عمران خان کا ٹارگٹ تاحیات حکمرانی تھا، وفاقی وزیر نے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق عمران خان کا منصوبہ بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کا ٹارگٹ مرضی کا چیف تعینات کرکے اگلے دس سال یا تاحیات حکمرانی کرنا تھا، بنیادی طور پر چیف کی تعیناتی کا سلسلہ پچھلے اکتوبر سے شروع ہوگیا تھا، وہ چاہتے تھے قطار اس طرح بنائی جائے کہ مرضی کے بندے آگے آئیں،اب دن گزرنے کے ساتھ عمران خان کی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔

 

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں جب کسی ملک کی سائبر سکیورٹی نہیں ہوگی تو دفاع بھی کمزور ہوجائے گا، سائبر سکیورٹی اہم ہتھیار بن چکا ہے، جس کیلئے کسی سرحد کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کوئی بھی ایک کلک سے مقصد حاصل کرسکتا ہے، اس سے آپ کے اہم راز دوسروں کے ہاتھ میں جاسکتے ہیں،ہمارے ہاں خدانخواستہ کوئی بیرونی لوگ ہمارے ملک میں کنفیوژن اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دو تین آڈیو لیکس سے ثابت ہوچکا ہے کہ وزیراعظم دفتر میں اہم گفتگو ہوتی ہے، وہاں کچھ نہ کچھ تو ہے جو باتیں سنی جاسکتی ہیں، ایسے لوگ ہیں جو کہتے نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے، وہ ملک کے در پر لگے ہوئے ہیں، یہ میرا اپنا تجزیہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آڈیو لیکس والا گروپ پاکستان کے اندر ہوسکتا ہے، کیونکہ جب کسی کے مقاصد پورے نہیں ہوسکتے تو وہ ان مقاصد کے خلاف ہوجاتے ہیں۔

 

 

دن گزرنے کے ساتھ عمران خان کی بے چینی گہری ہوتی جارہی ہے، اب میڈیا بتا رہا ہے کہ عمران خان کی صدر مملکت کے ذریعے آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ، اندر جاکر یہ کچھ کہتے ہیں اور باہرآکر کچھ اور کہتے ہیں۔یہ کہتے ہیں ہمیں سپیس دیں دیوار کے ساتھ نہ لگایا جائے۔ ان کا ٹارگٹ نومبر تھا، جو وہ پچھلی اکتوبر کو نہیں کرسکے وہ نومبر میں کرلیں، اس سے پہلے کچھ چیزیں ان کے ہاتھ آجائیں اور حکومتی ڈور ان کے پاس چلی جائے تاکہ ان کامرضی کا چیف تعینات کرنے کا چاہ اتر جائے، اور پھر اگلے پانچ، دس یا تاحیات حکمرانی کریں۔بنیادی طور پر چیف کی تعیناتی کا سلسلہ پچھلے اکتوبر سے شروع ہوگیا تھا، وہ چاہتے تھے قطار اس طرح بنائی جائے کہ ان کے بندے آگے آئیں، یہ بڑے افسوس کی بات ہے، اہم ادارہ ہے جس کو سیاست کا شکار بنا رہے ہیں، پہلے کبھی اس طرح نہیں ہوا، نوازشریف نے چار آرمی چیف تعینات کیے، تعیناتی کو سیاسی بنا کر یہ ادارے کے ساتھ انہوں نے بڑی زیادتی کی ہے۔عمران خان جب سیاست میں آیا تو مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کی، لیکن اس میں اس کی کامیابی نہ مل سکی۔ پھر بعد میں دھرنا دیا، لیکن 2018میں انہیں سرپرستی مل گئی لیکن اس سرپرستی میں یہ کارکردگی نہ دکھا سکے، بلکہ لانچ کرنے والوں کو مایوسی ہوئی ۔

 

 

انہوں نے ایک سوال ”نوازشریف کے آنے سے پہلے پنجاب میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے؟“ کے جواب میں کہا کہ ہم اس پوزیشن میں ہوجائیں گے کوشش ہے اور جاری رہے گی، وہ پنجاب میں کون سی 150 یا 200کی اکثریت لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، وہ پنجاب میں صرف 7یا8ووٹوں کی اکثریت لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف نے آرمی چیف کی تقرری کے سوال کے جواب میں کہا کہ آرمی چیف کی تقرری میں ابھی 2مہینے باقی ہیں، تاریخ کا یہ فیصلہ ہے کہ چار آرمی چیف نواز شریف نے مقرر کئے، پانچواں آرمی چیف نوازشریف کا بھائی مقرر کرنے جا رہا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی میں اتفاق رائے کہاں سے آگیا؟ یہ کسی آئین قانون میں نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں