لاہور( پی این آئی) وزیر اعظم شہبا زشریف نے کہا ہے کہ عمران خان کی اس سے زیادہ گھٹیا اور قابل مذمت اور کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ مریم نواز کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے این آر او ملا ہے، مریم نواز نے اپنا مقدمہ میرٹ پر لڑا، مریم نواز کو نیب قوانین میں ترامیم کے تحت بریت نہیں ملی بلکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے اصل قانون کے تحت انہیں بریت دی۔
عمران خان نے آڈیو میں اعتراف کیا ہے کہ میں پانچ ووٹ خرید رہا ہوں ، پاکستان کا وزیر اعظم ،وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھ کر بولیاں لگا رہا ہے ،ضمیر فروشی کی منڈی لگائی ہوئی تھی ،کیا اس سے بڑا جرم سر زد ہو سکتا ہے، بتایا جائے وہ پیسہ کہاں سے آیا ،عمران نیازی نے پاکستان کو دنیا میں رسوا کر دیا، آج وزیر اعظم ہائوس میں دنیا کا کوئی لیڈر آتا ہے تو وہ سو بار سوچے گا کہ وہ کوئی گفتگو کرے یا نہ کرے ، کہیں گفتگو لیک نہ ہو جائے ، جب ہم حکومت سنبھال رہے تھے تو
ہمیں کہا گیا کہ کیوں حکومت سنبھال رہے ہیں ، ہمارا تو گراف اوپر جارا تھا لیکن ملک و قوم کی خاطر مشکل فیصلہ کیا ،جیسے قومی اسمبلی میں آئینی طریقے سے تبدیلی آئی ہے اگر پنجاب اسمبلی میں آئینی طریقے سے معاملہ ہوتا ہے تو کسی کو کیااعتراض ہے۔ عدالت میں پیشی کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم عدالت قانون کا احترام کرنے والے لوگ ہیں ،چاہے کوئی وزیر اعظم ہوگورنر ہو کوئی بھی ہوقانون سے بالا تر نہیں ہوتا ۔
2017ء میں راولپنڈی کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو تقریباً سو دن روزانہ کی بنیاد پر طلب کیا اورنواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ ہر روز عدالت میںپیش ہوتے تھے اور انہوں نے عدالت سے کوئی این آر او نہیں مانگا۔ نواز شریف نے خود سپریم کورٹ کو خط لکھا کہ پی ٹی آئی کے پانامہ کے بے بنیاد الزام اور پراپیگنڈے کی تحقیقات کرائیں۔
نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز ،میں اورحمزہ شہباز نے نیب کے عقوبت خانوں میں اور جیلوں میں کئی کئی سال صعوبتیں اور بد ترین ظلم برداشت کیا ِ،لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے یہ سب کچھ خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کیا ۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے دیگرساتھیوں شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق، مفتاح اسماعیل، رانا ثنا اللہ ، احسن اقبال اوردوسری جماعتوں کے لوگوں سب نے بڑی جرات کے ساتھ جیلیں کاٹیں او رصعوبتیں برداشت کیں ۔
ا ب یہ کہنا کہ مریم نواز شریف کو اسلام آبادہائیکورٹ سے این آر او ملا ہے اس سے زیادہ گھٹیاں اور قابل مذمت کوئی بات ہو نہیں سکتی ۔ مریم نواز نے اپنا مقدمہ میرٹ پر لڑا ، عمران نیازی نیب قانون کی ترامیم کو این آر او کہتے ہیں اوراس کے تحت مریم نواز کو بریت ملی ، ایسا نہیں ہے ،مریم نواز کا کیس میرٹ پر تھا اور انہیں نیب کے اصل قانون کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے بریت دی ۔
جب عمران نیازی جھرلو یا فراڈ کے ساتھ نئے نئے وزیر اعظم بنے یا بنوائے گئے اس وقت ایف بی آر نے محترمہ علیمہ خان صاحبہ پر مس ڈیکلریشن کا الزام لگایا کہ انہوںنے دبئی اور امریکہ میں اثاثے چھپائے ہوئے وہ این آر او میں نے تو نہیں دلوایا تھا،چند ہفتے پہلے محترمہ فرح گوگی کو پنجاب اینٹی کرپشن نے کلین چٹ دی ہے وہ این آر او میں نے نہیں تو دلوایا ۔
تین دن پہلے عدالت عالیہ لاہور نے عمران نیازی کے ایک حلیف کوایک ہی دن میں کلین چٹ دیدی وہ این آر او میں نے تو نہیں دلوایا ، اس کے علاوہ آج تک بی آر ٹی جس میں کئی سو ارب روپے کا گھپلا ہوا ہے اور عمران نیازی کی حکومت مختلف ہتھکنڈوں اور حربوں کے ذریعے حکم امتناعی لیتی رہی تاکہ اس کے خلاف تحقیقات شروع نہ ہو سکیں۔
اس میں نیب کے سابق چیئرمین بھی شریک تھے ۔ پشاور ہائیکورٹ ایف آئی اے کو حکم دیتی تھی اس کے خلاف حکم امتناعی لیتے تھے ،یہ حکم امتناعی نہیں این آر او تھا، ہیلی کاپٹر کیس بند کر دیا گیا اورعمران خان نے خود کو این آر او دلوایا ، میں ادب و احترام سے عدالت کے سامنے پیش ہوا ہوں تاکہ دنیا کو احساس ہو کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے ۔
مالم جبہ ، بلین ٹریز ، بی آر ٹی پشاور کے کیسز ثابت ہو چکے ہیں کہ ان میںاربوں روپے کی کرپشن ہوئی لیکن کیس چل نہ سکے یاحکم امتناعی لے لیا گیا ،یہ این آر او کس نے دلوایا ہے ،یہ عمران نیازی کا دور تھا جب این آر او دلوایا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ تاریخ کاپاکستان میں سب سے 190ملین پائونڈ کاڈاکہ پڑا جو پچاس ارب روپے بنتے ہیں ۔
اس وقت کے چیئرمین نیب نے نوٹس کیو ں نہیں لیا ،یہ اس زمانے کی بات ہے جب نیب نیازی گٹھ جوڑ تھا اور این آر او دیا گیا ۔ آج کس منہ سے عمران نیازی این آر او کی گردان کر رہے ہیں کہ این آر او مل رہے ہیں۔ آپ کے دور میںعلیمہ خان صاحبہ جو آپ کی بہن ہیں ،محترمہ فرح گوگی صاحبہ جو آپ کی اہلیہ کی قربی تعلق دار ہیں انہیںاین آر او ملا ۔
ابھی چند دن پہلے لاہور ہائیکورٹ نے آپ کے حلیف کا کیس ختم کیا ، آپ کے مطابق یہ این آرز او ہیں تو کیا آپ انہیں بھی این آر اوز کہیں گے ، عمران نیازی آپ کو قوم کو جواب دینا ہے ۔انہوںنے کہا کہ میں حقائق سے ثابت کر چکا ہوں آپ پاکستان نہیں دنیا کے سب سے زیادہ فراڈ کرنے والے جھوٹ بولنے والے شخص ہیں جو دن رات جھوٹ بولتا ہے ۔
آپنے قوم کے خلاف سازش کی ،آپ کی آڈیوز آ چکی ہیں ،آپ کہتے تھے کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے امریکہ کی ساز باز تھی لیکن آڈیوز میں سارے کا سارا ڈرامہ او رجھوٹ بے نقاب ہو گیا ہے ۔آڈیو میں لوگوںنے سنا کہ آپ کس طرح کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کا نام بالکل نہیں لینا ،کھیلتے جائو کھیلنا ہے ،آپ کے شریک جرم آپ کے پرنسپل سیکرٹری تھے وہ کہہ رہے تھے منٹس تو میں نے بنانے ہیں۔
اس کے بعد اب جو آڈیوز آئی ہیں کس طرح عمران نیازی کہتے ہیں کہ میںنے پانچ آدمی خرید لئے ہیں،وزیر اعظم پاکستان وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھ کر بولیاں لگا رہا ہے ،ضمیر فروشی کی منڈی لگائی ہوئی تھی ،کیا اس سے بڑا جرم سر زد ہو سکتا ہے ۔ وزیر اعظم خود کہہ رہا ہے میں نے پانچ ووٹ خرید لئے ہیں ، بتایا جائے وہ پیسہ کہاں سے آیا ، تم وزیر اعظم پاکستان تھے۔
یہ کرائم ہے اس سے بڑا کرائم اور کیا ہو سکتا ہے ، پیسہ کہاں سے دیا ،سرکاری خزانے سے دیا گیا، فرح گوگی یا اس طرح کے ہیرے جواہرات دینے والوں نے کس سے پیسہ دیا، آپ خود جرم تسلیم کر رہے ہیں کہ میں نے پانچ ووٹ خریدے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ وہ زمانہ یاد کریں جب ایک چیف جسٹس ثاقب نثار دن رات عدالتیں لگایا کرتے تھے وہ ان کا استحقاق تھا۔
لیکن اگر وہ یتیموں بیوائوں کی داد رسی کر رہے ہوتے کرپشن کی بیخ کنی کر رہے ہوتے جو لوگ کام نہیں کر رہے انہیں کام کے لئے کہتے ظلم و زیادتی کے خلاف کیسز سنتے ، وہ کیا کیسز تھے چھپن کمپنیاں کیوں بنائیں، مجھے اتنا بدنام کیا جس کا کوئی حساب نہیں ، اس بات کو چار سال گزر گئے ہیں وہ چھپن کمپنیاں کہاں گئیں ۔کہا گیا اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے وہ کرپشن کہاں ہوئی ۔
سابق چیف جسٹس سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں اور اس نظام سے بھی کہ کمپنیاں تو پچھلی حکومتوں نے بھی بنائیں تھیں۔میں نے ان کمپنیوں سے کام لیا ملک کی تقدیر بدلی ، میٹرو اورنج لائن سیف سٹی کمپنیاں تھیں لینڈریفارمز کمپنی تھی ۔ مجھے صاف پانی کمپنی میں بلایا گیا اور گرفتار کر لیا گیا ، آج صاف پانی کا کیس کہاں ہے،یہ بڑی تلخ باتیں ۔
کیا عمران نیازی کو کسی عدالت نے طلب کیا جو خود تسلیم کر رہا ہے کہ میں نے پانچ ووٹ خرید لئے ہیں،پیسہ برباد کیا ہے ۔تم کیا کہتے تھے ضمیر فروشی کرنے والے کے بچوں سے کوئی شادی نہ کرے ،یہ میں نہیں عمران نیازی کہہ رہا تھا، جو یہ کہتا تھاکہ ضمیر فروشی شرک ہے ۔تم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہو ، ہمیں تو اس کی بات کرتے ہوئے بھی خوف آتاہے ۔
کہاں ریاست مدینہ کہاں ہم خطاکار ، کاش ہم ریاست مدینہ کی ہلکی سی جھلک بھی اپنے معاشرے میں لے آئیں تو اللہ تعالیٰ سب کے اجتماعی گناہوں کو معاف کر دے گا۔ ریاست مدینہ میں حضرت عمر فاروق اپنے بیٹے سے کہتے ہیں تم نے فارس فتح ہوا تو جو ریوڑ خریدا سستے بھائو خریداہے ۔سردارو ں نے تمہیں اس لئے سستا مال بیچا ہے کہ تم خلیفہ وقت کے بیٹے ہو ، خلیفہ وقت نے اس وقت کئی ہزار درہم بیت المال میں جمع کر انے کا حکم دیا ۔
عمران نیازی ریاست مدینہ یہ تھی ۔ تم اعتراف جرم کر رہے ہو میں نے پانچ ووٹ خریدے ہیں ، ضمیر فروشی کی ہے ، کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دن رات جھوٹ بولنا ، دن رات پاکستان کوبدنام کرنا تمہارا کام ہے ، کس طرح پاکستان کے تعلقات امریکہ سے برباد کیے گئے ، تنکا تنکا جوڑ رہے ہیں کہ تعلقات ٹھیک کئے جائیں ۔
اس سے بڑی خیانت ،پاکستان کے خلاف سازش یااس سے بڑی ایک گھٹیا ذہنیت کی مثال دنیا میں کبھی ہی شاید دیکھی ہو ۔ آج خدارا ہم ذرا صبر سے ہوش سے کام لیں،جو بچا کھچا پاکستان ہے اس کو بچانا ہے اس کو سنبھالنا ہے اس کو آباد کرنا ہے دنیا کی عظیم طاقت بنانا ہے لیکن یہ کام جھوٹ سازشوں دروغ گوئی اورادارں کے خلاف لمبی زبان استعمال کرکے ضمیروں کی خرید و فروخت کر کے نہیں ہوگا ۔ پائی پائی غریب کے لئے استعمال کرنا ہو گی ۔
عمران نیازی تم کہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دلالی کرتی ہے، چھانگا مانگا لگایا آج آپ خود کہہ رہے ہیں میں نے پانچ ووٹ خریدے ہیں، ان پر کروڑوں اربوں روپے خرچے ہیں، جس طرح توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر سب کچھ جیب میں ڈال لئے ، ہیرے جواہرات لئے ، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ووٹ کیسے خرید ے ، کہاں پر ڈاکہ مارا کہاں پر شب خون مارا ۔
قوم کے وسائل ضمیر فروشی پر برباد کر دئیے ۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی یہ سخت باتیںنہ کرتا لیکن دل دکھا ہوا ہے کہنے پر مجبور ہوں اس سے بڑا فراڈ ذہن سازشی جھوٹا فریبی دھوکے باز شخص کبھی نہیں دیکھا ۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جیسے قومی اسمبلی میں آئینی طریقے سے تبدیلی آئی ہے اگر پنجاب اسمبلی میں آئینی طریقے سے معاملہ ہوتا ہے تو کسی کو کیااعتراض ہے۔
انہوںنے کہا کہ عمران خان نے آڈیو میں کس طرح کہا میر جعفر اور میر صادق کا پراپیگنڈا کرو ، ذہنوں کو پراگندہ کرو ،عمران نیازی آڈیو میں کسی سازشی حواری سے گفتگو کر رہا ہے کہ میں نے خط سوچاہوا ہے ۔ اس نے پاکستان کو دنیا میں رسوا کر دیا ۔ آج وزیر اعظم ہائوس میں دنیا کا کوئی لیڈر آتا ہے تو وہ سو بار سوچے گا کہ وہ کوئی گفتگو کرے یا نہ کرے ۔
کہیں وہ گفتگو لیک نہ ہو جائے ، میں بائیس کروڑ عوام سے ہاتھ جوڑکر اپیل کرتا ہوں بیٹھیں اور سوچیں ۔ انہوںنے کہا کہ میں نے گورننس میں اپنا خون پسینہ دیا ہے ،نواز شریف نے قربانیاں دی ہیں ، ملک کو ایٹمی طاقت بنا یا،ڈ شیڈنگ ختم ہوئی پبلک ٹرانسپورٹ بنی کسانوں کو آدھی قیمت پر کھاد دی گئی بجلی سستی دی گئی ملک کو ترقی اور خوشحالی کی بلندیوں پر پہنچا ۔
ہمارے دورے میں معیشت پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد پر پہنچ گئی ، جب ہم نے عمران نیازی سے حکومت سنبھالی تو معاشی کشتی ہچکولے کھا رہی تھی ، ہم ڈیفالٹ کے قریب تھے ، اتحادیوںکی حکومت نے ملک کودیوالیہ پن سے نکالا ورنہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہوتا ۔شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم حکومت سنبھال رہے تھے تو ہمیں کہا گیا کہ کیوں حکومت سنبھال رہے ہیں ۔
ہمارا گراف اوپر جارا تھا ، ہم نے سیاسی کیپٹل ضائع کر دیا ہے ۔ لیکن میں نے کہا کہ ایسا سیاسی کیپٹل پاکستان پر ایک مرتبہ نہیں کروڑوں نہیںاربوں مرتبہ قربان کرتے ، اگر پاکستان مشکلات ، غربت سے نکل آئے او ر خوشحالی کی طرف چلا جائے تو اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ڈالر نیچے آرہا ہے ، عوام کی دعائیں ہیں،اسحاق ڈار کی محنت ہے ، اللہ تعالیٰ ضرور کرم کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں