اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ فوج کی سیاست سے دوری چیف صاحب کی خواہش ہوسکتی ہے لیکن ایسے ہوتانہیں،میڈیا سمیت سب فوج کے فیصلوں کو ہی دیکھیں گے، فوج کوپیچھے ہٹنے کیلئے دوتین سال کا عمل کرنا ہوگا،یہ نہیں ہوسکتاایک دن سب کچھ کرلیں اگلے دن کہیں پیچھے ہٹ گئے ۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ تو سبکدوشی کا کہہ رہے ہیں۔
لیکن پاکستان کی سیاست میں ایک صورتحال یہ بھی ہے کہ آپ تعیناتی کو آئندہ الیکشن تک روک لیں، ایکسٹینشن کا لفظ استعمال نہیں کیا۔فرض کریں پاکستان میں اگر 29نومبر سے پہلے نگران حکومت بن جاتی ہے تو صورتحال مختلف ہوگی، ہمارا لانگ مارچ توبالکل تیار ہے، اگر پاکستان میں عبوری حکومت آتی ہے تو سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ طویل مدتی چیزوں والے فیصلے نگران حکومت نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ یہ چیف صاحب کی خواہش ہوسکتی ہے کہ پیچھے ہٹ جائیں لیکن ایسا ہوتا ہے نہیں، ابھی بھی پورا میڈیا سمیت سب فوج کے فیصلوں کو ہی دیکھیں گے،فوج کو سیاست سے دوری کیلئے دوتین سال کا عمل کرنا ہوگا، پھر پیچھے ہٹ سکتے ہیں، سیاسی جماعتیں بھی اس عمل کا حصہ ہوں گی، یہ نہیں ہوسکتاایک دن سب کچھ کرکے اگلے دن کہیں ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں،اس طرح تو ہونا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف صاحب نے معیشت کی بات کی ہے کہ معیشت پر فوکس ہونا چاہیے اس کے بغیر فارن ڈپلومیسی نہیں ہوسکتی۔لیکن معیشت سے پہلے سیاسی استحکام بھی ضروری ہے۔میرے خیال میں اسٹیبلشمنٹ کو معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام کے بارے سوچنا چاہیے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، دونوں وزیرخزانہ آپس میں لڑ پڑے۔
مفتاح پر ن لیگی تنقید کررہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ مریم نواز لندن جائیں گی وہاں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے سامنے پریس کانفرنس کریں کہ میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے، جب سوال پوچھا جائے گا کہ یہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کس کے ہیں تو وہیں پریس کانفرنس ختم ہوجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں