اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد پولیس کی نفری بنی گالہ سے واپس چلی گئی، عمران خان کی رہائش گاہ کے راستے میں لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان اسلام آباد پولیس نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وارنٹ گرفتاری ایک قانونی عمل ہے۔عمران خان پچھلی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معزز عدالت عالیہ نے مقدمہ نمبر 407/22 سے دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس حکم کے بعد یہ مقدمہ سیشن کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔ عمران خان نے سیشن کورٹ سے ابھی تک اپنی ضمانت نہیں کروائی۔پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ افواہوں پر کان مت دھریں۔ یاد رہے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جج زیبا چودھری کو دھمکی دینے کے کیس میں عدم ہپیشی پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں، تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتار ی جاری کیے۔وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیے گئے۔مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504 اور دفعہ 506 لگائی گئی ہے۔
مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 188/189 لگی ہوئی ہے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کا نمبر407 ہے، مقدمے میں دفعہ 506 دھمکی آمیز بیان دینے پر درج کی گئی۔دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جج کو دھمکی دینے کی توہین عدالت میں کیس میں بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔عمران خان نے بیان حلفی میں کہا کہ گذشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس پر مزید عمل کرنے کے لیے تیار ہوں۔ عمران خان نے کہا دورانِ سماعت احساس ہوا 20 اگست کو تقریر میں شاید ریڈ لائن کراس کی، اگر جج کو یہ تاثر ملا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔ عمران خان نے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) جج زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے عدالت پہنچے تاہم ان کی عدم موجودگی کے باعث واپس روانہ ہوگئے۔پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اپنے وکیل کے ہمراہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم معزز جج عدالت میں موجود نہیں تھیں۔عمران خان نے ریڈر سے کہا کہ میڈم زیبا کو بتانا کہ عمران خان آیا تھا۔ان سے معذرت کرنا چاہتا تھا اگر میرے الفاظ سے ان کی دل آزاری ہوئی ہوتو۔ جج زیبا چوہدری کی عدم موجودگی کے باعث عمران خان واپس روانہ ہوگئے۔اس سے قبل عمران خان ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان پرالزام صرف ایما کا ہے۔ پراسیکیوشن نے ایماء کی حد تک شواہد پیش کرنے ہیں۔کیا ایماء کی حد تک آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ کہا کہ لفظ ایما صرف لفظ کی حد تک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں