اسلام آباد (پی این آئی) آڈیو لیکس کے بعد دوست ممالک کےسفراء بھی پاکستان کے وزیراعظم ہائوس میں گفتگو کرنے سے گریزاں ہیں جس کا انکشاف خود وزیراعظم شہبازشریف نے کیا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے بتایا کہ یہ ایک بھیانک اور خطرناک واقعہ پیش آیاجس کی ذمہ داری عمران خان اور اس کے ٹولے پر ہے ، قوم کو کنفیوژن میں نہیں رہنا چاہیے۔
جھول نہیں ہونا چاہیے ، پاکستان کو ایک ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے لیک ہونے کے بعد، شاید دو دن بعد ایک انتہائی دوست ملک کے سفیر ملنے آئے اوردفتر خارجہ کے لوگ بیٹھے تھے ، بات چیت ہوئی ،میں نے سیلاب کے بعد امداد کا شکریہ ادا کیا اور ساتھیوں کو بھیج دیا کہ بات کرنی ہے لیکن وہ مجھے ایک طرف لے گئے کہ ایک بات کرنی ہے ،اس سے اندازہ کریں، اس وزیراعظم ہائوس میں آکر اعتماد کیساتھ بات کرسکے گا؟ دوستوں کا یہ رویہ ہے تو دوسروں کا رویہ کیا ہوگا؟ کون پاکستان کی بھلائی کے لیے اس وزیراعظم ہائوس میں بات کرے گا، یہ نقصان ہیں جو میری حکومت کو نہیں بلکہ آئندہ دہائیوں تک قوم اور ملک برداشت کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں