اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم شہباز شریف ہی کریں گے، آئین و قانون اسکی مکمل اجازت دیتا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی جیسے عہدے پر سیاسی اتفاق رائے انہیں ہو سکتی کیونکہ اس میں چھ یا آٹھ مہینے تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے، صدر مملکت کی رائے سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا ، نواز شریف کے لگائے ہوئے آرمی چیف عمران خان کو اتنے پسند آئے اور وہ اتنے میرٹ پر بھی تھے کہ ان کی مزید توسیع ملازمت پر بھی بات کر چکے ہیں،
اب عمران خان کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ نواز شریف یا شہباز شریف کی ججمنٹ پر اعتراض کریں، عمران خان اس وقت بہت زیادہ بے چین ہیں اوراپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اس لئے اسلام آباد کی طرف آنا چاہتے ہیں، ہم دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ پاکستان کے اندر کوئی لشکر کشی اور جتھے بازی کر کے ریاست کو یرغمال نہیں بنا سکتا ہے نہ ہی ٹیک اوور کر سکتا ہے۔منگل کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے یہ بیان دینا کہ ہماری حکومت اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتی ہے چور کی داڑھی میں تنکا ہونے کے مترادف ہے کیونکہ ہم اس قسم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہیں، اگر عمران خان کے پاس کوئی ویڈیو ہے بھی تو اس کی پہلے فرانزک تحقیقات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہائوس سے ہونے والی آڈیو لیکس پر ہمیںبھی شدید تحفظات ہیں، اس معاملے پر وفاقی کابینہ نے اعلیٰ سطحی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دی ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ عمران خان بھی جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون کریں گے کیونکہ اس ملک کے تمام سیکیورٹی ادارے شامل ہیں جبکہ عمران خان کی باتیں ریکارڈ پر موجود ہیں کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسٹیز تمام لوگوں کی ٹیپ ریکارڈ کرتی ہے اور یہ سب کچھ وہ ملک کی سیکیورٹی کیلئے کرتے ہیں اور یہ ہو سکتا ہے کہ سارا میکنزم عمران خان نے اپنے دور میں بنائے ہوں جن پر آج انہیں شکایات ہو رہی ہیں، عمران خان کیونکہ پہلے تو اس آڈیو ٹیپنگ کو سیکیورٹی کور بنا یا کرتے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں فوج قومی دفاعی ادارہ ہے اور اس کے سپہ سالار ملکی دفاع کی علامت ہیں، عمران خان نے جس طرح سے وطیرہ اپنایا ہوا ہے کہ فوج اور اس کے سربراہ کی تعیناتی کو سیاسی نشانہ بنا ر ہے ہیں اس طرح سے کبھی ضلع کے ڈی ایس پی کی تقرری پر باتیں نہیں ہوئی ہیں، میرٹ یہ نہیں کہ تعیناتی عمران خان خود کریں، اگر وہ نہ کریں تو میرٹ کا قتل عام تصور ہو یہ باتیں کسی صورت قابل قبول نہیں ہو سکتی ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم شہباز شریف ہی کریں گے، انہیں آئین و قانون تعیناتی کی مکمل اجازت دیتا ہے۔ وفاقی وزیر نے صدر مملکت کی رائے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے کہ جو اب میں کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی و تقرری جیسے عہدے پر سیاسی اتفاق رائے اس لئے نہیں ہو سکتا کیونکہ اس میں چھ یا آٹھ مہینے تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے، جسے چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب کے معاملے میں ہوتا رہا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی ایگزیکٹو تعیناتی ہے جو وزیراعظم نے ہی کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کی بات مان لی جائے کہ نواز شریف آرمی چیف کی تعیناتی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں تو یہ بھی یاد رہنا ضروری ہے کہ نواز شریف کے لگائے ہوئے آرمی چیف عمران خان کو اتنے پسند آئے اور وہ اتنے میرٹ پر بھی تھے کہ ان کی مزید توسیع ملازمت پر بھی بات کر چکے ہیں، اب عمران خان کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ نواز شریف یا شہباز شریف کی ججمنٹ پر اعتراض کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں