اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر تعجب اور حیرانگی ہوئی، عمران خان نے جج صاحبہ کی عدالت میں جا کر معذرت بھی کرلی تھی، وارنٹ گرفتاری سے متعلق اپنے وکلا سے مشورہ کریں گے۔
انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی تھی، عمران خان نے جج صاحبہ کی عدالت میں جا کر معذرت بھی کر لی، کئی ماہرین نے عدالت کی رہنمائی بھی کی۔انہوں نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر مجھے تعجب اور حیرانگی ہوئی ہے، ہم اپنے وکلا سے مشورہ کریں گے۔اسی طرح سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر اور ملیکہ بخاری نے بھی ٹویٹر پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر ردعمل دیا۔سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمرنے کہا کہ عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نا کرنا، پچھتاو گے۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی ایما پر عمران خان کو گرفتار کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کا جب بھی دل چاہتا ہے عمران خان پر مقدمہ درج کرتے ہیں، ہم جمہوریت کے تسلسل کو قائم رکھنا چاہتے ہیں، اس فسطائیت اور بربریت کی مذمت کرتے ہیں، اگر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو عوام سڑکوں پر ہوں گے، پاکستان کے سابق وزیراعظم پر بےبنیاد21 مقدمات درج کرائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی مقدمہ کسی کی ایما پر بن رہا ہے، ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے، عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ہم قانونی مذاحمت کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے، تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتار ی جاری کیے، وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیے گئے۔مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504اور دفعہ 506 لگائی گئی ہے۔ مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 188/189لگی ہوئی ہے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کا نمبر407 ہے، مقدمے میں دفعہ 506 دھمکی آمیز بیان دینے پر درج کی گئی۔ دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جج کو دھمکی دینے کی توہین عدالت میں کیس میں بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔عمران خان نے بیان حلفی میں کہا کہ گذشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس پر مزید عمل کرنے کے لیے تیار ہوں۔
عمران خان نے کہا دورانِ سماعت احساس ہوا 20 اگست کو تقریر میں شاید ریڈ لائن کراس کی، اگر جج کو یہ تاثر ملا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔ عمران خان نے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔خیال رہے کہ گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) جج زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے عدالت پہنچے تاہم ان کی عدم موجودگی کے باعث واپس روانہ ہوگئے۔پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اپنے وکیل کے ہمراہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم معزز جج عدالت میں موجود نہیں تھیں۔عمران خان نے ریڈر سے کہا کہ میڈم زیبا کو بتانا کہ عمران خان آیا تھا۔ان سے معذرت کرنا چاہتا تھا اگر میرے الفاظ سے ان کی دل آزاری ہوئی ہوتو۔ جج زیبا چوہدری کی عدم موجودگی کے باعث عمران خان واپس روانہ ہوگئے۔اس سے قبل عمران خان ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان پرالزام صرف ایما کا ہے۔ پراسیکیوشن نے ایماء کی حد تک شواہد پیش کرنے ہیں۔کیا ایماء کی حد تک آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ کہا کہ لفظ ایما صرف لفظ کی حد تک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں