اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے بطور وزیر خزانہ حلف اٹھا لیا ہے۔وہ دو روز قبل ہی پاکستان پہنچے تھے۔اسحاق ڈار کی وطن واپسی پر ڈالر کی قیمت میں تین روپے کمی ہوئی تھی۔ اسی حوالے سے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے لندن سے روانگی سے پہلے فاریکس والوں کو فون کیا کہ وہ آ رہے ہیں اس لیے ڈالر کو نیچے لاؤ کیونکہ وہ مفتاح اسماعیل کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کے ہاتھ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بندھے ہوں گے، وہ کوئی سبسڈی نہیں دے سکیں گے۔جبکہ وطن واپسی پر اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں گزشتہ رات وطن واپس پہنچا ہوں ، ابھی ڈالر نو دس روپے نیچے آیا ہے ، اس کا مطلب ہے 1350ارب کے قوم کے قرضے کم ہوگئے ہیں ، یہ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی ہے ، چوبیس گھنٹے میں روپے کی قدر بہتر ہونے کی وجہ سے پاکستان کے قرضوں میں 1350ارب کی کمی آچکی ہے ۔مصنوعی طریقے سے روپیہ نیچے گرانے کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ کوئی مصنوعی نہیں ہوتا ، مسلم لیگ (ن) کا کریڈ ٹ ہے کہ پاکستان میں فکس ریٹ ہوتا تھا جب 1999ء میں وزیر خزانہ تھا تو اس وقت اس کو مارکیٹ بیسڈ کیا تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہنڈی والے پاکستان کی کرنسی کویرغمال بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچائیں ، یہ اپنا اپنا قبلہ درست کریں ،میں ان سب کا مشکور ہوں انہوں نے پہلے ہی اپنی ڈائریکشن ٹھیک کرلی ہے۔
اس سے انشاء اللہ پاکستان کو فائدہ ہوگا ۔اسحاق ڈار سے سوال کیاگیاکہ عمران خان کے دور میں اسٹیٹ بینک کا ایک بل پاس ہوا جس کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوئیں کیا اس بل کو ر یویو کر نے کی ایڈوائس دینگے جس پر وزیر خزانہ نے کہاکہ میڈیا میں پابندی کے باوجود آرٹیکل لکھتا رہا ، یو ٹیوب پر انٹرویو ز دیئے ، اچھی بات ہے حکومت نے پہلے بل کے مقابلے میں بہت تبدیلیاں کر لی ہیں اور میں سمجھتا ہوں اس میں مزید چیزیں ٹھیک ہونی چاہئیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں