اسلام آباد (پی این آئی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں اعظم سواتی کیخلاف متنازع ٹویٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے مزید3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔ایف آئی اے کے وکیل نے مزید 3 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،
ابھی تک یہی استدعا کی جا رہی ہے موبائل فون برآمد کرنا ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا،عدالت نے اعظم سواتی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت میں سینیٹر اعظم سواتی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر نے کیس کی سماعت کی،وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے،
عدالت نے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن کیا کہتی ہے؟ جس پر پراسیکیوشن وکیل نے اعظم سواتی کا ٹویٹ پڑھ کر سنایا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ ٹویٹ ریاستی اداروں کے خلاف تھا،اس کے لیے 14 دن کا ریمانڈ دینا ہوتا ہے جس میں تفتیش ہوتی ہے،اعظم کے پاس سے موبائل بھی نہیں ملا۔وکیل نے کہا کہ موبائل ملنا ضروری ہے،ان کے ٹویٹ کی وجہ سے عوام میں عدم اعتماد پیدا ہوا،ہمیں اعظم سواتی کا مزید 14دن کا ریمانڈ دیا جائے۔ قبل ازیں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کا مزید ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا،
متنازع ٹویٹ پر گرفتار پی ٹی آئی رہنماء کو ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا۔ سیشن کورٹ اسلام آباد نےاعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ سنایا جہاں ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے اعظم سواتی کے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کی اور متنازع ٹویٹ پر گرفتار پی ٹی آئی رہنماء کو ایف آئی اے کے حوالے کردیا، سیشن کورٹ اسلام آباد نے اعظم سواتی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں