اسلام آباد (پی این آئی) معروف ماہر خارجہ امور کے مطابق پاکستان کیلئے روس سے تیل خریدنا ممکن نہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل میں معروف ماہر خارجہ امور کامران بخاری کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے روس سے تیل خریدنے کے بیان پر ردعمل دیا گیا۔
انہوں نے وزیر خزانہ کے بیان کے محض سیاسی بیان بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ روس کے پاس کوئی نلکا ہے جسے وہ کھولے گا اور پاکستان کو تیل مل جائے گا، روس سے تیل کی خریداری کے معاملے میں سپلائی چین کے مسائل ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان کے مفادات مغرب سے جڑے ہوئے ہیں، پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، پاکستان کیلئے روس سے تیل خریدنا ممکن نہیں ہے۔دوسری جانب وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روس سے اگر ہندوستان سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہمارا بھی حق بنتا ہے،روس سے سستا تیل خریدنے پر غور کیا جا رہا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ انڈیا اپنی عوام کیلئے فائدہ اٹھائے اور ہمیں تیل خریدنے سے روکا جائے،تیل خریداری انڈیا سے بہتر شرائط پر نہیں تو کم پر بھی نہیں کریں گے۔
انہوں نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت سے متعلق فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہوتا تو چیلنج کو قبول نہیں کرتا۔ڈالر ریٹ کو کنٹرول کرنا اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں،بیرونی ذخائر کے سائزکی وجہ سے مارکیٹ میں تھوڑا سامسئلہ ہے،ہوسکتا ہے کہ بڑی جلدبینکرز کو اکٹھا کروں اور بات کرو۔ میڈیا کو چاہیے کہ مارکیٹ کو اعتماد دیں، کوئی فکر والی بات نہیں ہے، میں نے اپنی پروجیکشن بنا لی ہے ، اسی کے اندر بات کر رہے ہیں ، معاشی اعشاریوں میں بہتری سے مہنگائی کم ہوگی(مہنگائی چار سال میں آئی ہے، مہنگائی کی شروعات ہوئی جب کوئی گورننس نہیں تھی، جب چیزوں میں بہتری آئے گی تو مہنگائی بھی نیچے آئے گی۔آنے والے ہفتوں میں مہنگائی کا بوجھ بھی کم ہوجائے گا۔پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سی پیک 46بلین ڈالر منصوبہ تھا، اس میں 34ارب بجلی پراجیکٹ کیلئے تھے،6بلین ایم ویل ون اور 3بلین ڈالر لاہور تا کراچی موٹروے کیلئے تھے۔کاش تب ایم ایل ون بن جاتا آج وہی 12ارب تک ہے۔انہوں نے کہا کہ روس سے اگر ہندوستان سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہمارا بھی حق بنتا ہے۔
روس سے سستا تیل خریدنے پر غور کیا جا رہا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ انڈیا اپنی عوام کیلئے فائدہ اٹھائے اور ہمیں تیل خریدنے سے روکا جائے،تیل خریداری انڈیا سے بہتر شرائط پر نہیں تو کم پر بھی نہیں کریں گے،واشنگٹن میں متعلقہ حکام کو بتا دیا ہے انہوں نے کوئی مخالفت نہیں کی، اگر روس ہمیں ہماری شرائط پر تیل دیتا ہے تو ہمارا حق ہے، اس پر میری کوئی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی۔مزید برآں انہو ں نے کہا کہ پاکستان پیرس کلب نہیں جائے گا۔مہنگائی چھ مہینے میں آتی ہے اور نہ ہی جاتی ہے۔ دسمبر میں ایک ارب ڈالر کے بانڈز میچور ہورہے ہیں، جن کی بروقت ادائیگیاں ہوں گی، یہ ہمارا ملک ہے سب کو ذمہ داری نبھانا ہوگی۔اس سال پاکستان کی 32سے 34ارب ڈالر کی بیرونی ضروریات ہیں۔اگر ناکام ہوتا تو وزیرخزانہ نہ بنتا، مہنگائی پچھلے پونے 4سال کی مس مینجمنٹ اور خراب گورننس کا نتیجہ ہے، ہم جی ڈی پی گروتھ بڑھائیں گے اور سیلاب کے باعث گروتھ 2فیصد رہے گی، ہرکسی کو اپنی ڈیوٹی نبھانی ہوگی، گھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اتحادی حکومت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں چھ سے سات ماہ میں پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں ہورہی تھیں۔ڈبل ڈیجٹ مہنگائی اور زرمبادلہ ذخائر بہت کم سطح پر تھے، روپے کی قدر میں کمی تھی اور شرح سود بلند تھی، لیکن مسلم لیگ ن نے الیکشن جیت کر استحکام پیدا کیا۔ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اور 2030تک اٹلی کی معیشت سے بہتر ہونا تھا، ریاست ہوگی تو سیاست ہوگی ابھی ہمیں بہت کام کرنے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں