لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ مجھے آج پاسپورٹ مل گیا ہے بہت جلد لندن جا رہی ہوں،والد نوازشریف اور بھائیوں سے ملنے کیلئے بے تاب ہوں، میری ایک سرجری بھی رہتی ہے، جو پاکستان میں نہیں ہوسکتی، فائیٹنگ فٹ ہوکر آؤں گی اور فتنے کا قلع قمع کریں گے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ این آراو وہ ہوتا ہے جب آپ نے بنی گالہ بلکہ منی گالہ کی ناجائز زمین کو ریگولرائز کیا، پھر این آراو وہ ہوتا ہے جب آپ نے فرح گوگی کے کیسز معاف کروا دیے، جب نے کہا تمہاری نیپیاں بدلی جاتی ہیں اس کو وزیراعلیٰ بنا دیا اور اس کے بیٹے کے کیسز ختم ہوگئے۔فرح گوگی کو راتوں رات جہاز میں بٹھا کر فرار کرا دیا، این آراو علیمہ باجی کو ملا جس نے اقرار کیا۔پھر تم نے کل کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کا بڑا احترام ہوتا ہے، اگر مریم خاتون نہ ہوتی تو جیل میں ہوتی جب تم نے مجھے جیل میں ڈالا تھا کیا اس وقت مریم خاتون نہیں تھی۔ تمہارا خواتین سے متعلق ٹریک ریکارڈ میں جانتی ہوں،مریم نواز تب بھی خاتون تھی جب تم نے نیب حراست میں حبس بے جا میں رکھا، کوٹ لکھپت جیل میں رکھا ، مریم نواز نے کبھی عورت کارڈ نہیں کھیلا، یہ خاتون خاتون کی رٹ مت لگاؤ۔
مریم نواز نے تمہارے انتقام کا ہمت کے ساتھ مقابلہ کیا۔ تم بات کرنے کے بھی قابل نہیں ہوں، تم نے مجھے میرے باپ کے سامنے گرفتار کیا، کیاخواتین کے ساتھ اس طرح کرتے ہیں، میں اللہ تعالیٰ کی شکرگزار ہوں، میں آج بھی سیاسی انتقام کا کارڈ نہیں کھیلتی۔ میں نے کبھی تمہاری طرح چھپ کر حفاظتی ضمانتیں نہیں کرائیں، نیب نے جب مجھے بلایا تو میری گاڑی پر پتھر مارے گئے۔یہ گھٹیا جملے بازی کس نے کی تھی کہ مریم نواز میرا نام لیتی ہے تو کہیں اس کا خاوند ناراض نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ آپ جج زیبا کے بارے جو گفتگو کی وہ کیا تھا، جلسے میں کھڑے ہوکر للکارا تھا، نام لے کر کہا آپ کے خلاف بھی ایکشن لیں گے، کل عمران خان کو معافی مل گئی، بطور جج بھی جسٹس اطہرمن اللہ کا احترام کرتی ہوں، انہوں نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، عدلیہ سے ادب سے کہتی ہوں شیطان کے ساتھ فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا، جب قانون کے شکنجے میں گردن پھنستی نظرآئی تو معافی مانگ لو، جج زیبا سے معافی مانگنے اس لیے گیا تھا کہ کہیں میں نااہل نہ ہوجائے، جج زیبا صاحبہ جس کی توہین ہوئی ہے کیا اس سے کبھی پوچھا کہ اس کو معافی ملنی چاہیے یا نہیں، کیا آپ کو اندازہ ہے ایسے شخص کو جب معافی ملتی ہے تو آپ کس چیز کو فروغ دے رہے ہیں۔
پھر کس کے منہ پر فلٹر لگا ہوا ہے، پھر کوئی بھی کسی جلسے میں کسی خاتون کو گالی دے، ڈرائے دھمکائے، جھوٹا الزام لگائے، اس کے بعد معافی مانگ لے گا، پھر طلال چودھری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی صاحب جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان کو بھی معافی دینی پڑے گی۔ان لوگوں نے تو کچھ کیا بھی نہیں،وہ سیاسی لوگ ہیں ان کو تو معافی ملنی چاہیے۔یہ شیطان تو اور زیادہ بولڈ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں