وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق قیاس آرائیاں ختم کر دیں

اسلام آباد (پی این آئی )وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ عمران خان فراڈیا ہے ، سر سے پاوں تک فراڈیہ ہے ، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس نے قوم کی قسمت اور معاش سے کھیلا، اس نے قوم کو تنہائی کا شکار بنادیا، اس نے فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، نیوٹرل چوکیدار جیسے الفاظ استعمال کیئے۔

 

 

صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ قانون میں آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق درج ہے ،اس کے مطابق فیصلہ ہو گا، آپ پریشان مت ہوں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا تھی ، تمام واقعات سے آپ آگاہ ہیں، اس دن ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، ووٹنگ سے پہلے اس وقت کے وزیر اطلاعات کھڑے ہوئے اور انہوں نےبیان پڑھا، کہا کہ سازش ہوئی ہے اس حکومت کے خلاف، اس سازش کے تانے بانے غیر ملکی طاقت اور اپوزیشن سے جڑتے ہیں ، اسی وقت قاسم سوری نے لکھا ہوا بیان پڑھا اور کہا کہ میں یہ تحریک اس سازش کی کہانی کی بنیاد پر مسترد کرتاہوں ، نہ ہم سے پوچھا گیا نہ کسی اور سے پوچھا گیا ، میں قائد حزب اختلاف تھا میں چیختا رہ گیا ، فوری طور پر عمران خان ٹی وی سکرین پر نمودار ہوئے اور کہا کہ اسمبلی توڑ رہاہوں۔

 

 

بیس منٹ کے اندر صدر پاکستان نے اسمبلی کو توڑنے کی سمری جاری کر دی ۔ اس طرح کے اہم معاملات صدر کے پاس ہفتوں پڑے رہتے ہیں لیکن اسمبلی انہوں نے بیس منٹ میں توڑ دی ، خود اندازہ لگائیں کہ سپیکر یا ڈپٹی سپیکر نے سازش کی کہانی جو بیان کی ،وزیر اطلاعات کی زبانی ، اس کو من و عن مان کر بغیر پوچھے کہ جواب کون دے گا، فوری تحریک کو مسترد کیا ۔یہ تھی وہ سازش، جس کی بنیاد پر اگلے پانچ عمران خان اور ان کے حواریوں ںے قوم کا وقت برباد کیا ، ان کی پارٹی کے کور ممبرز کو پختہ یقین ہو گیا ، فلوٹنگ ووٹرز کو کنفیوژ کیا ، قوم کو ہیجانی کیفیت میں ڈال دیا ،پاکستان کے دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات مجروح کر دیئے ، اگلے پانچ مہینے دن رات ، امپورٹڈ حکومت کی گردان کرتے رہے، کہ انہوں نے ملک کا سودا کیا ، یہ ضمیر فروش ہیں، جیسے الزامات لگائے جس کا کوئی وجود ہی نہیں،آپ پاکستان کے کسی بھی سیاسی لیڈر کے بارے میں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن اس پر غداری کا الزام لگانے سے زیادہ کوئی گھناؤنی سازش نہیں ہو سکتی۔

 

 

اس سے زیادہ کوئی برافعل نہیں ہو سکتا جو عمران خان ہمیں قوم کے سامنے غدار ٹھہرا رہے ہیں، میں نے کہا تھا کہ اگر یہ سازش مجھ پر ثابت ہو جائے تو قوم کو اختیار ہے وہ ہمیں پھانسی پر چڑھا دے ۔آج اس سازش کا تانا بانا عمران خان سے مل چکا ہے ، یہ میں دعویٰ یا الزام کے بنیاد پر نہیں بلکہ شواہد کی بنیاد پر کر رہاہوں ، آڈیو لیک آئی ہے ، اس میں عمران خان نے کہا کہ کھیل کھیلنا ہے ، امریکہ کا نام نہیں لینا ، وہ تار ہی امریکہ سے آیا تھا ، آڈیو میں سازشی ٹولہ کہہ رہاہے کہ منٹس تو ہم نے بنانے ہیں وہ اپنی مرضی سے بنائیں گے ۔بدترین بددیانتی کی گئی، قوم کے اعتماد کے ساتھ کھیلا گیا ، وطن کے وقار کو مجروح کیا گیا ، ایسے سفاکانہ طریقے سے کہ اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،پاکستان کی تاریخ میں بڑے واقعات ہوئے مگر ان واقعات کے ساتھ اس طرح وطن کی اہمیت اور عزت کو مجروح نہیں کیا گیا ۔ اور ایک سنگین واردات کی گئی ، سنگین کھیل کھیلا گیا ۔قوم سے مخاطب ہوں کہ اس کے بعد کوئی ابہام رہ گیا ہے کہ مکروہ سازش کس نے کی ، وہ سازشی چہرے کون ہیں ، وہ عمران خان اور ان کا ٹولہ ہیں ، اس کے علاوہ مجھے کوئی اور ہاتھ نظر نہیں آتا، یہ ابہام دس سال ، دس مہینے رہ سکتا تھا لیکن کون جانتاتھا ،بس اللہ نے اس قوم پر مہربانی کرنی تھی ، کہ کلین چٹ ملنی تھی یہ سب عمران خان کا کیا دھرا ہے ، یہ بدترین سازش پاکستان کے خلاف ہے ، کس طرح ہمارے تعلقات مجروح ہو گئے۔

 

 

کس طرح ہم تنکا تنکا جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس حوالے سے کہنا چاہتاہوں کہ یہ سازشی ذہن ، یہ قوم کے خلاف غداری کی گئی ہے ۔میں یہ کہناچاہتاہوں کہ مکروہ سازش کے تانے بانے اور سازشی چہرے پوری قوم نے دیکھ لیئے ہیں ، آج یہ بتانا چاہتاہوں کہ میں جو پچھلے چار ساڑھے چار سال سے دہائی دے رہا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹا وزیراعظم عمران خان ہوا، جس کی ہر بات بے بنیاد، اپنی ذات سے تعلق ہوتاہے ، اپنی ذات ہے تو وہ اس کیلئے ہر چیز کر گزرے گا ، اگر اپنی ذات کی نفی ہے تو پاکستان کے عظیم مفادات کو بھی قربان کر دے گا ۔پہلے قومی سلامتی کمیٹی کی دو میٹنگز ہوئیں ، اس میں کہا گیا کہ سازش کا سائفر سے دو ر دور تک تعلق نہیں ، لیکن اس آدمی نے اسے رد کیا ، جھوٹ جھوٹ اور سچ سچ ہوتاہے ۔ اس بھیانک واقعہ کی ذمہ داری عمران خان اور اس کے ٹولے پر ہے ، اب قوم کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ، پاکستان کو ایک ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے ،شہبازشریف نے کہا کہ آڈیو لیک ہونے کے دو دن بعد ایک انتہائی دوست ملک کے سفیر ملنے آئے۔

 

 

بات چیت ہوئی، سیلاب کی امداد کا شکریہ ادا کیا ،ساتھیوں سے کہا کہ آپ جائیں میں بات کروں گا، وہ مجھے ایک طرف لے گئے ، کہ میں نے آپ سے بات کرنی ہے ، ،کون اب اس وزیراعظم ہاؤس میں آ کر اعتماد کے ساتھ آ کر بات کر سکے گا ، اگر ان کا یہ رویہ ہے تو جودوسرے ممالک ہیں ان کا رویہ کیا ہوگا، اس وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان کی دوستی کیلئے کون اب بات کرے گا ، یہ ہیں وہ ناقابل تلافی نقصانات جو دہائیوں تک جو پاکستان کی قوم برداشت کرتی رہے گی ۔سو ارب روپے کروڑوں دکھی بھائی اور بہنوں کیلئے خرچ چکے ہین، بینظر انکم سپورٹ پروگرام 70 ارب روپے وفاق خرچ کر رہاہے ،اس میں 60 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں، کمبل ، ٹینٹ ، لاکھوں خیمے خریدے ہیں، صوبائی حکومت کے علاوہ وفاق نے خریدے ہیں ، خوراک کے لاکھوں پیکٹس ، عمران نیازی اور ان کے حواری سوشل میڈیا کے ذریعے اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے ، جو اس میں ہاتھ بٹانا چاہتے ہیں ، جوفنڈ دینا چاہتے ہیں ان کو بدزن کر رہے ہیں، اس کا بھی حساب ہو جائے گا ۔یہ کتنی بڑی بے ایمانی ہے پاکستان کے ساتھ ، بجائے اس کے کہ وہ آگے بڑھتے اور ہم اختلافات کو وقتی طور پر ایک طرف کر کے بلوچستان کے پہاڑوں ، سندھ کی وادیوں میں ہونے والی تباہی ، کے پی کے برف پوش پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کی بحالی کیلئے ، پنجاب کا جنوبی علاقہ یا گلگت بلتستان میں رہنے والوں کی مدد کرتے ۔یہ پتھر دل انسان ہے۔

 

 

اس کے دل میں انسانوں کیلئے نرم گوشہ نہیں ہے، شہبازشریف نے کہا کہ سائفر ڈی کوڈ نہیں ہو سکتا، خدانخواستہ سائفر ڈی کوڈ ہو جائے تو جتنی بھی تاریں آتی ہیں وہ چوری ہو جائیں، وزیراعظم کی کاپی غائب ہے عمران خان نے خود بتا دیا،آڈیو لیک میں کہا گیا کہ منٹس تو ہم نے بنانے ہیں، اس کے بعد آپ کو کیا ثبوت چاہیے، میری بیٹی مریم نواز کو عدالت عالیہ نے کلین چٹ دی ہے، وہ پہلی مرتبہ پیش نہیں ہوئی، وہ اپنے والد کے ساتھ نیب کی عدالت میں دن رات پیش ہوتی رہیں، وہ نیب کے عقوبت خانوں میں گئیں، چار سال کے بعد اتنی تکالیف برداشت کر کے، جس کا سامنا کسی بیٹی کو ناکرنا پڑے، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو گرفتار کیا گیا، کبھی اس طرح کی نیچ حرکت نہیں کی کہ بیٹیوں اور بہنوں کو گرفتار کیا جائے۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو این آراو میں نے دیا تھا؟، ان کی حکومت کے دوران ایف بی آر نے انہیں این آر او دیا تھا، ان کے دبئی اور نیویارک میں اثاثے جو کہ ظاہر نہیں کیے گئے، وہ نمل یونیورسٹی کے بورڈ کی اور شوکت خانم کی ڈائریکٹر ہیں۔

 

 

اثاثے چھپائے اور جب پتا چلے تو ایف بی آر کلین چٹ دے دے تو یہ این آر او نہیں تو کیا ہے، چینی اور گندم کے سکیم کو این آر او میں نے نہیں دیا، پاکستان کا سب سے بڑا سکیم، 50 ارب روپے کا ڈاکہ، تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا،کہ بند لفافے میں یہ پیسہ سپریم کورٹ میں فلاں اکاونٹ میں بھجوا دیا جائے، جو کہ پاکستان کے خزانے میں آنا تھا، اس سے بڑا این آر او خود اپنی ذات کو دیا۔ پھر کہتے ہیں جناب یہ نیب کے قوانین میں تبدیلی این آر او ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ عمران خان فراڈیا ہے ، سر سے پاوں تک فراڈیہ ہے ، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس نے قوم کی قسمت اور معاش سے کھیلا، اس نے قوم کو تنہائی کا شکار بنادیا، اس نے فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، نیوٹرل چوکیدار جیسے الفاظ استعمال کیئے،جنہوں نے اس ملک میں دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے عظیم بے مثال قربانیاں دی ہیں۔

 

 

جب دن رات لاہور کراچی، کوئٹہ میں حملے ہوتے تھے، دن رات بے گناہ خون بہتا تھا، اس کیلئے کتنی قیمتی قربانیاں اور جانیں دی گئیں، آج بھی یہ عمل جاری ہے۔ یہی وہ عمران نیازی ہے جس نے لندن میں بیٹھ کر کہا کہ یہ دہشتگردوں کے خلاف جہاد نہیں ہے، یہ وہ چہرہ ہے جسے قوم نے دیکھ لیاہے، قوم نے ووٹ کے ذریعے فیصلہ کرنا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ اگر یہ شخص پاکستان پر دوبارہ مسلط ہوا تو یہ شخص پاکستان کو تباہ کر دے گا ، یہ اداروں کو تباہ کرے گا، یہ پاکستان پر سب سے بڑا خطرہ ہے ، دن رات جھوٹ بولتاہے ، اپنی ذات کیلئے پاکستان کو بدنام کرتاہے ، یہ کہتے ہیں کہ میں باہر جا کر مانگتاہوں ، آپ وہاں جا کر خیرات مانگتے ہیں، وطن کو اگر ضرورت پڑی ہے تو میں ان کے گھٹنوں کو بھی ہاتھ لگا دوں گا ، پاکستان کی بحالی کیلئے ، پاکستان کا خادم ہوں، اگر میں پاکستان کی بہتری کیلئے کام نہیں کر سکا تو ہاتھ جوڑ کر گھر چلا جاؤں گا۔ شہبازشریف کا کہناتھا کہ مہنگائی ہے ، میرے قائد نوازشریف اور مخلوط حکومت کے تمام افراد چاہے وہ آصف زرداری ہوں ، مولانا فضل الرحمان ہیں ، تمام کی کوشش ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو، دن رات اس کیلئے کوشش کر رہے ہیں ، نئے وزیر خزانہ آئے ہیں، ڈالر بھی نیچے گیاہے ، اس کے علاوہ آپ دیکھتے ہیں کہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چار ج کو ختم کیا گیاہے ، سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کے بل معاف کیئے ہیں، ، ہم مفت بیج سیلاب زدہ علاقوں میں دیں گے ، تاکہ کسان کی کچھ مدد کریں، یہ مہنگائی ان پانچ مہینوں میں ہوئی ہے۔

 

 

جو چار سالوں میں مہنگائی کی گئی، چینی 52 سے 100 سے اوپر چلی گئی ، وہ میں نے کی تھی یا پھر عمران خان نے کی تھی، ہم اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، وزیر خزانہ ایماندار اور محنتی آدمی ہیں، ہماری کابینہ دن رات کوشش کر رہی ہے ، ہم ضرور اس میں کمی لانے میں کامیاب ہون گے ۔ جب نوازشریف نے چارج چھوڑا تھا تو اس وقت مہنگائی تین فیصد تھی، لیکن انہوں نے 15 فیصد تک پہنچا دی ، کوئی وزیراعظم ڈالر کی قیمت میں دس روپے اضافے پر کہے کہ مجھے پتا ہی نہیں۔

 

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close