لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو ختم نہ کروایا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گے۔ اتمام حجت کے لیے حکومت کو ایک ہفتہ دیا ہے کہ غیر اسلامی قانون واپس لے ورنہ جمعہ کو مسجدِ شہدا مال روڈ سے احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔ پی ٹی آئی، ن لیگ ، پی پی کی لڑائی پالیسیوں پر نہیں اقتدار کے لیے ہیں۔ مغرب اور سیکولرازم کی پیروی میں تینوں جماعتیں ہر کام کرنے کو تیار ہیں۔
مغربی طاقتوں نے اپنی لابیز کے ذریعے پہلے ملک کے معاشی نظام کو تباہ کیا اب وہ ہماری نظریاتی اساس اور معاشرت پر حملہ آور ہیں۔ اللہ نے سودی نظام کو اپنے خلاف جنگ قرار دیا ہے مگر تینوں پارٹیوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں وفاقی شرعی عدالت میں جماعت اسلامی کی سودی نظام کے خلاف اپیلوں کی مخالفت کی۔ اللہ کی مددونصرت سے اور قوم کی دعاؤں سے وفاقی شرعی عدالت نے جب سود کو حرام قرار دے دیا تو موجودہ حکومت نے اس لعنت کو جاری رکھنے کے لیے مزید بیس سال کی مہلت مانگ لی۔
یہ کیسا ظلم ہے کہ ایک اسلامی ملک کے حکمران اللہ کے خلاف مزید جنگ جاری رکھنے کے لیے وقت مانگ رہے ہیں۔ کیا کوئی قوم اللہ اور اس کے رسولﷺ کے خلاف جنگ جاری رکھ کر کامیاب ہوسکتی ہے؟ قوم متحد ہو کر ملک کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائے اور جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قصور میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ دینی جماعتوں ، علما اکرام ، وکلا سے مشاورت کرچکے ، سب نے ٹرانس جینڈر قانون کو مسترد کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بننے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے جماعت اسلامی کی جانب سے سینٹ میں پیش کیاگیا خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ترمیمی بل پاس نہ کیا تو پارلیمنٹ، چوکوں چوراہوں سمیت ہر فورم پر احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت ہر شخص کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اگر اپنی جنس تبدیل کرنا چاہتا ہے یا چاہتی ہے تو نادرا میں درخواست دے کر ایسا ممکن بن سکتا ہے، یعنی اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کا اختیارفرد کو مل گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تو مغرب میں بھی ممکن نہیں کہ کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل کر لے۔
جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ جنس میں تبدیلی کو متعین کرنے کا اختیار میڈیکل بورڈ کو ملے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دلوانا چاہتی ہے مگر قانون کی آڑ میں فحاشی، عریانی اور ہم جنس پرستی کو پھیلانے کی اجازت کسی صورت بھی ایک اسلامی معاشرہ میں نہیں دی جاسکتی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں