عمران خان کو کرپٹ پریکٹس پر کتنے سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے؟ ہلچل مچ گئی

اسلام آباد(پی این آئی)الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل کر دیا اور انہیں جھوٹا ڈیکلیریشن اور غلط بیان دینے پر کرپٹ پریکٹس کا مرتکب قرار دیا ہے۔الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں متفقہ فیصلہ سنا دیا جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ خود پڑھا۔

 

 

 

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 ون پی اور الیکشن ایکٹ کی سیکشن 137، 173 کے تحت نااہل قرار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے، عمران خان نے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، ان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، عمران خان نے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جھوٹا ڈکلیریشن اور غلط بیان دینے پر عمران خان الیکشن ایکٹ کی سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں، وہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت قابل سزا ہیں۔فیصلے میں الیکشن کمیشن آفس کو سیکشن 190 ٹو کے تحت عمران خان کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔سیکشن 174 کے تحت عمران خان کو 3 سال جیل یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں