اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شبلی فراز نے کہا ہے کہ بطور سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ سمیت ہر کسی سے بات ہورہی ہے، انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگئیں اب ان کے جانے کا وقت ہے، ملک پر کرپٹ اور اشتہاری لوگ قابض ہیں،ان سے عوام کی جان چھڑانی ہے۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر کرپٹ اور اشتہاری لوگ قابض ہوگئے ہیں، ہم نے ان لوگوں سے ملک کی جان چھڑانی ہے۔
عمران خان کی سوچ ان تجزیوں سے بہت آگے ہے، وہ سمجھتے ہیں طاقتو رکے لیے الگ قانون اور کمزور کیلئے الگ قانون ہے۔سیاسی جماعت کے طور پر ہماری اسٹیبلشمنٹ سمیت ہر کسی سے بات ہورہی ہے، اب بہت ہی کم دنوں کی بات ہے، اب انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگئی ہیں، اب ان کے جانے کا وقت ہے۔عمران خان کو ان کے جانے کے وقت کا پتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنماوٴں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فیصل واوڈا، مونس الٰہی ، شیخ رشید نے شرکت کی۔عمران خان سے کے پی ضلعی عہدیداروں نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں پشاور ، نوشہرہ، چارسدہ ، اور صوابی کے عہدیدار شریک تھے۔ پنجاب کے جی ٹی روڈ کے اضلاع کے عہدیدار بھی شریک تھے۔عمران خان نے تمام عہدیدران کو ہدایت کی کہ کارکنان سے رابطوں میں تیزی لائی جائے اور مارچ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شریک کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ 12 ربیع الاول کے بعد کسی بھی وقت اسلام آباد مارچ کی کال دوں گا، پارٹی عہدیدران اسلام آباد مارچ کی بھرپور تیاری کریں۔
مزید برآں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی معافی قبول کرلی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔ عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر رہے ہیں۔ عمران خان نے عدالت پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طاقتور حلقوں کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کر دی۔واضح ہو گیا اس ملک میں کوئی رول آف لاء نہیں۔ چوروں کو دوسری بار این آر او دیا جا رہا ہے، لوگ مایوس ہیں۔آج لوگوں میں مایوسی پھیل چکی ہے۔قومی اسمبلی میں واپس نہیں جائیں گے کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ،بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتے ہیں۔ سیاسی لوگ سیاسی بات ہی کرتے ہیں بندوق نہیں اٹھاتے۔ بات سیاسی جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے لیکن مجرموں سے نہیں۔مجھ پر ایک ہی کیس رہ گیا ہے جو حکومت نے نہیں بنایا۔ مجھ پر یہی کیس بنانا رہ گیا ہے کہ چائے میں روٹی ڈال کر کھاتا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ٹیلی تھون سے جمع ہونے والے پیسے ہفتے کو تقسیم کریں گے۔عدالت نے بڑے زبردست فیصلے کئے ہیں۔ عمران خان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ نے ایک انٹرویو میں طاقتور شخصیت کے ساتھ ملاقات بارے میں سوال کے جواب میں کہا جھوٹ میں بولتا نہیں اور سچ میں بول نہیں سکتا، اگر آپ بھی سچ نہیں بولیں گے تو کون بولے گا؟ جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جب ہمارے ان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں اور ان کا ابھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب نہیں۔جب بات چیت چل رہی ہو تو عقلمندی یہی ہے کہ ایسا کوئی بیان نہ دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے بڑے زبردست فیصلے کیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں