کراچی ( پی این آئی ) مسلم لیگ ن کے رہنماء کے رہنماء اسحاق ڈار کے بطور وزیر خزانہ حکومت میں شامل ہوتے ہی آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوگیا۔
سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنماء مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو خدشہ تھا کہ پہلی قسط ملنے کے بعد آپ لوگ پیٹرول پر لیوی نہیں لگائیں گے لیکن آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ پیٹرول پر لیوی لگاؤں گا اور تین ماہ پیٹرول پر دس دس اور ڈیزل پر پانچ پانچ روپے لیوی لگائی، اب اسحاق ڈار نے آتے ہی لیوی نہیں بڑھائی، اللہ ہی خیر کرے۔انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے دو ہفتے بعد ہی اسحاق ڈار کی واپسی کی خبریں آنا شروع ہوگئی تھیں، وزارت کو کبھی محفوظ نہیں سمجھا، کسی کو بھی ملاقات کے لئے دو تین ہفتے سے زائد کا وقت نہیں دیتا تھا، کچھ روز پہلے کہا تھا حکومت وقت پورا کرے گی لیکن میرا اپنا پتہ نہیں، کابینہ ارکان نے کہا ایسا کیوں بولے؟ لیکن اب میں سچا ثابت ہوگیا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر نے کہا آئی ایم ایف سے پوچھو کیا ہم 3ماہ پیٹرول کی قیمت برقرار رکھ سکتے ہیں؟ جواب دیا کہ مر کر بھی یہ نہیں پوچھوں گا، آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے پوچھا کیا ٹیکس برقرار رکھ سکتے ہیں؟ ان کا جواب نہیں آیا اور حکومت نے یکطرفہ فیصلہ کر لیا۔ادھر تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل کے بعد اسحاق ڈار کا آنا معیشت کو کڑاہی سے نکال کر آگ میں جھونکنا ہے۔
2017 میں جب اسحاق ڈار فرار ہوئے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور معیشت تباہ کر کے گئے، پتہ لگا کہ مہنگائی کے اعداد و شمار بجلی کی قیمت کو 65 فیصد کم بتایا ہوا ہے، اسی اسحاق ڈار کو شان و شوکت کے ساتھ پاکستان لایا گیا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ملک کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ترین تیل کی قیمت کے باوجود چھوڑ کر گئے، چوروں نے ایک دن فیصلہ کیا کہ پاکستان میں چوری کو جائز قرار دیا جائے اور پھر ایک دن چوروں کے کیسز معاف ہو گئے، جبر سے معاشی نظام کھڑا نہیں ہوسکتا، ہمارے دور میں معیشت مستحکم تھی، آج مہنگائی،بیروزگاری اور تمام مسائل کے ذمہ دار حکمران ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں