اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم ہاوس سے غائب ہونے والے سائفر کا سراغ مل گیا۔ تحریک انصاف کی سابقہ حکومت میں امریکا سے موصول ہونے والے سفارتی سائفر کے وزیر اعظم ہاوس سے غائب ہو جانے کے بعد انکشاف کے بعد مذکورہ سائفر کا سراغ بھی لگا لیا گیا۔ گزشتہ حکومت میں موصول ہونے والا سفارتی سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دفتر خارجہ میں موجود امریکی سائفر باقاعدہ ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ اجلاس میں سیاسی امور اور آڈیو لیکس کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا، کابینہ اجلاس میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے آڈیو لیکس سے متعلق فیصلوں کی توثیق کی گئی، کابینہ نے آڈیولیکس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی، کابینہ نے قرار دیا کہ آڈیو لیکس نے سابق حکومت اور عمران خان کی مجرمانہ سازش بے نقاب کردی، سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہے، سائفر کی وزیراعظم ہاوٴس سے چوری سنگین معاملہ ہے، سفارتی سائفر کو من گھڑت معنی دے کرسیاسی مفادات کیلئے قومی مفاد کا قتل کیا گیا، فراڈ جعلسازی اور فیبریکیشن کے بعد اس کو چوری کیا گیا، حلف متعلقہ قوانین ، قواعدوضوابط بالخصوص سیکرٹ آفیشل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔سفارتی سائفر کی چوری ریاست کے خلاف ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا گیا، آئین ، قانون اور ضابطوں کے معاملے کی باریک بینی سے چھان بین لازم ہے، ذمہ دران کا تعین کرکے انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے، قانون کے مطابق سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کی ملکیت ہے، وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان، اعظم خان، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے خلاف قانونی کاروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اجلاس میں بجلی کی بچت اور پیداوار سے متعلق لائحہ عمل کی سمری مئوخر کردی گئی۔ کابینہ اجلاس میں ریکوڈک کیس پر ریفرنس بھیجنے پر تفصیلی بحث ہوئی۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ریکوڈک کیس پر ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کی منظوری دی، وزارت قانون کی طرف سے صدر کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ ریکوڈک پر ہونے والے سیٹلمنٹ معاہدے پر سپریم کورٹ سے رائے لی جائے گی۔دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کی ایک اور آڈیو لیک ہو گئی۔ آڈیو میں عمران خان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ہم نے کل ایک میٹنگ کرنی ہے جس میں ہم تینوں( اعظم شاہ، شاہ محمود قریش ) ہوں گے۔ فارن سیکرٹری کو ہم نے کہنا ہے کہ لیٹر پر منٹس لکھیں۔اعظم خان کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں۔اسے فوٹو سٹیٹ کرا کے رکھ لیتےہیں۔عمران خان کو یہ بھی کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہےکہ ہم نے امریکا کا نام کسی صورت نہیں لینا۔آپ سب کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے،کس ملک سے لیٹر آیا ہے؟ میں کسی کے منہ سے اس کا نام نہیں سننا چاہتا۔اسد عمر کہتے ہیں کہ آپ جان کر لیٹر کہہ رہے ہیں، یہ میٹنگ کا سکرپٹ ہے۔وہی ہے نہ میٹنگ کی ٹرانسپکرپٹ ہے۔ٹرانسپکرپٹ یا لیٹر ایک ہی چیز ہے۔لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کی تو سمجھ نہیں آنی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں