لاہور(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے،ایک مجرم کیسے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرسکتا ہے؟، بدھ کو لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کوئی بھی آجائے مجھے فرق نہیں پڑتا، آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے، یہ مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں،
ان کا کہنا تھاکہ اگر ایک مجرم سے آرمی چیف کا فیصلہ کرنے کیلئے مشاورت کی جائے گی تو یہ ان کے خیال میں سکیورٹی تھریٹ ہے۔انہوں نے کا کہنا تھاکہ ان کو اپنی کرپشن کا ڈر ہے،مجھے کوئی ڈرنہیں، سائفر کہیں چوری نہیں ہوا، سائفر کی ماسٹردستاویزدفترخارجہ میں ہوتی ہے، شکر ہے انہوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا، کمیٹی مجھے بلاتی ہے توپہلے یہ پوچھو ں گا کہ ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کاحکم دیا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ 16اکتوبر ابھی دور ہے، ہوسکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے، الیکشن کمیشن جانبدار ہے، یہ مجھے نااہل کروانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ چیلنج ہے میرا، آصف زرداری اور نواز شریف کا توشہ خانہ کیس ایک ساتھ سن لیاجائے، میں نے کچھ غیرقانونی نہیں کیا، انہوں نے توغیرقانونی طور پرقیمتی گاڑیاں لے لیں ، تو شہ خانہ میں زرداری اور نوازشریف قیمتی گاڑیاں نہیں لے سکتے تھے مگر گھر لے گئے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ رانا ثنااللہ کیسے ہمیں روکے گا؟ اسلام آبادکے چاروں طرف ہماری حکومتیں ہیں، پنجاب،خیبرپختوتخونخوا،آزادکشمیرمیں ہم ہیں، وہ خالی دھمکیاں دے رہا ہے، یہ تو سکیورٹی تھریٹ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ لانگ مارچ کب ہو گا کسی کو تاریخ نہیں بتائوں گا، ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے، شاہ محمود قریشی میرے وائس چیئرمین ہیں ان کو بھی نہیں بتایا ۔عمران خان نے کہا کہ ہر کام مذاکرات سے ہو سکتا ہے، آخر میں تو مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب چیئرمین مرضی کا لگا لیا، الیکشن کمیشن جتنا جانبدار آج ہے اتنا کبھی نہیں دیکھا۔ دوسری جانب، عمران خان نے لاہور دورے کے دوران سیالکوٹ، نارووال اور گوجرانوالہ کے تنظیمی عہدیداران کو متحرک کرنے کا ہدف دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں ہر ضلع سے 6 ہزار لوگ لانگ مارچ کا حصہ بنیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تنظیمیں کمزور ہیں، انہیں مزید مضبوط کیا جائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے عہدیداران سے حلف بھی لیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی تحریک اہم ہے، ہمیں اپنی حقیقی آزادی کی حفاظت کرنی ہے، جب میں کال دوں آپ کو نکلنا ہے، اور آپ سب نے حلف کی پاسداری کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہم سے دو غلطیاں ہوئیں، ہم نے سوچا نہیں تھا کہ یہ ظلم کی انتہا کریں گے، 25 مئی کو ہماری تنظیموں کی تیاری نظر نہیں آئی، جلسوں میں لوگ آتے ہیں لیکن احتجاج میں زیادہ لوگ نہیں آتے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کی کال ایک ہفتے کے بعد کسی بھی وقت آ سکتی ہے، ہمارے مخالف جمہوری نہیں کریمنل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قوم آگے نکلی ہوئی ہے اور تنظیمیں پیچھے ہیں، قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ سیاسی سفر 26 سال پہلے شروع ہوا، آہستہ آہستہ پارٹی بنائی، ہم یہ جدوجہد حقیقی آزادی کے لیے کر رہے ہیں، آزادی کی جدوجہد کو جہاد کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 50 سال بعد ملک میں اتنی مہنگائی ہوئی ہے، پاکستان لوٹا جا رہا ہے، قوم تباہی کی طرف جا رہی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں