اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی حکومت کا توانائی کے تحفظ کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ، 1.5 ارب ڈالر سالانہ بچت ہوگی، اقدامات میں شام 7بجے مارکیٹیں بند کرنا،چار دن دفتر میں اور ایک دن گھر پر کام کرنا ہوگا،پرانے بلبوں کو انرجی سیور سے تبدیل کیا جائیگا،سرکاری دفاتر کی سولرائزیشن سے سالانہ 148ملین ڈالر کی 1,000میگاواٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی۔چار دن دفتر میں اور ایک دن گھر پر کام کرنا ہوگا،پرانے بلبوں کو انرجی سیور سے تبدیل کیا جائیگا۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کے معیشت کے تقریبا ہر شعبے اور گھریلو زندگی کو شدید متاثر کرنے کے بعدوفاقی حکومت نے توانائی کے تحفظ کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں شام 7بجے مارکیٹیں بند کرنے ،آگاہی مہم اور دیگر اقدامات کا آغاز شامل ہے۔اس پلان کے تحت چار دن دفتر میں اور ایک دن گھر پر کام کرنا ہوگا۔ اس ماڈل سے ملک کو تقریبا 1.5ارب ڈالر سالانہ کے تحفظ میں مدد ملے گی۔نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی کی
مشاورت سے بنائے گئے پالیسی ڈرافٹ کے مطابق فارمیسیوں اور گروسری اسٹورز کے علاوہ تجارتی بازار شام 7بجے بند ہوں گے جس سے 282ملین ڈالر کی 2,848ملین یونٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی۔ سٹریٹ لائٹس کے متبادل سوئچنگ کے ذریعے ملک سالانہ 192ملین یونٹس کی بچت کر سکے گا جس کا تخمینہ 19ملین ڈالر سالانہ ہے۔اگر پرانے بلبوں پر پابندی لگا دی جائے اور ان کی جگہ انرجی سیور یا ایل ای ڈی لگا دی جائے تو ملک 30,000ملین یونٹ توانائی کی بچت کر سکے گا
جس سے 36ملین ڈالر سالانہ بچانے میں مدد ملے گی۔ تاہم اس پر عمل درآمد کیلئے 2.54ملین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔سرکاری دفاتر کی سولرائزیشن سے سالانہ 148 ملین ڈالر کی 1,000میگاواٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی۔ تقریبا 8لاکھ بچے روزانہ کی بنیاد پر سولو کاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ سکولوں میں جاتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں