لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی کی رہنماء مہربانو قریشی نے کہا ہے کہ موروثی سیاست کا بیانیہ بنتا تو 80 ہزار سے زائد ووٹ نہ ملتے، موروثی سیاست مضبوط بیانیہ کرپشن کا ہے، تعجب ہوتا ہے میری جماعت کی سینئر لیڈرشپ جب کرپٹ موسیٰ کواچھا امیدوار کہتی ہے، ان کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں، پارٹی چیئرمین کا موازنہ پارٹی امیدوار سے نہیں کیا جاسکتا
موروثی سیاست کا بیانیہ ضرور بنا لیکن اس بیانیہ نے بڑے شہروں اور سوشل میڈیا پر زور پکڑا لیکن اس حلقے میں اگر موروثی سیاست کے بیانیہ نے زور پکڑا ہوتا تو شاید مجھے 80 ہزار سے زائد ووٹ نہ ملتے۔اب غفار ڈوگر نے کہا کہ حلقے میں 50 ہزار ووٹ میرا ہے، اگر اس کو نکال دیں تو باقی جیتنے والے کا 67 ہزار بنتا ہے، اس کا مطلب میں جیتی ہوں۔عمران خان اگر اس سیٹ سے الیکشن لڑتے تو وہ بڑے مارجن سے جیت جاتے کیوں کہ پارٹی چیئرمین کا موازنہ پارٹی امیدوار سے نہیں کیا جاسکتا، وہ پاکستان کیلئے ایک امید کی علامت ہیں۔عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ مقبول ترین لیڈر ہیں، میں پہلی بار الیکشن لڑی،میں نے پہلے بار سیاست میں قدم رکھا، میرا مقابلہ عمران خان سے نہیں کیا جاسکتا۔موروثی سیاست کی بات تعجب کی بات ہے، موروثی سیاست کے خلاف بیانیہ ضرور ہے لیکن اس سے بڑھ کر کہیں زیادہ مضبوط بیانیہ کرپشن اور چوروں کے خلاف ہے، پھر مجھے تعجب ہوتا ہے جب میری جماعت کے سینئر لیڈر کہتے ہیں موسیٰ گیلانی اچھے امیدوار ہیں، ان کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں، ان خاندان کیلئے جن کے کرپشن کے چٹھے کھلے ہوئے ہیں، ہر فرد کا اپنا کرپشن اسکینڈل ہے۔
اس کے باوجود ان کو اچھا امیدوار کہنا سمجھ سے باہر ہے، کیا اچھے امیدوار کے پیمانے کا مطلب عوام میں پایا جانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز کا بالکل کردار ہوتا ہے ان کا تجربہ ہوتا اور وہ حلقہ چلانا جانتے ہیں، جب عمران خان کے ساتھ الیکٹیبلز نہیں تھے تو کہتے تھے کوئی سینئر بندہ نہیں ہے، جب آگئے تو کہنے لگے سارے الیکٹیبلز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کونسلرکے الیکشن کی بات کی تو پھرپی ٹی آئی سمیت ساری جماعتوں میں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے کونسلر کا الیکشن لڑا ہوگا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں