اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد بیرونی سازش کا معاملہ توختم ہوگیا،میرا خیال اب کسی شک شبہ کی کوئی گنجائش بھی نہیں رہی،پاکستان نے محتاط انداز میں امریکا کو زبردست ردعمل دیا ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، اگر تاریخ سے سبق نہیں سیکھا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، بائیڈن نے جو بیان دیا لگتا ان کو یاد نہیں کہ پاکستان نے امریکا کیلئے کیا کچھ کیا ہے، پاکستان نے محتاط انداز میں زبردست ردعمل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عام اور مزاح میں یہ بات کررہا ہوں کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد بیرونی سازش کا معاملہ توختم ہوگیا، کیوں اب اس میں کسی شک شبہ کی کوئی گنجائش بھی نہیں رہی۔انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بطور جوہری ریاست پاکستان پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی، پاکستان کا بطور جوہری ریاست کردار عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے،یہ دعویٰ عراق میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی جیسا نہیں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے ہم نے ماضی میں بھی اس ملک کو فوجی تعاون فراہم کیا، جس کے کمانڈر ان چیف نے آج ہماری صلاحیت پر سوال اٹھایا۔دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا، طلبی کے موقع پر امریکی سفیر کو احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا،امریکی سفیر سے مراسلے کے ذریعے امریکی صدر کے بیان پر وضاحت دینے کا بھی کہا گیا، امریکی سفیر کو پاکستان کے مئوقف سے آگاہ کیا گیا۔
امریکی سفیر کو پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کی حفاظت سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ امریکی سفیر کو بتایا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کیلئے جدید سسٹم نصب کیا گیا ہے، امریکا اس حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور بیانات دینے میں محتاط رویہ اختیار کرے اور اس حوالے سے اپنا نیا بیان بھی جاری کیا جائے۔اسی طرح وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے ٹویٹر پر امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے حوالے سے سنجیدہ ہے،ہمیں اس پر فخر ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے عالمی معیار کے مطابق محفوظ ہیں، کسی کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خدشات نہیں ہونے چاہئیں۔اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق امریکی صدر کے بیان پر تشویش ہے اور بائیڈن کا بیان حیران کن بھی ہے، وزیراعظم شہباز شریف سے جو بائیڈن کے بیان پر بات کی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو طلب کرکے جو بائیڈن کے بیان پر ڈیمارش دیں گے، امریکہ کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے بیان کی وضاحت کا موقع دیا جانا چاہیئے، اس لیے امریکی سفیر سے بائیڈن کے بیان پر موقف لیں گے، امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیاد پر بیان دیا ہوگا.
بائیڈن نے پاکستان سے متعلق بات فنڈریزنگ تقریب سے خطاب میں کی، امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں کی، بائیڈن کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا، بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا، پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید فروغ کے لیے کام کریں گے، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، ہم نے مثبت طریقے سے معاملات کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان اپنی سالمیت اور بقا کے لیے پرعزم ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں، ہم اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اگر کسی ملک کے ایٹمی اثاثوں پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں