اسلام آباد(پی این آئی)تمباکو پر ایڈوانس ٹیکس کسانوں پر لاگو نہیں اور ایڈوانس ٹیکس مقامی سگریٹ فیکٹریوں پر عائد نہ کیا جائے ۔ اس بات کا اعتراف تمباکو کاشتکاروں کی مختلف تنظیموں کے نمایندگان نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرس میں کیا۔
مختلف سوالات کے جواب صدر کسان بورڈ رضوان اللہ نے اعتراف کیا کہ مقامی سگریٹ کمپنیاں کسانوں سے مہنگا تمباکو خریدتی ہیں اس لیے اس ٹیکس کے خلاف ہماری مکمل سپورٹ مقامی سگریٹ مالکان کے ساتھ ہے۔ ملٹی نیشنل ٹوبیکو کمپنیاں کا ڈاکومنٹیشن کا نظام بہترین ہے جس کی وجہ سے وہ ایڈوانس ٹیکس واپس کلیم کر لیتی ہیں۔مقامی سگریٹ کمپینوں کے پاس ڈاکومنٹیشن کا نظام موجود نہیں۔صدر کسان بورڈ رضوان اللہ نے 390 روپے فی کلو ایڈوانس ٹیکس مسترد کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ حکومت کو تمباکو فصل پر کوئی سیاست نہیں کرنی چاہیے، کاشتکاروں اور لوکل کمپنیوں کے مفادات ایک ہیں، ہمیں لوکل تمباکو کمپنیوں کی حمایت بھی حاصل ہے،یہ ٹیکس لگا کر حکومت چھوٹی کمپنیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے،ایڈوانس ٹیکس تمباکو خریداروں کے بجائے تمباکو کے برآمد کنندگان اور سگریٹ کی ڈبی پر لگایا جائے،تمباکو پتے پر نیا ٹیکس زراعت کے خاتمے اور کاشتکاروں کے معاشی قتل کے برابر ہے۔
ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں ایڈوانس ٹیکس کو سیاسی رنگ دیکر سیاسی پارٹیوں کو لڑوا اور ایڈوانس ٹیکس کو مسلط کرکے کاروباری فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں،تمباکو کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ایماء پر کسی ایڈوانس ٹیکس کو قبول نہیں کریں گے،اگر ٹیکس کاشتکاروں کے اوپر مسلط کیا گیاتو ہم تمباکو ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بند کریں گے تمام شہراہوں اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرکے دھرنا دیں گے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوںابرار اللہ ، لیاقت یوسف زئی، نعمت شاہ روغانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر کسان بورڈ رضوان اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کو اپنی خدشات سے آگاہ کرتے ہیں کہ تمباکو خیبر پختون خواہ کے کاشتکاروں کا نقد آور عمل ہے ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں ایڈوانس ٹیکس کو سیاسی رنگ دیکر سیاسی پارٹیوں کو لڑوا کر ایڈوانس ٹیکس کو مسلط کرکے کاروباری فائدہ اٹھانا چاہتی ہے حکومت کو تمباکو فصل پر کوئی سیاست نہیں کرنی چاہیے اور نہ اس کو پچھلی حکومتوں سے منسوب کریں ۔تحریک انصاف حکومت کے خلاف بھی کاشتکاروں نے احتجاج کیا جس کے نتیجے میں ایڈوانس ٹیکس معاف کیا گیا تھا۔
مارکیٹ میں ملٹی نیشنل اور چھوٹی مارکیٹ کے درمیان بہت زیادہ مقابلے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ٹیکس لگوایا ہے۔ اس موقع پر محنت کش لیبر فیڈریشن کے صدر ابرار اللہ کا کہنا تھا کہ 380 روپے ایڈوانس ٹیکس صنعتی مزدورں کا معاشی قتل ہے، ہر سال تمباکو پر ٹیکس لگ جاتا ہے یہ ٹیکس کے پیسے حکومت کے پاس بھی نہیں جاتے، 100 کلو تمباکو خریدنے پر 38ہزار حکومت کو جمع کروانے ہوتے ہیں، ٹیکس کی مد میں اگر ٹیکس جمع نہیں کرواتے تو مارکیٹ میں خریدار ختم ہوجائیں گے ،جس کی وجہ سے روزگار ختم ہورہا ہے حکومت وقت کہہ رہی ہے کہ یہ ٹیکس تحریک انصاف نے لگایا ہے ہم گزارش کرتے ہیں کہ تمباکو ایڈوانس ٹیکس کو سیاسی اشو نہ بنائے اگر فیکٹریاں بند ہوگئی تو ورکرز بےروزگار ہوجائیں گے پھر ہمیں روزگار کون دے گا ،ملٹی نیشنل کمپنیاں کمزور مذدور اور کمپنیوں کے ساتھ کھیل کھیل رہے ہیں، پچھلی حکومت بھی ٹیکس ختم نہیں کررہی تھی ہم نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا جس کے بعد ہمیں ریلیف ملا تھا، میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ تمباکو ایڈوانس ٹیکس کے حق میں سیاسی پروپیگنڈوں کو نشر نہ کریںہمیں کسی صورت 380 روپے فی کلو ایڈوانس ٹیکس قبول نہیں ،کرپٹ سیاست کے ذریعے لاگو نہیں ہونے دیں گے۔
ٹوبیکو گرورز ایسوسی ایشن پاکستان کےلیاقت یوسف زئی نے کہا کہ تمباکو کاشتکاروں کے ساتھ سوتیلی ماہ جیسا سلوک ہورہا ہے ملٹی نیشنل کمپنیاں چھوٹی کمپنیوں کے خلاف سازش کررہی ہے کہ وہ ختم ہوجائیں ،خیبر پختون خواہ کے کاشتکاروں کو یہ فیصلہ قبول نہیں ہم اس کے خلاف تحریک چلائیں گے ان عناصر کو قوم کے سامنے لے کر آئیں گے جو اس تمباکو فصل اور وطن کے دشمن ہیں، پاکستان میں معاشی استحکام کو ثبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہیں ،حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں جو تمباکو باہر سے ایکسپورٹ ہورہا ہے اسکو بند کیا جائے یا اس پر زیادہ ٹیکس لگایا جائے، تمباکو ایڈوانس ٹیکس ختم نہیں کیا تو صوابی، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، ملاکنڈ، بونیر اور مانسہرہ کے کاشتکار سڑکوں پر نکل آئیں گے حکومت کسی صورتحال کو کنٹرول نہیں کرپائیں گی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں