اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بیک چینل مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی، مذاکرات میں کوئی کلیئریٹی نہیں، سندھی اور بلوچ قوم پرستوں سے تومذاکرات ہوسکتے لیکن ان سے کرنا بڑا مشکل کام ہے،نوازشریف چاہتا ہے کہ الیکشن میں تھوڑی تاخیر ہوجائے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تیاری کرتے تھے تاریخ تبدیل کردیتے تھے، پھر کہا پولیس نہیں اور سیلاب آگیا ہے، ووٹرز اور سپورٹرز اور قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے حکومت میں شامل جماعتوں کوشکست دی، ووٹرز کو پتا تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا ، پھر بھی ووٹ دیے، یہ ضمنی انتخابات ریفرنڈم تھا۔ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی باربار کوشش کی گئی، حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے الیکشن لڑا، کراچی میں جوایک سیٹ ہارے ہیں وہاں پرپیپلزپارٹی نے کھل کر دھاندلی کی، کراچی کی نشست پردوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف الیکشن کمشنر ن لیگ کا خاص آدمی ہے۔ ہم پہلے سے چیف الیکشن کمشنر پرعدم اعتماد کرچکے ہیں کیونکہ وہ غیرجانبدارنہیں رہے، ساڑھے3 سال کہتا رہا کہ ہم سے این آراو مانگ رہے ہیں، سندھ الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کے پے رول پر ہے، پیپلزپارٹی نے کراچی میں کھل کر دھاندلی کی، کراچی ملیر کی نشست پر دوبارہ الیکشن کرایا جائے، عوام نے ہمیں ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں کو کہتا ہوں جتنی دیر بیٹھیں گے ملک نیچے جاتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جس طرح ہمارا استقبال کیا، جنرل باجوہ ساتھ گئے تھے ان سے پوچھیں، میرے جانے سے پہلے جب پاکستان پر افغانستان سے متعلق تنقید کی تو میں نے ان کو جواب دیا، ٹویٹس ابھی بھی پڑے ہیں، لیکن پھر بھی ہمیں عزت دی۔ لیکن انہوں نے قوم کا کروڑوں روپے خرچ کیا، شہبازشریف دنیا سے پیسے مانگ رہا ہے، بلاول پاکستان نہیں آتا، کیا ڈپلومیسی ہے؟ جوبائیڈن نے روس اور چین کی بات کرتے ساتھ ہی یہ کہا پاکستان دنیا کا خطرناک ملک ہے، اس کے ساتھ ہی ایٹمی ہتھیاروں کی بات کردی، مطلب بھارت ٹھیک ہے، باقی ٹھیک ہیں، اس مہم کے پیچھے ہمارے دشمن ملک ہیں۔یہ کہتے تھے عمران خان نے خارجہ پالیسی تباہ کردی، جو بائیڈن کا بیان دیکھیں ان کی سفارتکاری کا کیا فائدہ ہوا، 1980سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کیخلاف پروپیگنڈا چل رہا ہے، مغربی ممالک پاکستان کے ایٹمی بم کو اسلامی بم کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے خود ہی باہر جاکر کہہ دیا کہ ہم قرضے نہیں دے سکتے، قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے، اس کا مطلب آنے دنیا کو بتا دیا کہ ہم قرضے نہیں دے سکتے۔عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کی تیاری مکمل ہے، حکومت کے پاس چند دن ہیں،الیکشن کا اعلان نہ کیا تو مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا، ہماری تیاری کے سامنے یہ فیل ہوجائیں گے، کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا کہ لوگوں کے نکلنے سے کیا نتیجہ آئے گا،نوازشریف الیکشن سے ڈرا ہوا ہے وہ الیکشن نہیں چاہتا۔ جو بھی بیک چینل پر ہوا اس میں کلیئریٹی نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف نہ تو عمران خان کا آد می ہونا چاہیے اور نہ ہی کسی اور کا ہونا چاہیے، آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے، کیا نوازشریف اور زرداری جیسے لوگ آرمی چیف تعینات کرنے کے اہل ہیں؟میرٹ پر آرمی چیف کی تعیناتی سے مجھے کیا فرق پڑتا ہے، ساری دنیا میں تعیناتیاں میرٹ پر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں کوئی کلیئریٹی نہیں ہوبھی رہے ہیں نہیں بھی، سندھی اور بلوچ قوم پرستوں سے مذاکرات ہوسکتے لیکن ان سے مذاکرات مشکل کام ہے،نوازشریف چاہتا ہے الیکشن میں تھوڑی تاخیر ہو، کون چاہتا ہے اداروں کے ساتھ مقابلہ ہو، ملکی اداروں عدلیہ فوج کے ساتھ کسی بھی بڑی جماعت کا تصادم ہوگا تو نقصان ملک کا ہی ہوگا، کون چاہتا ہے ملک کا نقصان ہو، ہمیں کارنر کیا گیا اور دیوار کے ساتھ بھی لگایا گیالیکن پھر بھی کوشش کی ہم کچھ ایسا نہ کریں جس سے اداروں کو نقصان پہنچے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں