اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اچھا ہوا کہ آڈیو آگئی اب ڈونلڈ لونے جو باتیں کیں وہ سائفر بھی سامنے لایا جائے، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ہے سوچ رہا ہوں شہبازشریف کو عدالت لے کر جاؤں ، یہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت ہے۔
انہوں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملک کا جو نظریہ ہوتا ہے ، وہ ایک روڈ میپ ہوتا ہے، پاکستان کے بانی قائداعظم نے قرارداد مقاصد پاس کی تھی وہ بہت زیادہ سوچ بچار کے بعد روڈ میپ آیا تھا، پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست بنے گا، اور ریاست کی بنیاد ریاست مدینہ تھی۔یاد رکھیں غلام کی کبھی اونچی پرواز نہیں ہوتی، میں کرکٹ کھیلتا تھا تو مجھے مغربی اور پاکستانی معاشرے میں موازنہ کرنے کا موقع مل گیا، اگر کسی معاشرے نے اوپر جانا ہے تو آزادی کے بغیر معاشرہ اوپر نہیں جاسکتا۔ہندوستان بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے، 80 کی دہائی میں جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو میں واپس ملک میں آتا ایسے لگتا غریب ملک سے امیر ملک میں آگئے ہیں، بنگلا دیش بھی آگے نکل گیا ہے، یہ اربوں پتی بن گئے اور ملک کو مقروض کردیا گیا ،کیا ہم حقیقت کا ادراک نہیں کہ ہم معاشی نقصان کے ساتھ اخلاقیات تباہ کررہے ہیں،لوگوں کی مہنگائی سے کمر ٹوٹی ہوئی ہے جبکہ یہ اپنے 1100ارب کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔
مریم نواز کو اتنی شرم نہیں کہ کہتی میرے داماد کو ہندوستان سے مشینری منگوا دو، وہ کہتا مریم نواز ناراض نہ ہوجائے وہ کہتا اسحاق ڈار ان کو سمجھا لے گا۔یہ ملک سے مذاق ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے پی ٹی آئی حکومت ہمارے لیے بارودی سرنگیں چھوڑ کرگئے ، ان کے دور میں 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ، 20فیصد ترسیلات آرہی تھیں،ہم ان کی نسبت 20ارب زیادہ آمدن چھوڑ کرگئے۔ چین دو سال کیلئے بند ہوگیا تھا، میری چینی صدر کے ساتھ بڑی اچھی بات ہوئی تھی، ہمیں وہاں نقصان ہوا، تیل کی قیمت دوگنی ہوگئی، ویکسین کے پیسے دینا پڑیں ، اس کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم تھا، آمدن بھی زیادہ چھوڑ کرگئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں