اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دستور و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحریک کو بھرپور انداز میں منطقی انجام تک پہنچانے کی تیاری کررہے ہیں، فوری طور پر صاف شفاف انتخابات کا انعقاد موجودہ سیاسی و معاشی بحران سے نجات کا واحد ذریعہ ہے ، تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک ملک میں قانون کی حکمرانی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی
اہلِ قلم و دانش پر لازم ہے کہ ظلم و لاقانونیت کیخلاف کسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر آواز بلند کریں ، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کوئی بھی آرمی چیف ہو تحریک انصاف کی سیاسی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی سے عبارت ہے،وزیر اعظم بننے کے بعد اتنا مصروف ہو گیا کہ صحافتی تنظیموں سے ملاقات نہیں کر سکا مجھے صحافیوں کے ساتھ روابط رکھنے چاہئیں تھے،میں نے کبھی بھی تمام صحافیوں کو لفافہ صحافی نہیں کہا میں چند صحافیوں کی بات کی ملک میں بہت بہترین اور پروفیشنل صحافی بھی موجود ہیں جن کی بہت عزت کر تا ہوں،جو مشکل حالات میں بھی حق اور سچ کی آواز بلند کر تے ہیں،، تحریک انصاف اور میڈیا کا ایک ہی مقصد ہے کسی بھی معاشرے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے ،عدل و انصاف کے قیام اور قانون کی حکمرانی کے بغیر خوشحال معاشرے کی تشکیل کا تصور ہی محال ہے، کرپٹ اشرافیہ نے محض اپنے مفادات کیلئے دستور و قانون کی پامالی کا کلچر پروان چڑھایا ہ امپورٹڈ سرکار کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی خصوصا میڈیا پر اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندشوں کی نظیر کسی آمر کے دور سے لانا بھی ناممکن ہے۔ ،ہشت گردی کے پرچوں سے اندراج سے چینلز کی بندشوں تک ہر حربہ آزمایا جارہا ہے ، محض رائے کے اظہار پر بزرگ سینیٹر اعظم سواتی سمیت دیگر سیاسی کارکنان اور صحافیوں پر زیرحراست تشدد جیسی شرمناک روایت زندہ کی گئی۔ وہ منگل کو راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کے مشترکہ وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے جس نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے یہاں اہم ملاقات کی ۔
اس دوران ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی اور اہلِ صحافت کیخلاف حکومتی سطح پر روا رکھے جانے والی فسطائیت پر تفصیلی تبادل خیال کیا گیا، میڈیا کارکنان کو درپیش مسائل اور فلاحی اقدامات کی ضرورت پر بھی مفصل بات چیت ہوئی، عمران خان نے کہا کہ میری جماعت میڈیا کے بل بوتے پر ہی اس مقام پر پہنچی ہے ۔ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کے مشترکہ وفد کی قیادت صدر آر آئی یو جے عابد عباسی، جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے طارق علی ورک ،صدر نیشنل پریس کلب انور رضا اور سیکرٹری نیشنل پریس کلب خلیل راجہ نے کی۔ملاقات میں تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک اور اسکے ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے بقا تسلسل پر اثرات بھی زیرِ بحث آئے، وفد نے پی ٹی آئی دور میں صحافیوں پر ہونے والے تشدد ، مقدمات اور جبری برطرفیوں بارے آگاہ کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ، وفد نے عمران خان حکومت کے وزراکی جانب سے میڈیا کے ساتھ رابطوں کے فقدان اور جارحانہ رویوں سے متعلق بھی آگاہ کیا اور کہا کہ وزرامیڈیا اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اپنے جلسوں میں اعلان کریں گے کہ تمام میڈیا اداروں کے رپورٹرز اور کیمر ہ مینوں کو کوریج کے برابر مواقع فراہم کیے جائیں کسی کے ساتھ بد سلوکی نہ کی جائے۔وزیر اعظم بننے کے بعد اتنا مصروف ہو گیا کہ صحافتی تنظیموں سے ملاقات نہیں کر سکا مجھے صحافیوں کے ساتھ روابط رکھنے چاہئیں تھے،میں نے کبھی بھی تمام صحافیوں کو لفافہ صحافی نہیں کہا میں چند صحافیوں کی بات کی ملک میں بہت بہترین اور پروفیشنل صحافی بھی موجود ہیں جن کی بہت عزت کر تا ہوں،جو مشکل حالات میں بھی حق اور سچ کی آواز بلند کر تے ہیں،، تحریک انصاف اور میڈیا کا ایک ہی مقصد ہے کسی بھی معاشرے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کوئی بھی آرمی چیف ہو تحریک انصاف کی سیاسی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی سے عبارت ہے، عدل و انصاف کے قیام اور قانون کی حکمرانی کے بغیر خوشحال معاشرے کی تشکیل کا تصور ہی محال ہے، کرپٹ اشرافیہ نے محض اپنے مفادات کیلئے دستور و قانون کی پامالی کا کلچر پروان چڑھایا ہ امپورٹڈ سرکار کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی خصوصا میڈیا پر اعلانیہ و غیر اعلانیہ بندشوں کی نظیر کسی آمر کے دور سے لانا بھی ناممکن ہے۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں