مستونگ (پی این آئی) پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے غزگی کی رہائشی 7 سالہ لاریب ساڑھے چار ماہ قبل اچانک لاپتہ ہوگئی تھی۔ گھر والوں نے کافی ڈھونڈا، پولیس نے ہمسایہ، رشتہ داروں حتیٰ کہ لاریب کے دادا اور چچا کو بھی حراست میں لے کر تفتیش کی مگر کوئی سراغ نہ مل سکا۔ جب تلاش کی ہرممکن کوشش ناکام ہو گئی تو پولیس نے لاریب کی والدہ سے بھی پوچھ گچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور بالآخر چار ماہ اور 19 دن بعد پولیس کو بچی کا سراغ مل گیا مگر وہ زندہ نہ تھی اور اس کی لاش بھی گل سڑ چکی تھی۔
پولیس کے مطابق لاریب کو اس کی اپنی ہی سگی والدہ نے گھر کے اندر تین سو فٹ گہرے کنویں میں دھکا دے کر قتل کیا اور پھر معاملے کو چھپانے کی خاطر بیٹی کی گمشدگی اور ہمسایہ پر اغوا کا الزام لگا دیا۔ مستونگ پولیس کے سربراہ ایس پی محمد نعیم اچکزئی کا کہنا ہے کہ پولیس نے بچی کے جسم کی باقیات، جوتے اورکپڑے کنویں سے برآمد کرلیے ہیں۔ لاریب کو یہ نئے جوتے اور فراک والد نے عید الفطر پر خرید کر دیے تھے۔
نعیم اچکزئی کے بقول نسرین بی بی نے پولیس کو اپنے اعترافی بیان میں بتایا ہے کہ ’نشے کا عادی شوہر مجھے روز مارتا پیٹتا تھا لیکن بیٹی لاریب کو بہت پیار کرتا تھا۔ لاریب بھی باپ کے بہت قریب تھی اس لیے میں نے شوہر سے بدلہ لینے کے لیے بیٹی کو جان سے مار دیا۔ نسرین بی بی کے تین اور چار سال کے دو بیٹے بھی ہیں۔ لاریب ان کی سب سے بڑی اولاد تھی۔ملزمہ نے اپنے بیان میں مزید بتایا ہے کہ وہ شوہر کے مسلسل تشدد اور گھریلو حالات سے تنگ آگئی تھی۔ لاریب مجھے باپ کے ہاتھوں مار کھاتے ہوئے دیکھتی تھی لیکن اس کے باوجود جب بھی باپ گھر آتا وہ اس کے گلے لگ جاتی تھی۔
مقتولہ بچی کی ماں نسرین نے پولیس کو بتایا کہ اس نے بیٹی کو کنویں پھینکنے کے بعد باقی دو بچوں اور خود کو بھی جان سے مارنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن سب کچھ منصوبے کے مطابق نہیں کرسکی اس لیے پھر بچی کی گمشدگی کا ڈرامہ رچایا تھا تا کہ وہ اپنے شوہر کی مار پیٹ کا بدلہ لے سکے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں