتی ہے اورالیکشن کمیشن کوئی کورٹ آف لاء نہیں ہے۔ چند روز پہلے پورے ملک کے اندر ضمنی الیکشن کے نتائج نے ثابت کیا کہ اس ملک کی یکجہتی وفاق کی علامت اگر کوئی ہے تو وہ لیڈر عمران خان ہے۔امپورٹڈ حکمران اس ذلت آمیز شکست کے بعد اب الیکشن کمیشن کے ذریعے عمران خان کو سیاسی میدان سے باہر رکھنا چاہتے ہیں اور سیاسی میدان عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتے لیکن ان کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 22 کروڑ عوام کے منہ پر ایک طمانچہ ہے، جب یہ ہرانہیں سکے تو مائنس کرنے چل پڑے،یہ فیصلہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یادر کھا جائے گا اور یہ ایوان اس فیصلے کو مکمل طور پر مستردکرتا ہے۔پنجاب کا یہ نمائندہ ایوان بند کمروں میں ہونے والی سازشوں کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی جماعت جو صرف وفاق پر یقین رکھتی ہے بلکہ آئین و قانون کی پاسداری کو اپنا فرض سمجھتی ہے کہ لیڈر کوغیر آئینی طور پر نا اہل کرنے پر نہ صرف شدید احتجاج کرتی ہے بلکہ اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے اور یہ بات بھی پریشان کن ہے کہ ابھی تک فیصلے کا متن جاری نہیںکیا گیا اور کہا جارہا ہے کہ ایک ممبر نے فیصلے پر دستخط نہیں کئے۔
جب فیصلے پر دستخط ہی نہیں تو قانونی کیسے جانا جا سکتا ہے۔ لہٰذا یہ ایوان اس فیصلے کو مستردکرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کی جگہ کسی غیر جانبدار شخص کو مقرر کیاجائے۔اس دوران اپوزیشن کی جانب سے سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی بھی کی گئی۔ اپوزیشن اراکین توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے کی مناسبت سے کلائی پر باندھنے والی گھڑیاں لہرا لہرا کر گھڑی چور کے نعرے لگاتے رہے ۔ اپوزیشن اراکین ہاتھوں میں تبدیلی خان سرٹیفائیڈ چور ، مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی سمیت دیگر مخالف نعروں پر مبنی پلے کارڈز بھی لہراتے رہے۔اس موقع پر حکومتی اراکین کی جانب سے بھی اپوزیشن کی قیادت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔ اپوزیشن اراکین کی جانب سے سیٹیاں بھی بجائی گئیں جس پر سپیکر سبطین خان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔سپیکر نے کہا کہ آپ کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا آپ بیٹھ جائیں تاکہ کارروائی آگے چل سکے۔سپیکر نے حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت ہے،آپ کے پاس اکثریت تھی آپ نے قرارداد پاس کروا لی، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے۔ سپیکر نے کہا کہ اگر اپوزیشن سیٹوں پر نہ بیٹھی، تو رولز کے مطابق ایکشن لوں گا۔
ایوان میں سیٹی کلچر بند ہونا چاہیے ۔ ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا اپوزیشن اور حکومت دونوں کا کام ہے،ستر سالوں میں کبھی پولیس ایوان میں داخل نہیں ہوئی، ایسا آج کی اپوزیشن نے کیا،ایوان میں عمران خان کو اکثریت میں نے نہیں، عوام نے دی ہے۔سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان نے اکثریث کے ساتھ قرارداد کو منظور کیا گیا،الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں بدنیتی پر شامل تھی، ایوان اس فیصلے کو مسترد کرتا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف وفاق کی جماعت ہے الیکشن کمیشن نے یکطرفہ فیصلہ کیا ،الیکشن کمیشن کو نظر نہیں آیا کہ جو گاڑیاں گھروں میںلے گئے ،عدالت نے ان کو مستند چور اور ڈاکو کہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایسی دولت کا کیا کرنا ہے جب عزت نہ ہو ، تیرہ جماعتوں کے گٹھ جوڑ کے ترجمان الیکشن کمیشن بن گئی ،سترہ جولائی اور سولہ اکتوبر کو پاکستان کا واحد لیڈر عمران خان تھا جس نے ریکارڈ بنایا ،ان لوگوں نے نیب کے قوانین کے اندر تبدیلیاں کیں،جب انصاف کے ہاتھ میں طاقت نہیں ہوتی تو طاقت ڈاکوئوں کے ہاتھ آتی ہیں، ہمارا لیڈر سچا ہے اس کا جینا مرنا قوم کے ساتھ ہے، ماضی کے حکمرانوں کے خلاف جو کوئی کلمہ حق بلند کریں اس کو ساتھ ملانے کی کوشش کرتے ہیں ،اگر کوئی ساتھ نہ ملے اس کی فلمیں بناتے ہیں،یہ اکٹھے ہو کر دنیا گھوم لیںان کو کوئی دس روپے نہیں دیتا ۔
ایوان کی رائے کے مطابق الیکشن کمیشن سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتا ہوں۔فیاض الحسن چوہان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں اپنے لیڈر کی چوری بچانے کے چکر میں ہیں،ان کالیڈر چور ملک سے بھاگا ہوا ہے ،یہ الٹے بھی لٹک جائیں عمران خان کو نااہل نہیں کر سکتے ۔ انہوںنے کہا کہ اپوزیشن نے پاکستان کے سب سے بڑے ایوان کو جوکر بنا دیا ہے ۔صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ عمران خان سونے کا چمچ لے کر سیاست میں نہیں آئے،سیاست سے لے کر وزیراعظم بننے تک انہوں نے 25 سال کی محنت کی، عمران خان کا قصور یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ ہم اللہ کی عبادت کرتے ہیں اسی سے مدد مانگتے ہیں، اس کا قصور یہ ہے کہ وہ عوام کی بات کرتا ہے، اس کا قصور یہ ہے کہ وہ عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی بات کرتا ہے۔ مسرت جمشید نے کہا کہ میں کچھ حقائق سب کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں ،کچھ سال پہلے ترکمانستان سے ایک قالین ملتا ہے جو نواز شریف چند روپے کے عوض اپنے گھر لے گیا۔ مریم جو پریس کانفرنس میں گھڑی دکھاتی ہیں اس کی قیمت 1990میں 10لاکھ روپے تھی ۔وزیر پارلیمانی امور راجہ بشارت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں،الیکشن کمیشن نے ایسے لیڈر کو نااہل کیا جو دو بار اکثریت ثابت کر چکا ہے ،عمران خان ووٹ کے ذریعے ہی اقتدار میں آنا چاہتا ہے ،عمران خان نے ووٹ کے ذریعے ان کو شکست دی ، نواز شریف کو سب سے سپریم ادرے سپریم کورٹ نے چور قرار دیا،عمران خان اکیلے نے ان کو آگے لگایا ہوا ہے ہیں ،عمران خان نے وصیت کی ہے میرے مرنے کے بعد اثاثے نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم کو دئیے جائیں،(ن)لیگ کی قیادت ہمیشہ دو نمبری کے ذریعے حکومت میں آئی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اب بہت احتجاج ہو گیا اگر قرارداد کے خلاف بات کرنا چاہتے ہیں تو کریں۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے کورم کی نشاندھی کردی گئی ۔سپیکر نے کہا کہ آپ بیٹھیں پھر کورم کی گنتی کریں گے ،جب تک آپ بیٹھیں گے نہیں کورم کی کنتی نہیں ہو گی۔ اجلاس میں مختلف آڈٹ رپورٹس بھی پیش کی گئیں جس کے بعد سپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا ۔بتایا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے آئندہ اجلاس کی تاریخ نہیں دی،سپیکر جب مناسب سمجھیں گے اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں